نیب انکوائری پر آصف زرداری کا عبوری ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے قومی احتساب بیورو (نیب) کا نوٹس ملنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتار کے لیے رجوع کرلیا۔

نیب کے نوٹس میں نیو یارک کے ایک اپارٹمنٹ کی مبینہ ملکیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ انسداد بدعنوانی کے ادارے نے 15 جون کو سابق صدر کو ایک سوالنامے کے ساتھ طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان سے اپارٹمنٹ کی تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔

جس پر دائر کردہ درخواست میں سابق صدر نے کہا کہ نوٹس بے بنیاد ہے اور انہیں بدنام کرنے کے لیے ان پر بدنیتی پر مبنی الزامات لگائے گئے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ درخواست گزار نوٹس میں بتائے گئے اپارٹمنٹ سمیت نیویارک میں کسی جائیداد کی ملکیت نہیں رکھتا۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ نیب نے آصف علی زرداری کو مختلف معاملات میں طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے ہیں تا کہ ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاسکے، ان تمام نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف فورمز پر ختم کردیا گیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ آصف زرداری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کی اسیری نے طبی صورتحال مزید خراب کی ہے۔

درخواست کے مطابق سابق صدر اس وقت ڈاکٹروں کی خصوصی دیکھ بھال میں ہیں اور وہ ان کی صحت کی نگرانی کررہے ہیں۔

پٹیشن میں چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل اور 3 دیگر افراد کو فریق بنایا گیا۔

خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے جون 2018 میں الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کاغذات نامزدگی میں نیویارک کے اپارٹمنٹ کی ملکیت چھپانے پر ان کی نااہلی کی استدعا کی تھی۔

مذکورہ درخواست خرم شیر زمان نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آصف علی زرداری کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور الیکشن کمیشن پاکستان کے قواعد کے مطابق سرکاری عہدہ رکھنے سے نااہل قرار دینا چاہیے کیوں کہ میری رائے میں وہ صآدق اور امین نہیں رہے۔

تاہم جنوری 2019 میں خرم شیر زمان نے مذکورہ درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جنہیں صرف اعلیٰ فورمز پر ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔

Back to top button