ڈہرکی ٹرین حادثہ: جاں بحق افراد کی تعداد 65سے زائد ہوگئی

گزشتہ روز سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب پیش آنے والے ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 65 سے زیادہ ہوگئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبد اللہ نے بتایا ہے کہ رات گئے ملبے سے مزید 4 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، ملبہ ہٹانے کا آپریشن آخری مراحل میں ہے دوسری جانب گھوٹکی ٹرین حادثے کو 27 گھنٹے گزرنے کے باوجود ڈاﺅن ٹریک بحال نہ ہو سکا۔
ڈی ایس ریلوے کے مطابق اتوار اور پیر کو چلنے والی 30 سے زائد ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں پر کھڑی ہیں، جس کے باعث مختلف اسٹیشنوں پر رکی ہوئی ٹرینوں کے مسافر رل گئے ہیں ایدھی ذرائع کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والے 35 افراد کی میتوں کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے پنجاب کے مختلف شہروں، راول پنڈی، فیصل آباد، ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، لودھراں روانہ کیا گیا ہے فیصل ایدھی کی ہدایت پر میتوں کو ان کے آبائی علاقوں میں تدفین کےلیے پہنچانے کےلیے گزشتہ روز صبح سے تاحال ایدھی رضاکاروں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ادھر ڈہرکی کے قریب گزشتہ روز پیش آنے والے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5 افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقے ٹوبہ ٹیک سنگھ پہنچا دی گئیں ہیںٹرین حادثے میں جاں بحق ان افراد کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچوں جاں بحق افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا، جن کی تدفین ٹوبہ ٹیک سنگھ کے گاﺅں 395 ج ب سادہ آرائیاں میں ہو گی۔ پانچوں جاں بحق افراد ملت ایکسپریس میں سوار تھے کہ حادثے کا شکار ہو گئے میتیں گھر پہنچنے پر علاقے بھر کی فضا سوگوار اور ہر آنکھ اشک بار ہوگئی جانبحق ہونے والے ان 5 افراد میں ساجدہ پروین، ان کا بیٹا چاند، بیٹی مومنہ، بہن طاہرہ پروین اور ان کا بیٹا عبدالرحمان شامل ہیں۔
یاد رہے کہ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹڑی سے اترگئیں تھیں۔ حادثے کی اطلاع ملنے کے چند گھنٹے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ڈی ایس ریلوے طارق لطیف کے مطابق ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں 3 بجکر 38 منٹ پر ٹریک سے اتریں اور اس کے ٹھیک 2 منٹ بعد ہی سرسید ایکسیریس متاثرہ بوگیوں سے ٹکراگئی، حادثے میں اپ ٹریک کا 1100 فٹ اور ڈاؤن ٹریک کا 300 فٹ کا حصہ متاثر ہوا۔