مولانا کا آئینی ترمیم بارے حکومت کی مشروط حمایت کا اعلان
مولانا فضل الرحمٰن نے 26ویں آئینی ترمیم بارے حکومت کی حمایت پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی۔ جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے آج آئینی ترمیم کے لیے مسودہ فراہم کیا ہے، ہم آج ہی اس پر غور کا آغاز کرنے جارہے ہیں، ہماری تجاویز بھی قبول کی جائیں تو مناسب مسودے پر اتفاق کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اور پیپلزپارٹی متفقہ مسودے کی طرف آگے بڑھیں، ہم چاہتے ہیں کہ انیسویں ترمیم کو ختم کرکے 18ویں ترمیم کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ مسودے پر اتفاق اس وقت ہوسکتا ہے جب لچک کا مظاہرہ کیا جائے، کوشش کررہے ہیں کہ مسودے سے قابل اعتراض مواد کو مکمل صاف کیا جائے۔
جج کو جج رہنے دیں سیاسی جماعت کا حصہ نہ بنائیں: مولانا فضل الرحمٰن
مولانا نے کہاکہ حکومت نے کالے بیگ میں جو مسودہ بھیجا تھا اسے ہم نے مسترد کردیا تھا، اور عوام میں ہمارے موقف کو پذیرائی ملی۔ اب ہم اور پیپلزپارٹی اتفاق کے بعد مسودہ پی ٹی آئی سے شیئر کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ایک جج کی ریٹائرمنٹ یا توسیع کے معاملے پر عدلیہ کو تقسیم نہ کیا جائے، جج کو جج رہنے دیں۔ ججز کو سیاسی جماعتوں کا حصہ نہ بنایا جائے
انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت یا بینچ کی صورت میں معاملہ طے ہوسکتا ہے، بات صرف اصولوں کی ہے کہ آئینی اور سیاسی معاملات کو الگ عدالت سنے جبکہ دیگر عدالتیں عوام کو بروقت انصاف دیں۔
آئینی ترمیم پر غور کرنے میں 9 دن تو لگیں گے: مولانا فضل الرحمٰن
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے لیے 9 مہینے لگائے تھے تو اس کے لیے 9 دن تو دیے جائیں۔
پی ٹی ایم کے جرگے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک طرف پشاور ہائیکورٹ کا حکم ہے جلسہ نہیں ہونا چاہیے، دوسری طرف جلسے کی اجازت بھی دے دی گئی۔ ’صوبائی حکومت ہی میں ہے نا شی میں‘۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترمیم، فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے تحفظات دور کردیے، مشترکہ مسودہ تیار کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہاکہ ایس سی او اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج نہیں ہونا چایے کیونکہ اس سے کوئی اچھا پیغام نہیں جائے گا۔