نیب کو کاروباری لوگوں سے دیگر ملزمان سے منفرد رویہ رکھنا چاہیے

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بغیرشہادتوں اورفیصلوں کے سزائیں چاہتا ہے، کسی کو یوں سزا دینا ٹھیک نہیں ہے، نیب کو حساسیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔
جعلی رسیدوں پر ری فنڈ لینے والے ملزم انیس ذکریا کے کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے گئے۔ سپریم کورٹ نے ملزم کو مزید ڈھائی کروڑ روپے جمع کروانے کےلیے7 جولائی تک کی مہلت دے دی اور ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع بھی کردی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کو کاروباری لوگوں سے دیگر ملزمان سے منفرد رویہ رکھنا چاہیے۔ملزم کے وکیل شہاب سرکی نے عدالت کو بتایا کہ ڈھائی کروڑ روپے کے پے آرڈر بنوا دیے گئے ہیں، ملزم کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست بھی دے دی گئی ہے۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت تیز تر فراہمی انصاف کےلیے بیٹھی ہے، ملزم کی پلی بارگین درخواست پر کیا ہوا؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ پلی بارگین کی درخواست قانون کے مطابق نہیں، ملزم 25 ملین دے کر بارگین کرنا چاہتا ہے جب کہ اصل رقم کئی گنا زیادہ ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کو کاروباری لوگوں کے ساتھ دیگر ملزمان سے منفرد رویہ رکھنا چاہیے، نیب چاہے جائزہ لینے کے بعد درخواست مسترد کردیتی لیکن فیصلہ تو کرنا چاہیے تھا۔عدالت نے ملزم کو مزید ڈھائی کروڑ جمع کروانے کےلیے 7 جولائی تک کی مہلت دیتے ہوئے قرار دیا کہ رقم نہ دینے پر ضمانت کا حکم ختم ہو جائے گا۔ ملزم انیس زکریا پرائیویٹ کمپنی کے مالک ہیں اور ان پر جعلی رسیدوں کے ذریعے ری فنڈز لینے کا الزام ہے ۔

Back to top button