وہاب ریاض نے پی ایس ایل میں وکٹوں کی سینچری پر نظریں جمالیں
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم پشاور زلمی کے کپتان اور فاسٹ بولر وہاب ریاض نے اپنی نظریں پی ایس ایل میں وکٹوں کی سینچری مکمل کرنے پر جما لی ہیں۔
35 سالہ وہاب ریاض پی ایس ایل کی ابتداء ہی سے پشاور زلمی کا حصہ رہے ہیں، اب تک 59 پی ایس ایل میچز میں انہوں نے سب سے زیادہ 84 وکٹیں حاصل کی ہیں، پی ایس ایل 6 میں پشاور کی ٹیم کو کم از کم 6 میچز اور کھیلنا ہیں ، وہاب ریاض کہتے ہیں کہ ان میچز میں ہی وہ بقیہ وکٹیں مکمل کرلیں گے۔
پی ایس ایل میں پشاور کی پیش رفت پر وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ مارچ سے اب تک بہت کچھ تبدیل ہوا ہے، کنڈیشنز بھی پہلے سے مختلف ہیں، ٹیم میں بھی تبدیلی ہے، میچز سے قبل جو دن ملے ہیں اس میں کوشش کریں گے کہ کنڈیشنز میں ایڈجسٹ ہوں اور جہاں سے مومینٹم رکا تھا وہیں سے اس کو دوبارہ شروع کریں۔
قومی فاسٹ بولر نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم نے ری پلیسمنٹ ڈرافٹ میں بھی وہی پلیئرز لیے ہیں جو کامبی نیشن کے مطابق ایڈجسٹ ہوسکیں، نئے لڑکے بھی اچھے پلیئرز ہیں اور سب ہی میچ ونر ہیں ۔
زلمی کے کپتان کا کہنا تھا کہ ثاقب محمود نے کراچی میں ہونیوالے میچز میں ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کیا تھا، وہ ٹیم کے لیڈینگ وکٹ ٹیکر تھے، ابوظہبی کی کنڈیشنز میں ان کو اور بھی فائدہ ہوسکتا تھا لیکن بدقسمتی سے وہ انگلش سیزن میں مصروف ہیں اور ٹیم کو دستیاب نہیں ہوں گے،ان کی کمی محسوس ہوگی لیکن کوشش کریں گے کہ خلا کو پر کرنے کی کوشش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پلیئرز کی نظر میں پی ایس ایل دوبارہ شروع ہورہی ہے، مومینٹم حاصل کرنا بہت ضروری ہے، اچھی کرکٹ کھیلنا ہوگی اور نئے سرے سے شروعات کرنا ہوگی، یہ نہیں سوچنا کہ ہم ٹیبل پر اچھی پوزیشن پر ہیں بلکہ یہ دیکھناہے کہ اگلے پانچ میں سے کم از کم تین میچز کس طرح جیتیں ۔
اپنی ٹیم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وہاب ریاض بولے کہ "میری نظر میں ٹیم کا ہر کھلاڑی میچ ونر ہے، ہر کسی کو رول بتادیا گیا ہے، رزلٹ تو ہمارے ہاتھ میں نہیں لیکن ہمارے ہاتھ میں کردار ادا کرنا ہے اور ٹیم ہر پلیئر سے یہی چاہتی ہے کہ وہ میدان میں اپنا 100 فیصد دے۔ ”
ایک سوال پر وہاب ریاض نے کہا کہ کمروں میں محدود رہنا مشکل ہوتا ہے، آپ کے پاس آپشنز نہیں ہوتے کہ وقت کیسے گزاریں لیکن پشاور زلمی کے پلیئرز نے کوشش کی تھی کہ خود کو کسی نہ کسی طرح مصروف رکھیں، کمرے میں ٹریننگ کا شیڈول بنایا تھا، کمروں میں واک اور رننگ بھی کی ،روٹین یہ ہوگئی تھی کہ دو دو کلومیٹر کمرے میں ہی دوڑ لیتے تھے، ساتھ ساتھ شیڈو بولنگ بھی کی جس کی وجہ سے ہمیں ٹریننگ میں آنے کے بعد مدد ملی ورنہ دس دن بعد دوبارہ گراؤنڈ پر آنے میں مشکل ہوسکتی تھی۔
وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ گرمی کا موسم ایک چیلنج ضرور ہوگا، موسم کا یہ حال ہے کہ ٹریننگ میں پندرہ ، پندرہ منٹ کے دو ہاف کا فٹبال میچ کھیلا لیکن دس منٹ بعد ہی سوچا کہ اب بس کیا جائے، موسم آسان نہیں ہوگا، بولرز کیلیے مشکل ہوسکتا ہے، کھلاڑیوں کو سخت جان ہونے کی ضرورت ہے، فوکس رہنا پڑے گا ۔
وہاب ریاض نے اپنی ابتدائی کرکٹ لاہور سے کھیلی لیکن پی ایس ایل میں وہ پشاور کی نمائندگی کرتے ہیں، جیو نیوز کو انٹرویو کے دوران وہاب ریاض نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ لاہور کیلیے کھیلتے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔ وہاب ریاض نے کہا کہ ان کے مرحوم والد بھی ایسا ہی چاہتے تھے اور ایک بار انہوں نے فواد رانا سے اس بات کا اظہار بھی کیا تھا لیکن ایسا ہو نہ سکا ۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں بھی وہ بہت اچھا ماحول انجوائے کررہے ہیں ، جو آزادی اس فرنچائز میں ملی ہے وہ کہیں اور نہیں مل سکتی اور وہ اس ٹیم کےساتھ بہترین ایڈجسٹ ہوچکے ہیں۔