ٹرین حادثے پر وزیراعظم کو وزیر ریلوے سے استعفیٰ طلب کرنا چاہیے

حکومت کے سندھ ترجمان مرتضیٰ وہاب نے آج ہونے والے ٹرین کے حادثے پر وزیر اعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 سے لے کر اب تک 12 ٹرین حادثات ہوچکے ہیں اور ایک بار بھی انہوں نے ریلویز کے حوالے سے وہ فیصلہ نہیں کیا جو ماضی میں وہ اعلانات کرتے تھے۔
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ان 12 حادثات کے باوجود کوئی کارروائی ریلوے کے حوالے سے نہیں کی گئی، یہ دوہرا معیار ہے جو عمران خان دوسروں کےلیے کچھ اور اور اپنے لیے کچھ اور اپناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں ایک پی ٹی آئی کا پاکستان اور دوسرا سندھ کا پاکستان ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ کی عوام نے بار بار تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کو مسترد کیا ہے کیوں کہ ان کی ترجیحات میں سندھ کی عوام نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اپنے کام سے ثابت کیا ہے کہ ان کی کوئی دلچسپی سندھ کی عوام سے نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ تیاریوں کے حوالے سے دستاویزات جب سندھ حکومت کے پاس آئے تو سندھ حکومت نے تمام شواہد اور دلائل کے ساتھ احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ نے 5 جون کو وزیر اعظم کو خط لکھا اور پی ایس ڈی پی کے 6 سیکٹرز کی نشاندہی کی گئی کہ اس فنڈ کو غیر منصفانہ انداز میں مختص کیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ امید تھی کہ وزیر اعظم اس پر نظر ثانی کریں گے اور اسے آئین کے مطابق حل کریں گے تاہم یہ حکومت آئین میں یقین نہیں رکھتی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان پر وفاقی اور صوبائی وزرا نے حلف اٹھایا ہے، ہم اس کے پابند ہیں، آئین پاکستان متوازن ترقی اور منصفانہ طریقہ کار کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو معلوم ہوا کہ پی ایس ڈی پی منصفانہ انداز میں نہیں بنایا گیا ہے تو اس لیے انہوں نے وفاق کو یہ خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اسد عمر نے گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل پر کہا کہ سب غلط ہے، اور جب ان سے شواہد مانگے گئے تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے پاس حقائق نہیں تو اس طرح کا بیان نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ آپ پیپلز پارٹی کو نظر انداز نہیں کر رہے آپ سندھ کی عوام کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے وفاقی حکومت 17 نئی اسکیموں کی پیشکش کی تاہم ان کی ترجیح نہیں تو وہ اس کی بات نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائی وے بنانا وفاق کی ذمہ داری ہے، کراچی سے لاہور ہائی وے بننی تھی، لاہور سے سکھر تک وفاق نے اسے بنادیا ، مگر سکھر سے کراچی تک اسے نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سکھر سے حیدر آباد کو مکمل کرنے کے بجائے وفاق نے اسے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ پر لے گئے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں 25 اسکیمیں ہیں جن کےلیے 44 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں 38 ارب روپے کی 21 اسکیمیں، بلوچستان میں 24 ارب کی 17 اسکیمیں ہیں، ملک کو 70 فیصد ریونیو دینے والے صوبے سندھ میں 6 اسکیمیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 7 ارب روپے انڈس ہائی وے کےلیے منتقل کردیے ہیں، 2021 آچکا ہے اب تک وفاق نے اس پر کام نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں فنانس ڈویژن کی 18 اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں، خیبر پختونخوا میں 10، بلوچستان میں 32 اور سندھ میں 2 ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق پنجاب کی مدد کرے یہ اچھی بات ہے مگر صوبہ سندھ کا بھی حق ہے، کیا یہ وفاق کی متاوزن تقسیم ہے۔
قبل ازیں مرتضیٰ وہاب نے وفاقی وزیر اسد عمر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ اسد عمر حقائق سے لاعلم وزیر ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر کو کرارا جواب دیتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اسد عمر سندھ میں وفاق کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ نے چھ اسکیموں کی بات کی ہے تو وہ سو فیصد درست ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اسد عمر جیسے وزیر ہوا میں بات کریں گے تو دیگر وزراء کا کیا حال ہوگا، اسد عمر صاحب گرین لائن منصوبے کا کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کراچی کے عوام کو صرف تسلی دینے کے علاوہ کچھ نہیں دیا، آخر کب تک سندھ کے عوام کو لالی پاپ دیتے رہیں گے۔ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی سیاسی بیان بازی پر انحصار کر رہا ہے، موصوف نے اپنی ہی حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت میں 70 فیصد روینیو جنریٹ کرنے والے صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔