پولیس والے کو کچلنے والا رینج روور کا مالک فراڈیا نکلا
لاہور کے علاقے گارڈن ٹاون میں ایک پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی تلے روندنے والا ملزم ایک پیشہ ور فراڈیا نکلا ہے جس نے پہلے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں خود کو خفیہ ایجنسی کا اہلکار ظاہر کرتے ہوئے زبردستی کمرہ حاصل کیا اور بعد ازاں ہوٹل انتظامیہ کی شکایت پر گرفتار ہونے کے بعد بھاگنے کی کوشش میں ایک پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی تلے کچل دیا۔
لاہور کی انویسٹی گیشن پولیس نے ملزم حمزہ کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل تو کر لیا ہے لیکن ملزم نے یہ دعوی کر کے پولیس کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کہ گرفتاری کے وقت اس کی قیمتی رینج روور کار میں ڈھائی کروڑ روپے موجود تھا جو غائب ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ بھاگنے کی کوشش کے دوران ملزم کی گاڑی کے نیچے ایک موٹرسائیکل آ گئی تھی جسے وہ کئی کلومیٹر تک اپنے ساتھ گھسیٹتا چلا گیا جس کے نتیجے میں چنگاریاں نکلنے سے گاڑی کو آگ لگ گئی اور وہ راکھ کا ڈھیر بن گئی۔ لگژری گاڑی کے جلنے پر رقم کہاں گئی اس بارے میں کسی کو کوئی علم نہیں کیونکہ گاڑی مکمل طور پر جل چکی تھی۔ تاہم پولیس کو شبہ ہے کہ ملزم کا دعوی جھوٹا ہے اور گاڑی میں کوئی رقم موجود نہیں تھی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم خود کو فیصل آباد میں واقع ایک ٹیکسٹائل مل کا مالک بتا رہا ہے۔ ملزم نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ اس نے نئی رینج روور گاڑی مال روڑ کے قریب واقع شوروم سے عمر شیخ نامی شخص سے خریدی تھی اور اس کی مال روڈ کے آواری ہوٹل میں عمر سے ملاقات طے تھی۔ اسکا کہنا ہے کہ وہ نئی گاڑی کی ادائیگی کے لئے ڈھائی کروڑ کی رقم لیکر آیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ پولیس اہلکار کو گاڑی تلے کچلنے والا ملزم حمزہ جاوید واقعے سے قبل ہوٹل میں حساس ادارے کا افسر بن کر کمرے کا مطالبہ کرتا رہا تھا، ایف آئی آر کے متن کے مطابق ہوٹل مینیجر کے ساتھ تلخ کلامی پر آواری ہوٹل کی انتظامیہ نے پولیس کو کال کی جس پر دو پولیس اہلکار ہوٹل گئے اور ملزم کو دھر لیا۔
گرفتاری کے بعد حمزہ کو اسکی گاڑی سمیت تھانے لیجایا جا رہا تھا کہ ملزم نے گاڑی بھگا دی۔ اس دوران اس نے گاڑی میں ساتھ بیٹھے اہلکار کو دھمکایا، اغوا کی کوشش کی اور گاڑی بھگا دی، اس پر موٹر سائیکل سوار دوسرے اہلکار نے جب اسکی کار کا تعاقب کیا اور ملزم کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے اس پر گاڑی چڑھا دی۔ بعد ازاں ملزم کی گاڑی کو آگ لگ گئی۔ پولیس کے مطابق حادثے میں ایک شہری سمیت تین افراد زخمی ہوئے تھے۔
ملزم کے خلاف ایف آئی آر اقدام قتل، اغوا اور دیگر دفعات کے تحت زخمی پولیس اہکار کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ اس واقعے کی سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز بھی وائرل ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انڈر پاس کے قریب ایک سفید رینج روور کے پچھلے ٹائر کے نیچے ایک شخص پھنسا ہوا ہے اور ارد گرد لوگ اکھٹے ہو رہے ہیں جو اس گاڑی کو اٹھا کر نیچے سے گرے شخص کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی دوران حمزہ جاوید نامی شخص دوبارہ گاڑی میں بیٹھتا ہے اور ادے تیزی سے وہاں سے نکالتا ہے۔ اسی دوران دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل بھی گاڑی کے نیچے پھنسی ہوئی ہے اور وہ ساتھ ہی گھسیٹی جارہی ہے۔ بعد میں اسی موٹرسائیکل کی وجہ سے گاڑی میں آگ لگ گئی اور وہ راکھ کا ڈھیر بن گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق منور خان نامی پولیس اہلکار کو فوری طور سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں طبی معائنے میں ان کی دائیں ٹانگ ٹوٹی ہوئی پائی گئی۔پولیس نے اغوا کی کوشش کرنے اور جان سے مارنے کی کوشش کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ترجمان لاہور پولیس کے مطابق جب حمزہ جاوید نامی یہ شخص انڈر پاس سے نکلا تو اسکے نیچے نیچے آنے والی موٹر سائیکل کی ٹینکی پھٹ گئی اور برکت مارکیٹ کے نزدیک گاڑی نے آگ پکڑ لی۔ سوشل میڈیا پروائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو اہلکار رینج روور کو لگی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بعد ازاں ملزم جلتی گاڑی چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ لیکن واقعے کے بعد لاہور پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے ملزم کی ہتھکڑیوں میں ایک تصویر بھی جاری کی ہے۔