پنجاب فرانزک لیب میں ظاہر جعفر کا پولی گراف ٹیسٹ

 سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کے مبینہ قاتل ظاہر جعفر کا پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) لاہور میں پولی گراف سمیت چند ٹیسٹ کیے تاکہ ان کے بیانات اور قتل کے سلسلے میں جمع کیے گئے شواہد کی تصدیق کی جا سکے۔پوسٹ مارٹم کے دوران مقتول کے جسم سے لیے گئے نمونے بھی ایجنسی کو ٹیسٹ کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔

اس سے قبل مبینہ قاتل کو 28 جولائی کو اپنے بیانات اور اس کے انکشافات پر جمع کیے گئے شواہد کی تصدیق کے لیے مزید 3 دن کے لیے جسمانی تحویل میں لیا گیا تھا۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم مبینہ قاتل کو جمعرات کی رات لاہور لے گئی تھی اور جمعہ کو ملزم کو پی ایف ایس اے لے جایا گیا جہاں اس کے ٹیسٹ ہوئے۔ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) ہے تاکہ تفتیش کے دوران پولیس کو دیے گیے بیانات کی تصدیق کی جا سکے۔اس کے علاوہ ملزم کا ویڈیوگراف ٹیسٹ بھی کیا گیا۔

عہدیدار نے بتایا کہ یہ تفتیش کاروں کی جانب سے برآمد کی گئی ویڈیوز سے ملزم کو میچ کرنے اور تصدیق کرنے کے لیے کیا گیا تھا جس میں وہ نور مقدم کا پیچھا کر رہا تھا اور اسے گھر کے اندر گھسیٹ رہا تھا۔تفتیش کاروں نے ملزم کے گھر اور پڑوس میں نصب کیمرے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ مقتولہ مقدم نور گھر کی پہلی منزل سے چھلانگ لگا کر مرکزی دروازے کی طرف بھاگتی ہے لیکن وہاں تالا لگا ہوا تھا۔

بعدازاں وہ ایک گارڈ کے کمرے میں پناہ لیتی لیکن ملزم نے دروازہ توڑ کر اسے گھر کے اندر گھسیٹ لیا۔انہوں نے بتایا کہ جنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ملزمان کے نمونے بھی لیے گئے ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران مقتولہ کے جسم سے لیے گیے دل، پھیپھڑوں، پیٹ، جگر، تلی اور آنت کے نمونے بھی فرانزک ایجنسی کو جمع کرائے گئے۔

پولیس افسران نے بتایا کہ مقتولہ اور ملزم کے موبائل کو بھی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو بھیجے گئے تھے تاکہ انہیں فرانزک ٹیسٹ اور حذف شدہ ڈیٹا کی بازیابی کے لیے کام کیا جائے۔

کیس کے تفتیشی افسر (آئی او) انسپکٹر عبدالستار نے بتایا کہ پی ایف ایس اے میں تقریبا 25 ٹیسٹ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولی گراف، ویڈیوگراف اور ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے، مقتولہ اور ملزم آئی فون استعمال کر رہے تھے اور ایف آئی اے کو بھیجے جانے پر انہیں بند کردیا تھا۔

Back to top button