سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں سے نیا چیف جسٹس کون ہوگا؟

26 ویں آئینی ترمیم منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقۂ کار تبدیل ہوگیا ہے۔ اب نئی ترمیم کےمطابق پارلیمنٹ کی 12 رکنی کمیٹی سپریم کورٹ کےتین سینیئر ترین ججز میں سےکسی ایک کا چیف جسٹس کے طور پر انتخاب دو تہائی اکثریت سے کرےگی۔

اس حساب سپریم کورٹ کےتین سینیئر ترین ججز میں پہلےنمبر پر جسٹس سید منصور علی شاہ، دوسرےنمبر پر جسٹس منیب اختر اور تیسرےنمبر پر جسٹس یحییٰ آفریدی ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ

پشاور میں پیدا ہونےوالے جسٹس منصور علی شاہ نے تعلیم پنجاب اور لاہور کے تعلیمی اداروں میں حاصل کی۔وہ ایچی سن کالج اور پھر پنجاب یونیورسٹی کےطالب علم بھی رہے۔

بیرون ملک کیمرج یونیورسٹی سےاعلیٰ تعلیم حاصل کی۔1991 میں انہوں نےقانون کی تعلیم حاصل کرنے کےبعد باقاعدہ پریکٹس کا آغاز کیا۔

دلچسپ بات یہ ہےکہ جسٹس منصور علی شاہ نے 1997 میں ’آفریدی،شاہ اور من اللہ‘ کےنام سے قانونی فرم شروع کی۔

سپریم کورٹ کےموجودہ دو جج جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ اس فرم میں ان کےپارٹنر تھے اور یوں اب تینوں پارٹنر سپریم کورٹ کےجج بھی ہیں اور ان میں سےدو چیف جسٹس کے امیدوار بھی۔

ستمبر 2009 سے جسٹس منصور علی شاہ کا عدالتی جج کےطور پر کیرئیر لاہور ہائی کورٹ کے ایڈہاک جج کےطور پر شروع ہوا۔بعد ازاں 2016 میں وہ لاہور ہائی کورٹ کےچیف جسٹس بنے۔

ڈیڑھ سال چیف جسٹس رہنے کےبعد انہیں 2018 میں سپریم کورٹ کا جج بنا دیاگیا۔ ان کی عمر 61 برس ہے اگر وہ چیف جسٹس بنتے ہیں تو وہ پورے تین سال تک اس عہدےپر فائز رہیں گے۔

بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے ماحولیات سے متعلق کافی بڑےفیصلے دیےاور ہائی کورٹ میں ’گرین بینچ‘ کی بنیاد رکھی جو صرف ماحولیاتی مقدمات سنتا تھا۔

اسی طرح ہائی کورٹ کو جدید ٹیکنالوجی سےمنسلک کرنے کا سہرا بھی انہی کےسر ہے۔ وہ عدلیہ میں ریفارمز کےبڑے حامی ہیں۔

جسٹس منیب اختر

سپریم کورٹ کے دوسرےنمبر پر سینیئر ترین جج جسٹس منیب اختر ہیں۔ وہ پاکستان کےچوتھے وزیر اعظم چوہدری محمد علی کے پوتےہیں۔

ان کے سسر پاکستان کےسابق وزیر قانون خالد انور ہیں۔خالد انور 1997 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ میں تھے۔

جسٹس منیب اختر کراچی میں پیدا ہوئےانہوں نے بھی اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سےہی حاصل کی بعد ازاں اعلی تعلیم بیرون ملک مکمل کی۔

1990 میں بطور وکیل اپنےکیرئیر کا آغاز کیا اور 1992 میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت کا لائسنس لیا۔

چیف جسٹس کی تقرری کےلیے اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے

سول مقدمات میں مہارت رکھنے والے جسٹس منیب اختر 2009 میں سندھ ہائی کورٹ کےجج بنے۔ ان کےسینکڑوں فیصلے ٹیکس لا،لیبر قوانین اور کارپوریٹ قوانین سےمتعلق رپورٹ ہوچکے ہیں۔

2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کردیا گیا تاہم اس وقت کےطریقۂ کار کےتحت پارلیمانی کمیٹی میں ان کے نام پر اس وجہ سے اعتراض کیاگیا کہ وہ سنیارٹی میں چوتھےنمبر پر تھے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی

ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنےوالے جسٹس یحیٰ آفریدی بھی ایچی سن اور کیمرج کےفارغ التحصیل ہیں۔ 1990 میں وکالت کا آغاز کرنےوالے جسٹس یحی آفریدی خیبرپختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی جسٹس منصور علی شاہ کی لا فرم کےپارٹنر بھی تھے۔ 2010 میں نہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج لگایا گیا۔

سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ کے مطابق وہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے جو پشاور ہائی کورٹ کےچیف جسٹس بنے تاہم 2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔

Back to top button