پاکستان میں پولیو کے مزید 4 کیسز رپورٹ

پاکستان میں پولیو کے مزید 4 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 37 تک پہنچ گئی۔

خیبرپختونخوا سے ایک اور بلوچستان سے تین بچوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی تصدیق ہوئی ہے، جس کےبعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی ہے۔

اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت میں انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری کےایک عہدیدار نےتصدیق کرتے ہوئےکہا کہ بلوچستان کے ضلع پشین سے ایک لڑکی، چمن اور نوشکی سے 2 لڑکے وائرس سےمتاثر ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کےضلع لکی مروت سے بھی ایک لڑکی میں پولیو وائرس مثبت آیا ہے۔

حکام کاکہنا تھا کہ رواں برس 37 میں سے بلوچستان سے 20 کیسز رپورٹ ہوئےہیں، اس کےعلاوہ سندھ سے 10،خیبرپختونخوا سے 5 جب کہ پنجاب اور اسلام آباد سے ایک،ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے۔

حکام کے مطابق کیسز کی جینیاتی سیکوئنسنگ کی جارہی ہے، رواں برس نوشکی اور لکی مروت سےپہلے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،تاہم چمن اور پشین میں پہلے بھی ایک،ایک کیس رپورٹ ہوچکا ہے۔

طلبہ کے احتجاج  : جے آئی ٹی کا ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کو طلب کرنے کا فیصلہ

حکام نے دعویٰ کیاکہ 2023 اور 2024 کے اوائل میں بلوچستان اور جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس کےخلاف جنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ مقامی سطح پر ہونےوالے احتجاج، عدم تحفظ اور کمیونٹی بائیکاٹ کی وجہ سے انسداد پولیو مہم روک یا ملتوی کردی گئیں،جس سے ایسے بچوں کی ایک بڑی تعداد رہ گئی، جو وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

ضلع نوشکی افغانستان کی سرحد پر واقع ہے اور کوئٹہ اور مستونگ کےاضلاع سے متصل ہے جہاں حالیہ مہینوں میں ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون مثبت پایاگیا تھا،اسی طرح لکی مروت میں بھی حال ہی میں متعدد مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئےہیں۔

ملک بھر میں انسداد پولیو مہم 28 اکتوبر سے شروع کی جائےگی،جس میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو فالج سےبچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

واضح رہےکہ 14 اکتوبر کو ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپوٹ ہوا تھا، جس کےبعد رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 33 ہوگئی،نیشنل ریفرنس لیب کےایک عہدیدار نے بتایا تھاکہ کوئٹہ میں اس سال پولیو کا تیسرا اور ملک میں 33 واں کیس ہے۔

بلوچستان کےوزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہاتھا کہ صرف 37 فیصد ویکسین کی مدد سے پولیو کا خاتمہ بہت مشکل ہے، ویکسین کی تعداد میں اضافہ کیےبغیر صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا۔

Back to top button