پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل کار حادثے میں شدید زخمی
پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فوزیہ سعید کار حادثے میں زخمی ہوگئیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ سعید کی گاڑی کو گزشتہ روز پنجگور سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر اس وقت حادثہ پیش آیا جب ان کی گاڑی سامنے سے آنے والی کار سے ٹکرا گئی۔
دونوں گاڑیوں کے تصادم کے نتیجے میں پی این سی اے کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فوزیہ سعید سمیت 3 افراد شدید زخمی ہو گئے۔
حادثے کے بعد فوزیہ سعید اور ان کے بھتیجے کو زخمی حالت میں سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔
سر میں چوٹ لگنے کے باعث ڈاکٹر فوزیہ سعید تاحال بے ہوش ہیں اور ڈاکٹرز کے مطابق ان کی حالت تشویشناک ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ سعید آرٹ سے متعلق ٹریننگ کی نگرانی کے لیے کوئٹہ آئی تھیں تاہم حادثے میں شدید زخمی ہوگئیں۔
پی این سی اے کی ٹوئٹ میں مزید بتایا گیا کہ ڈاکٹر فوزیہ سعید کو کوئٹہ میں واقع ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے اور وہ صحتیاب ہورہی ہیں۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس نے ڈاکٹر فوزیہ سعید کی گاڑی کا حادثہ پیش آنے کی تصدیق کی۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے، ڈاکٹر فوزیہ سعید بلوچستان کے سرکاری دورے کے دوران کار حادثے میں زخمی ہوگئیں۔
ٹوئٹ میں عوام سے ڈی جی پی این سی اے کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی درخواست بھی کی گئی۔
ڈاکٹر فوزیہ سعید کی بیماری کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کرنے کے بعد اکثر افراد کی جانب سے ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی گئی۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹ کی کہ ڈاکٹر فوزیہ سعید کے لیے دعا گو، وہ پاکستان کا اثاثہ ہیں، اللہ انہیں جلد صحتیاب کرے۔
ڈاکٹر فوزیہ سعید جو گزشتہ پی این سی اے کی ڈائریکٹر جنرل تعینات ہوئیں وہ پاکستان کے ثقافتہ شعبے میں کافی مقبول ہیں خاص طور پر اس وقت سے جب ان کا تعلق وفاقی دارالحکومت میں لوک ورثہ- نیشنل ہیریٹیج میوزیم سے تھا۔
نیشنل ہیریٹیج میوزیم میں اپنے 3 سالہ دور میں انہوں نے ادارے کو نئی بلندیوں سے روشناس کرایا اور میوزیم میں باقاعدگی سے تقاریب منعقد کرائیں۔
انہوں نے سالانہ لوک میلہ اور قومی زبان کے فیسٹیولز بھی منعقد کرائے تھے جس سے ملک کی روایتی اور متنوع لوک ثقافت کو فروٖغ ملا تھا۔
ڈاکٹر فوزیہ سعید دہائیوں سے خواتین کے مسائل پر کام کررہی ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے ’ٹیبو’ اور ’ورکنگ وِد شارکس’ کے نام سے 2 کتابیں بھی لکھیں۔
وہ لوک داستان سوسائٹی آف پاکستان کی سربراہ بھی رہیں جہاں انہوں نے سول سوسائٹی کی رکن کی حیثیت سے نمایاں کردار ادا کیا۔