پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پی ٹی آئی نے جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کےاقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی نےوکیل علی ظفر کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین پر مشتمل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 23 ستمبر اور یکم اکتوبر کےفیصلوں کو غیر قانونی قراردیا جائے۔
درخواست میں کہاگیاکہ 23 ستمبر اور یکم اکتوبر کےفیصلوں کےتناظر میں عدالتی کارروائی،حکم نامے اور اقدامات کو غیرقانونی قرار دیاجائے۔
فردوس شمیم نقوی کی جانب سے درخواست میں سیکریٹری داخلہ،رجسٹرار سپریم کورٹ کو فریق بنایاگیا ہے۔
یاد رہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس جاری ہونے کےبعد 23 ستمبر کو کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا، یہ کمیٹی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان پرمشتمل ہے۔
تاہم جسٹس منصور علی شاہ ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کےسبب ججز کمیٹی اجلاس میں شرکت کیےبغیر چلےگئے البتہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نےاجلاس میں شرکت کی۔
بعد ازاں، جسٹس منیب اختر کی جانب سےآرٹیکل 63-اے سے متعلق نظرثانی اپیل کے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی جس پر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نےان کی جگہ جسٹس نعیم اختر کو شامل کرلیا۔