پیپلز پارٹی کا آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مشروط حمایت کا فیصلہ

مسلم لیگ ن کی غیر مشروط حمایت کے بعد پیپلز پارٹی نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مشروط حمایت کا فیصلہ کر لیا ہے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کے حوالے سے فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے کہا جائے گا کہ اس اہم معاملے میں جلد بازی نہ کی جائے، پی پی پی ارکان نے مسودہ نہیں دیکھا، انہیں تیاری کا موقع دیا جائے۔
بعدازاں آرمی ایکٹ میں ترمیم پر حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے پرویز خٹک، قاسم سوری اورعلی محمد خان نے زرداری ہاوس اسلام آباد میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے ملاقات کی. ملاقات میں راجا پرویز اشرف، شازیہ مری، نوید قمر، نیر بخاری، شیریرحمان اور رضا ربانی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی وفد سے پارلیمانی قواعد و ضوابط پر عمل کرنے پرزور دیا۔ بلاول نے کہا کہ پی ٹی آئی و دیگر سیاسی جماعتیں پارلیمانی قواعد و ضوابط کو خاطر میں نہیں لارہیں، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے سلسلے میں پارلیمانی قواعد و ضوابط کو بروئے کار لایا جائے۔
ملاقات کے بعد بلاول نے ٹویٹ کیا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین متوقع قانون سازی پر بات چیت کیلئے زرداری ہاؤس اسلام آباد آئے تھے۔پاکستان پیپلزپارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بعد ازاں ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں بتایا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین متوقع قانون سازی پر بات چیت کیلئے زرداری ہاؤس اسلام آباد آئے تھے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے طے کرنا چاہتی ہے۔ تاہم کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے پر حکومت نے جے یو آئی ف سے بھی حمایت مانگی ہے۔ حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا جے یو ائی ف سے رابطہ کیا ہے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت نے جے یو آئی ف سے بھی حمایت کی درخواست کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!