پنکی پیرنی کو پروٹوکول نہ دینے پر دربار بابافرید کی انتظامیہ فارغ

خاتون اول بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی نے حاضری کے دوران مناسب پروٹوکول نہ ملنے پر پاکپتن میں واقع بابا فرید الدین گنج شکر کے مزار پر تعینات ایڈمنسٹریٹراور مینیجر سمیت محکمہ اوقاف کے تین شفٹوں کے تین درجن سے زائد ملازمین کو ضلع بدرکروا دیا ہے جبکہ مزار کی سیکورٹی پر تعینات تمام پولیس اہلکاروں کو پولیس ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے ضلعی انتظامیہ اور دربار انتظامیہ کو بغیر پیشگی اطلاع دئیے 20 فروری جمعرات کے روز اچانک دربار بابا فرید گنج شکر کا دورہ کیا۔ تاہم پیشگی اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے پنکی پیرنی کو پروٹوکول دینے کیلئے ضلعی یا دربار انتظامیہ کا کوئی اہلکار موجود نہیں تھا جبکہ سیکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکار بھی دورہ کے دوران معمول کی سیکورٹی ذمہ دارایاں انجام دیتے رہے اور بشریٰ بی بی کو وہ غیر معمولی پروٹوکول نہ دے سکے جو کہ انہیں ہر مرتبہ دیا جاتا ہے۔ خاتون اول کی دربار کے دورہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں پنکی پیرنی کو پولیس اہلکاروں کو طلب کرتے اور ہدایات دیتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم دربار کی انتظامیہ کی جانب سے وضاحتیں دینے اور معافی مانگنے کے باوجود بشریٰ بی بی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا اور انہوں نے دربار بابا فرید گنج شکر کی پوری انتظامیہ اور سیکیورٹی اہلکاروں کو تبدیل کروا دیا۔
ذرائع کے مطابق فارغ کیے جانے والے دربار کے ایڈمنسٹریٹر اورمنیجر کے علاوہ انتظامیہ کے دیگر افراد پر فرائض میں غفلت برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نہ صرف فارغ کردیا گیا ہے بلکہ ضلع بدری کے احکامات بھی جاری کر دئیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ فارغ ہونے والے تین درجن سے زائد افراد محکمہ اوقاف پنجاب کے ملازمین ہیں۔
حضرت بابا فریدالدین دربار کے ایڈمنسٹریٹر اوقاف طارق علی رانا اور مینجر اوقاف ذیشان نسیم کواو ایس ڈی بنا دیا گیا ہے اور انھیں فوری طور پر لاہور ہیڈ آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ جبکہ دربار بابافرید پردیگر ڈیوٹیوں پر مامورنگران اور نائب قاصدین تک کے تمام عملے کو ضلع بدر کرتے ہوئے لاہور، ملتان، بہاولپوراور فیصل آباد کے دور دراز علاقوں میں ٹرانسفر کر دی گئی ہے اور ان کی جگہ پنجاب بھر کے دیگر اضلاع سے اوقاف کے ملازمین کو پاک پتن ٹرانسفر کر دیا گیا ہے. یہ احکامات چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف لاہور گلزار حسین شاہ نے بشری بی بی کے کہنے پر جاری کیے ہیں۔
محکمہ اوقاف ملتان سے ضیاء المصطفی کو پاک پتن ٹرانسفر کر کے دربار حضرت بابا فرید کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا گیا اور لاہور سے بشیر احمد کو ٹرانسفر کر کے مینجر اوقاف پاکپتن تعینات کر دیا گیا ہے اس طرح محکمہ اوقاف کے 36 ملازمین خاتون اول کو پروٹوکول نہ دینے کے جرم میں سزا کے حقدار قرار پائے ہیں جبکہ دوسری طرف دربار بابا فرید کی سیکیورٹی کیلئے تین شفٹوں میں تعینات پولیس اہلکاروں کو بھی دربار کی سیکورٹی سے ہٹا کر پولیس ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں ہیں اوردربار پر نئے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
دوسری طرف معطل اور ضلع بدر کئے جانے والے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ ہے عمران خان کا نیا پاکستان جہاں پر صرف پروٹوکول نہ ملنے پر سزا دی جا رہی ہے حالانکہ ماضی میں اولیاء کرام کے مزاروں پر سرکاری افسران کو پروٹوکول دینے کی کوئی روایت موجود نہیں تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل خاتون اول کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کے مطالبے پر بابا فرید الدین گنج شکر کے سالانہ عرس کے موقع پر داخلہ پاسز فراہم نے کرنے پر آئی جی پنجاب نے ڈی پی اوپاکپتن عبادت نثار کو معطل کرکے فوری طور پر سی پی اورپورٹ کرنے کاحکم جاری کیا تھا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون اول پنکی پیرنی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے پچھلے برس بابا فرید الدین المعروف گنج شکررحمتہ اللہ علیہ کے سالانہ عرس پر مزار میں داخلے کیلئے ڈی پی او پاکپتن عبادت نثار سے بڑی تعداد میں سپیشل انٹری پاسز مانگے تھے جس پر ڈی پی او پاکپتن عبادت نثارنے مطلوبہ تعداد میں پاسز فراہم کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ مطلوبہ تعداد میں پاسز کی عدم فراہمی پر خاور مانیکا نے ڈی پی او پاکپتن کو سخت سست کہا اور دھمکی دی تھی کہ اپنی رخصتی کی تیاری کر لو۔ اس واقعہ کے دو روز بعد 13 ستمبر 2019 کو ڈی پی او پاکپتن عبادت نثار کو سی پی او آفس رپورٹ کرنے کا نؤٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
تازہ ترین واقعہ میں بھی خاتون اول کے دربار بابا فرید کے دورہ کے دو روز بعد دربار کی تمام انتظامیہ اور سیکورٹی سٹاف کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے سابق شوہر خاور مانیکا اور ان کے بیٹے بڑے دھڑلے کے ساتھ پاکپتن اور گردونواح میں اپنا سکہ چلا رہے ہیں۔ کبھی پنکی پیرنی کے بیٹوں کی جانب سے شہریوں کو دھمکیاں دینے کی خبریں منظرعام پر آتی ہیں تو کبھی خاور مانیکا کی جانب سے ایوانِ وزیراعظم کا نام استعمال کر کے اثر و رسوخ جمانے کے قصے سننے کو مل جاتے ہیں۔ تاہم اب خود پنکی پیرنی کی طرف سے کھل کر سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرنے کا واقعہ سامنے آ گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button