نیا راوی شہر منصوبہ بنانا کیوں ضروری ہے؟

حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور شہر کے بے ہنگم پھیلاؤ کو روکنے کے لئے راوی کے کنارے آباد کیا جانے والا شہر ایک جدید ترین شہر ہو گا جس میں تمام ورلڈ کلاس سہولتیں میسر ہوں گی۔ راوی اربن ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے زیر نگرانی شروع کیے جانے والے اس منصوبے کے تحت نہ صرف سوکھ جانے والے دریائے راوی میں دوبارہ سے پانی لایا جائے گا بلکہ اس پانی سے جدید نہریں او جھیلیں بھی بنائی جائیں گی۔
یاد رہے کہ راوی شہر کے منصوبے سے پہلے پاکستان میں اسلام آباد ایک واحد شہر ہے جو کہ پلاننگ کے تحت بنایا گیا تھا۔ یہ شہر اسی ہزار ایکڑ اراضی پر قائم کیا گیا تھا جبکہ راوی شہر ایک لاکھ دو ہزار ایکڑ اراضی پر محیط ہوگا. راوی شہر منصوبہ تین فیزز پر مشتمل ہوگا، اسکی پہلی فیز 44 ہزار ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔ راوی منصوبہ پاکستان کا پہلا گرین اور سمارٹ سٹی پراجیکٹ ہوگا جو 40 لاکھ رہائشیوں کے لئے پلان کیا گیا یے. ‏‏
راوی سٹی میں ماحولیات، صحت، معیشت کے ساتھ جدید علوم کی عام شہریوں تک رسائی یقینی بنانے کے ایک باقاعدہ ایجوکیشن سٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا اور جدید ریسرچ انسٹیٹیوٹس قائم کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں اب تک متعدد یونیورسٹیز راوی سٹی میں اپنے اپنے کیمپس قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کر چکی ہیں. حکومت پنجاب کا دعوی ہے کہ اس منصوبے سے راوی شہر کے آس پاس رہنے والے لوگوں کے بے گھر ہونے کے خدشات درست نہیں ہیں کیونکہ ان سے معقول معاوضے کے عوض زمینیں حاصل کی جارہی ہیں۔ حکومت کا دعوی یے کہ راوی سٹی منصوبہ قابل عمل اور ماحول دوست ہے جو آنے والی نسلوں کی بقاء کا ضامن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی بھرپور حصہ ڈالے گا. منصوبے سے لاکھوں شہریوں کو اپنی چھت کی فراہمی ممکن ہوگی۔ اس کے علاوہ پہلے فیز میں راوی کے آس پاس رہنے والی مقامی آبادی کے لیے باعزت روزگار کے ایک لاکھ مواقع بھی پیدا ہوں گے.

راوی ریور پراجیکٹ سے شہر میں پانی کی کمی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے کیونکہ لاہور میں پانی کی بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے اور بدقسمتی سے پچھلی حکومتوں نے اس طرف کوئی توجہ تک نہیں دی. آنے والے وقت میں لاہور کو کراچی کی طرح پانی کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا یے بلکہ اگلی جنگیں بھی پانی پر ہو سکتی ہیں. یاد رہے کہ انڈیا پاکستان کا پانی روک رہا ہے اپنے دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ہے۔ حکومت پنجاب کا موقف ہے کہ اگر کبھی مستقبل میں انڈیا نے اپنے دریاؤں کا پانی راوی میں چھوڑ دیا تو آس پاس کے گاؤں، سوسائٹیز اور دیگر علاقے مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے. چنانچہ نیا راوی شہر پراجیکٹ اس مسئلے کا بھی حل نکالے گا۔ اس سلسلے میں تین بیراج بنایے جارہے ہیں جس میں پانی کو سٹور کیا جاسکے گا، اس سے پانی کا جو لیول نہچے جارہا ہے اسکو بچایا جا سکے گا۔ لہازا ایسا ہونے سے اگر بھارت نے پانی چھوڑ بھی دیا تو لاہور شہر والے سیلاب سے بھی بچ جائیں گے اور وہی پانی سٹور بھی ہوجائے گا. راوی رور پراجیکٹ ‏کے تحت سات واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگایے جائیں گے، اس وقت شہر کا سارا گندہ پانی راوی دریا میں جا رہا لیکن راوی سٹی پراجیکٹ کے تحت بنائے گئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس روزانہ 0.58 ارب لیٹر پانی صاف کر کے اس قابل استعمال بنائیں گے. اس صاف شدہ پانی سے 75 ہزار ایکڑ زمین سیراب کی جا سکے گی اور گراؤنڈ واٹر کا لیول برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی.

نوٹ: اس تحریر کے لکھاری عمیر حسن راوی اربن ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے لیے بطور کنسلٹنٹ کام کرتے ہیں۔

Back to top button