ٹرمپ یا کملا، بطور امریکی صدر پاکستان کے حق میں بہتر کون؟
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں اب صرف چند گھنٹے ہی رہ گئے ہیں۔دنیا بھر کی نظریں واشنگٹن پر جمی ہوئی ہیں۔ وہیں پاکستان کے سیاسی حلقوں میں بھی اس حوالے سے بحث جاری ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس میں سے بطور امریکی صدر پاکستان کے حق میں کون بہتر ہو گا؟ مبصرین کے مطابق چین کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی وجہ سے پاکستان امریکہ کی گڈبک سے نکل چکا ہے، اب صدارتی الیکشن ٹرمپ جیتے یا کملا ہیرس امریکہ کی پاکستان بارے پالیسی میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔اگرچہ ایک طرف امریکہ کی جانب سے دھتکار نے کے باوجود ایبسلوٹلی ناٹ والے یوتھیے آج بھی ٹرمپ کی جیت کی صورت میں عمران خان کی رہائی کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا کملا ہیرس ، پاکستان کیساتھ امریکا کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ڈونلڈ ٹرمپ اگر جیت گئے تو عمران کیلئے شائد ایک ٹوئٹ یا تشویش کا اظہا ر کرنے کے سوا کچھ نہیں کریں گے۔
مبصرین کے مطابق اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے نرم گرم تعلقات کی تاریخ صرف افغانستان تک محدود نہیں، لیکن حالیہ برسوں میں دونوں اکثر ایک دوسرے کو ایک ہی عینک سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دیکھنے والے دونوں جانب تبدیل ہوتے رہے ہیں، لیکن عینک وہی رہتی ہے۔ تاہم سابقہ دور اقتدار میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کی جانب امریکی پالیسی اور بیانات میں سختی زیادہ دکھائی دی تھی۔
آج جب چند گھنٹوں بعد امریکہ میں صدارتی انتخاب ہونے جا رہا ہے، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یہی سوال اٹھایا کہ اگر ٹرمپ دوبارہ جیتے تو پاکستان امریکہ تعلقات پر کیا اثر پڑے گا۔ یا پھر اگر کملا ہیرس امریکہ کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوئیں تو پاکستان کے ساتھ کیسا رویہ رکھیں گی؟
مبصرین کے مطابق امریکہ ہمیشہ سے پاکستان کو سیکورٹی تناظر میں ہی دیکھتا آیا ہے۔ گذشتہ دو دہائیوں سے واشنگٹن میں جب بھی پاکستان کا نام لیا جاتا رہا ہے، عموماً اسے افغانستان کے حوالے سے اہمیت دی گئی ہے۔ تاہم بائیڈن انتظامیہ میں امریکہ کی جنوبی ایشیا پالیسی میں انڈیا کو کافی زیادہ اہمیت دی گئی جو کہ پاکستان مثبت انداز میں نہیں دیکھتا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر پاکستان بارے پالیسی کیا ہو گی اس بارے کوئی بھی پیشگوئی کرنا ممکن نہیں کیونکہ ٹرمپ کے سابقہ دور اقتدار میں انھوں نے ایک طرف پاکستان کے حوالے سے ایک ٹویٹ میں شدید الفاظ کا چناؤ کیا اور دوسری جانب عمران خان کا دورہ ہوا جہاں ٹرمپ نے گرم جوشی دکھائی۔ تو ٹرمپ کا دوبارہ اقتدار سنبھالنے پر پاکستان سے رشتہ کیسا رہے گا، کہنا ذرا مشکل ہے۔‘تاہم اگر کملا ہیرس اقتدار سنبھالتی ہیں تو یہ کہنا شاید درست ہوگا کہ ہمیں بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کا تسلسل نظر آئے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں امریکہ انڈیا کے تعلقات اور افغانستان کی صورتحال کا اہم کردار ہوتا ہے۔ افغانستان کے معاملے میں بائیڈن دور کافی خراب رہا اور ممکن ہے کہ ہیرس اس سے مختلف پالیسی اپنائیں۔ کیونکہ ’اب امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کو کئی سال ہو چکے ہیں، اور ہو سکتا ہے کہ وہاں پر پالیسی کچھ تبدیل کی جائے جس کے پاکستان پر اثرات ہو سکتے ہیں، اور ممکن ہے کہ امریکہ کو بایئڈن دور کے مقابلے میں پاکستان کے ساتھ روابط میں اضافہ کرنا پڑے۔ اسی طرح انڈیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے ممکن ہے کہ ہیرس بائیڈن پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھیں مگر کیونکہ بائیڈن انتظامیہ نے انڈیا کو بہت زیادہ توجہ یا اہمیت دی ہے، شاید ہیرس اس میں تھوڑی کمی کریں اور انڈیا کو وہ اہمیت نہ ملے جو صدر بائیڈن کے دور میں ملی تھی۔ اس لیے شاید امریکہ کی جنوبی ایشیا کی پالیسی میں کچھ ایڈجسمنٹ ہو اور پاکستان دوبارہ امریکہ کی آنکھ کا تارا بن جائے تاہم چین سے تعلقات کی وجہ سے اس کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں۔‘