ٹرین حادثے کی ابتدائی وجوہات سامنے آگئیں

کراچی سے سرگودھا جانیوالی ملت ایکسپریس کی بوگی نمبر10 کے کلمپ کے سبب حادثہ پیش آنے کا انکشاف ہوا ہے حادثے میں زخمی ہونے والے مسافر نے بتایا کہ ملت ایکسپریس کی بوگی نمبر 10 کا کلمپ ٹوٹا ہوا تھا۔
کلمپ کے متعلق کراچی کینٹ پر ریلوے عملہ کو آگاہ کردیا تھا لیکن مرمت کی بجائے جگاڑ کیا گیا ریتی کے قریب ٹرین کو جھٹکا لگا اور کلمپ ٹوٹا جس کے بعد بوگی الٹ گئی۔ زخمی مسافر نے بتایا کہ بوگی الٹنے کے فوری بعد سر سید ایکسپریس آ کر ٹکرائی حادثے میں30 افراد جاں بحق اور50 زخمی ہوگئے ہیں رحیم یار خان او رصادق آباد کے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان کے آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے شیخ زید رحیم یار خان او رتحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں ایمرجنسی انفارمیشن ڈیسک قائم کیا گیا ہے ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کا کہنا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال صادق آباد میں 14زخمی زیر علاج ہیں۔ شیخ زید اسپتال رحیم یار خان میں 34 زخمی لائے گئے زخمیوں کے تیمار دارو ں کےلیے کھانے پینے کا انتظام کیا گیا راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین حادثے کی معلومات فراہم کرنے کیلئے انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیا گیا ہے ادھرریلوے حکام کی جانب سے انفارمیشن ڈیسک کو سرسید ایکسپریس میں بوکنگ کرانے والوں کی تفصیل فراہم کر دی گئی ہے۔ سرسید ایکسپریس ٹرین راولپنڈی سے کراچی جا رہی تھی انفارمیشن ڈیسک کا کہنا ہے کہ بوکنگ لسٹ میں سے سوار ہونے والوں کی تفصیلات کا پتا لگایا جا رہا ہے حادثے میں شروع کی تین سے چھ بوگیاں متاثر ہوئی ہیں شروع کی بوگیاں فیصل آباد سے ٹرین کا حصہ بنی تھی۔ ٹرین حادثے میں زیادہ تر متاثر ہونے والے افراد کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے سرسید ایکسپریس ٹرین میں راولپنڈی سے سوار ہونے والے مسافروں کی بوگیاں ٹرین کی پچھلی طرف ہوتی ہیں۔ سکھرمیں ملت اور سرسید ایکسپریس میں تصادم ہونے سے 30 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ملت ایکسپریس کراچی سےسرگودھا اور سرسید ایکسپریس لاہورسے کراچی جارہی تھی تصادم کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہے اور پھنسے افراد کونکالنے کا کام جاری ہے جب کہ اسپتالو ں میں ایمرجنسی نافذ ہے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جبکہ سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی ہوئے ہیں زخمیوں کو روہڑی ، پنوعاقل اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا ہےکہ ٹرین حادثے کے ذمے داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیر ریلوے اعظم سواتی سے رابطہ کرکے گھوٹکی ٹرین حادثے کے بارے میں دریافت کیا جس میں وزیر ریلوے اعظم سواتی نے وزیراعظم کو ابتدائی معلومات فراہم کیں۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر ریلوے ہنگامی طور پر بذریعہ ہیلی کاپٹر اسلام آباد سے گھوٹکی روانہ ہوئے اور جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا حادثہ ہے، مسافروں کے جاں بحق اور زخمی ہونے پر افسوس ہے، ریسکیو آپریشن اور زخمیوں کے علاج معالجے کی نگرانی خود کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثے کی خود ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اور حادثے کے ذمے داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیر ریلوے نے حادثے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 24 گھنٹے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔