آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد چیف جسٹس کل رات تک 3 نام دینے کے پابند
26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کےبعد سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کےلیے نام بھجوانے میں چند گھنٹے باقی ہیں۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی، آج صدر مملکت کی جانب سے دستخط کے بعد ترامیم باقاعدہ آئین کا حصہ بن گئی ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کےبعد چیف جسٹس کی تقرری تین دن قبل ہوگی، چیف جسٹس کی تقرری کےلیے نام بھیجنے کےلیے 35 گھنٹے کاوقت باقی ہے۔
سپریم کورٹ کےموجودہ چیف جسٹس 22 اکتوبر رات 12 بجےتک تین نام آئینی کمیٹی کو بھیجنے کےپابند ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان آئین کے آرٹیکل 175 اے کی ذیلی شق 3 کےتحت 3 سینئر ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گےاور پارلیمانی کمیٹی تین ججز میں سے ایک جج کا تقرر کرےگی۔
سینئر ترین جج چیف جسٹس کےلیے آٹو میٹک چوائس نہیں
26 آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سینئر ترین جج چیف جسٹس کےلیے آٹو میٹک چوائس نہیں ہوگا بلکہ چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب 3 سینئر ججز میں سے کیا جائےگا۔
26 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری
12 رکنی پارلیمانی کمیٹی
نئی ترمیم کےتحت چیف جسٹس کے نام کا فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی 2 تہائی اکثریت سے کرے گی، کمیٹی وزیراعظم کو چیف جسٹس کا نام بھیجےگی جس کے بعد وزیراعظم اب صدر مملکت کو منظوری کےلیے نام بھیجیں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کےمطابق 3 سینئر ججز میں سے کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائےگا جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی عہدےکی مدت 3 سال یا ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65 سال ہوگی۔