پی ٹی آئی کو مولانا فضل الرحمٰن کا پیش کردہ مجوزہ آئینی مسودہ موصول
رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترمیم کا مسودہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو بھیج دیا گیاہے۔
سینئر رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نےکہا کہ یہ مناسب مسودہ ہے کیوں کہ اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سےمتعلق قانون سازی پر قدغن نہیں لگائی گئی، اس میں فوجی عدالتوں اور ججوں کےتبادلوں پر بات نہیں کی گئی ہے، آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 199 میں ترامیم کاکوئی ذکر نہیں ہے۔
پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کےلیے بلیک میل کررہی ہے : خواجہ آصف
اسد قیصر سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہ ممکن ہےکہ حکومت پی ٹی آئی کو احتجاج ملتوی کرنے پر قائل کرنے کےبعد آئینی ترمیم منظور کرائے،تو اسد قیصر نے کہا کہ انہیں امید ہےکہ حکومت ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی، اسد قیصر نے مزید کہاکہ چونکہ مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد میں نہیں ہیں اور 17 تاریخ کو واپس آئیں گے،اس لیے اس بات کا امکان نہیں ہے کہ حکومت فوری طور پر ترمیمی بل پیش کرےگی۔
بلاول بھٹو کا نواز شریف سے رابطہ
دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیاجس میں آئینی پیکج کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنےکی کوششوں کے حوالے سےپیش رفت پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو پیپلز پارٹی،مولانا فضل الرحمٰن اور جے یو آئی (ف) کے دیگر رہنماؤں کےدرمیان سرکاری اور نجی ملاقاتوں میں ہونےوالی گفتگو سے آگاہ کیا، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے 26 ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کےلیے اقدامات پر بھی گفتگو کی۔
واضح رہےکہ مسلم لیگ ن کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کےلیے کوششیں کررہی ہے، 16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونےپر قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
کئی دن کی کوششوں کےباوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانےمیں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیرمعینہ مدت تک مؤخر کردی گئی تھی۔