پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث نہ ہونے کے چار اہم ثبوت

مقبوضہ کشمیر کے تفریحی مقام پہلگام میں 27 سیاحوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کا غیرجانبدار تجزیہ کیا جائے تو ایسے ٹھوس شواہد سامنے آتے ہیں جو پاکستان کی بے گناہی کی گواہی دیتے ہیں۔ اہم ترین سوال یہ ہے کہ آخر انڈیا دہشتگردی کے ایسے ہر واقعے کے بعد اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی تسلیم کرنے کی بجائے بجائے اس کا ملبہ پاکستان پر کیوں گرا دیتا ہے؟

معروف لکھاری ہے اور تجزیہ کار عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث نہ ہونے کے چار واضح شواہد موجود ہیں، پہلا یہ کہ اس حملے کے وقت امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت میں موجود تھے اور اپنی فیملی کے ساتھ تاج محل کا دورہ کر رہے تھے، چنانچہ حملے کے فوری بعد امریکی  نائب صدر کو بھارتی میڈیا سے بات بھی کرنا پڑی۔ کامن سینس کہتی ہے کہ امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے دوران کوئی احمق ملک ہی ایسی خونی کارروائی کی پلاننگ کرے گا جس میں امریکہ کے قریب ترین اتحادی اسرائیل کا ایک شہری بھی مارا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد کرنے والی کوئی حریت پسند تنظیم بھی امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے دوران ایسا حملہ کرنے کی بے وقوفی نہیں کرے گی جس سے کہ وہ فوری طور پر بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آ جائے۔

عامر خاکوانی کا کہنا ہے کہ ایسے افسوسناک دہشت گرد حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا اس لیے بھی کوئی امکان نہیں کہ اسلام آباد تو خود دہشت گردی کا شکار ہے اور سرحد پار سے مسلسل ہونے والے حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنا رہا ہے۔ انکا کہنا یے کہ پاکستانی فوج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد بڑی سمجھداری اور دانشمندی سے امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہتر کیے ہیں۔ اس لیے ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو سراہا۔ دوسری جانب پاکستان اور امریکا افغانستان اور افغان طالبان کے حوالے سے بھی ایک پیج پر آ چکے ہیں اور امریکہ تسلیم کرتا ہے کہ افغانستان میں موجود تمام نان سٹیٹ ایکٹرز کا خاتمہ ہی خطے میں امن و امان کی گارنٹی دے سکتا ہے۔ ایسے میں کیا پاکستان بھارتی کشمیر میں حملہ کروانے کی حماقت کرے گا۔

عامر خاکوانی کا کہنا ہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی قافلے پر حملہ ہو تو دنیا اسے الگ نظروں سے دیکھے گی، مگر کسی سیاحتی مقام پر نہتے سیاحوں پر اندھادھند فائرنگ کو دنیا بھر میں دہشتگردی ہی تصور کیا جائے گا۔ ویسے بھی پاکستان اس وقت جس قسم کے سخت معاشی حالات سے گزر رہا ہے، اس میں کسی ایڈونچر کی گنجائش نہیں۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا پورا فوکس ملکی معیشت کو سنبھالنے پر ہے، اسی لیے بیرونی دنیا سے اچھے تعلقات بنانے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاک معیشت سنبھل جائے اور استحکام پیدا ہو۔ ایسے میں پاکستان کسی جنگ جوئی کی حماقت کیوں کرے گا؟

عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ پہلگام میں ہونے والا حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن ہو، یعنی اس حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہو تاکہ پاکستان پر اسکا الزام لگا کر اس کی مشکلات میں اضافہ کیا جا سکے۔ فالس فلیگ آپریشن سے مراد ایسا جھوٹا حملہ ہوتا ہے جس کا الزام مخالف پر لگا دیا جائے جبکہ وہ خود ہی کرایا گیا ہو۔ خاکوانی کا کہنا ہے کہ جس سرعت سے بھارت نے حملے کا مدعا پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی اس سے فالس فلیگ آپریش۔ والے الزام کو تقویت ضرور ملتی ہے۔

اگلا سوال یہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں کیا ہونے والا ہے۔ بھارتی وزرا کا بار بار یہ کہنا کہ بھارتی ردعمل بڑا واضح ہو گا، یعنی کسی فوجی حملے کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان پر کوئی سرجیکل سٹرائیک جیسا حملہ ہو سکتا ہے۔ تاہم دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے دوبارہ یہ حماقت کی تو اسے ایک مرتبہ ہھر منہ کی کھانی پڑے گی۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کو کمزور سمجھنا ویسی ہی غلطی ہو گی جس کی سزا انڈین ایئر فورس کے پائلٹ ابھی نندن کو پاکستان پر حملے کے بعد گرفتاری اور تاحیات شرمندگی کی صورت میں  بھگتنا پڑی۔

Back to top button