وفاق کی سندھ حکومت کو کھلی دھمکی

کراچی کا انتظامی کنٹرول وفاقی حکومت نے اپنے ہاتھ میں لینے کی دھمکی دے ڈالی۔ یہ دھمکی وفاقی وزیر قانون اور جنرل مشرف کے سابق ساتھی بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے میڈیا گفتگو کے دوران دی گئی. جس پر شدید تنقید شروع ہو گئی ہےاور سندھ وفاق تنازع دوبارہ کھڑا ہو گیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے سندھ حکومت کی کراچی میں کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس آرٹیکل 149 کے تحت اختیارات استعمال کرنے کا اب صحیح وقت ہے۔انہوں نے اپنے دیے گئے انٹرویو میں صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر کراچی اور بلکہ پورے سندھ کو ٹھیک کرنا ہے تو اس طرح نہیں چلے گا کیونکہ یہ حکومت ہے اس کے کام کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کراچی پورے سندھ میں کتنا ریونیو دیتا اور کراچی پر خرچ کتنا ہوتا ہے اس کی تناسب متوازن نہیں ہے اگر 11 سال میں کچھ خرچ نہیں ہو یا ترقی کے لیے خرچ نہیں ہورہا ہو اور مردم شماری بھی غلط ہو اور ایک کروڑ 60 لاکھ کے حساب سے بھی اس پر خرچ نہیں کیا گیا تو 18 ویں ترمیم کے بعد کیا آئینی ترکیب ہو اس کے لیے وزیراعظم نے فروغ نسیم کو کمیٹی میں شامل کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں 6 اراکین پاکستان تحریک انصاف اور 6 اراکین متحدہ قومی موومنٹ سے ہیں اور ایف ڈبلیو او سے بھی ہیں۔فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں مجھے ڈالنے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ مختصردورانیے، درمیانی اور طویل دورانیے کی حکمت عملی کیا ہو کہ کراچی میں اور مقامی حکومت پر کیسے خرچ ہواس کا حل نکالنا ہے۔میئر کراچی کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ میئر اور منتخب اراکین سے اختیارات کی منتقلی 140 اے اور آرٹیکل 17 سے متصادم ہے اور اب اس کے اندر سپریم کورٹ کا کردار ہونا ہے اور سپریم کورٹ نے وضاحت دینی ہے اس حوالے سے مقدمہ عدالت میں زیرالتوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ کو فیصلہ دینا ہے اور ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کا بھی اس میں پارٹی بننے کا پورا موڈ ہے اس کے علاوہ 184 ون ہے جس کے تحت اگر صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان کوئی تنازع ہو تو سپریم کورٹ کی حدود میں براہ راست شامل ہے اور سپریم کورٹ کو رہنمائی کرنا ہے۔میئر کے اختیارات اور آئین کے آرٹیکل 149کی ذیلی شق فور کے تحت اختیارات کے استعمال کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘عندیہ یہی ہے کہ ہونے یہی جارہا ہے کیونکہ حکومت سندھ اس پر عمل نہیں کرے گی تو معاملہ سپریم کورٹ جائے گا۔فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ‘اگر وفاقی حکومت 149 فور پہلے دن استعمال کرتی تو پھر اس پر یہ الزام آتا ہے کہ صوبائی خودمختاری پر آگئے ہیں اور اب یہ صحیح وقت ہے اس سے پہلے ہوتا تو اس پر سیاست کی جاتی اور میں اس کی کھلی حمایت کرتا ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button