کراچی میں طالبان رہنما ملا منصورکی جائیدادوں کی موجودگی کا انکشاف

کراچی کے مختلف علاقوں میں افغان طالبان کے مرکزی رہنما ملا منصور کے نام پرجائیدادوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے. جس کے بعدعدالت نے ایف آئی اے کو ملا منصور کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے.
انسداد دہشت گردی کی عدالت اے ٹی سی نے تفتیشی افسر کو وہ 5 جائیدادیں ضبط کرنے کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے جن کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور نے خریدی تھیں۔
خیال رہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ ملا اختر منصور نے اپنی جعلی شناخت استعمال کر کے یہ جائیدادیں خریدی تھیں۔ ایف آئی اے نے ملا منصور عرف محمد ولی عرف گل محمد، اختر محمد اور عمار کو 2019 میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 11(ایچ)، 420، 468 اور 471 کے تحت ایک مقدمے میں نامزد کیا تھا۔
اس حوالے سےعدالت کی جانب سے 24 جنوری کو جائیدادوں کی ضبطگی کا عمل مکمل کرنے کے حکم پر تعمیلی رپورٹ جمع کروانے کے لیے مذکورہ معاملہ اے ٹی سی 2 کے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ سرکاری وکیل علی رضا عباسی کے مطابق جج نے تفتیشی افسر رحمت اللہ ڈومکی کو ہدایت کی کہ جائیداد ضبط کرنے کا عمل مکمل کر کے عملدرآمد رپورٹ 26 فروری کو ہونے والی سماعت میں پیش کی جائے۔
خیال رہے کہ 25 جولائی 2019 کو رحمت اللہ ڈومکی نے انسداد دہشت گردی عدالت کے انتظامی جج کے سامنے حتمی چارج شیٹ پیش کی تھی جس میں یہ بات کہی گئی تھی کہ طالبان سربراہ ملا عمر کے جانشین ملا منصور 21 مئی 2016 کو پاک-ایران سرحد پر ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ ’تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم ملا منصور نے مندرجہ ذیل املاک اپنے خفیہ نام محمد ولی اور گل محمد کے ذریعے خریدی ہوئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے اسکیم-33 گلزار ہجری میں بسمہ اللہ ٹیرس کا فلیٹ بی-16 ملا منصور نے 14 لاکھ روپے میں خریدا گیا. چارج شیٹ کے مطابق 19 جولائی 2019 کو ملا منصور نے شہید ملت روڈ کراچی پر عمار ٹور میں فلیٹ نمبر بی-6-3 36 لاکھ 20 ہزار روپے کے عوض خریدا۔ اسی طرح کراچی کے شہید ملت روڈ پر گلستان انیس میرج ہال کے قریب سمیہ ریزیڈینسی میں ایک اور فلیٹ جس کا نمبر 801 تھا، ایک کرور 73 لاکھ روپے کی ادائیگی سے خریدا گیا۔
علاوہ ازیں یکم دسمبر 2009 کو ملا منصور نے کراچی کی کے ڈی اسکیم-45 کے علاقے گلشن معمار کے سیکٹر-ڈبلیو، سب سیکٹر-3 میں 441.67 مربع گز کا پلاٹ نمبر بی-65 54 لاکھ روپے میں خریدا، یہ پلاٹ گل محمد کے نام پر رجسٹرڈ تھا۔
چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ ’فروخت کنندہ ارشد مظہر اور خریدار گل محمد کے درمیان ہوئی خرید و فروخت کی دستاویز میں اس پلاٹ کی مالیت 54 لاکھ روپے کے بجائے 4 لاکھ 86 ہزار 500 روپے ظاہر کی گئی‘۔ اس میں ایک مکان کا بھی ذکر کیا تھا جس کا پتا اے-56 سیکٹر-زی، سب سیکٹر-5، گلشنِ معمار، کے ڈی اے اسکیم-45 کراچی تھا، یہ مکان 29 نومبر 2007 کو ملا منصور نے 47 لاکھ روپے میں خریدا تھا۔ یہ مکان بھی گل محمد کے نام پر رجسٹر تھا جس کے بعد میں اس کی ملکیت اختر محمد کے نام پر منتقل کردی تھی جو ملا منصور کا ایک اور فرنٹ مین تھا۔
افغان طالبان کے مقتول سربراہ ملا اخترمنصور کی کراچی میں موجود جائیداد نیلام کرنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔جائیداد میں گلشن معمار میں ایک پلاٹ، ایک گھر،سنوبر ہائٹس میں ایک فلیٹ ،شہید ملت روڈ پر عمار ٹاور میں فلیٹ،گلزار ہجری کے بسم اللہ ٹاور میں فلیٹ اور شہید ملت روڈ کے سمیع ٹاور میں فلیٹ شامل ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ملا منصور سمیت کراچی میں اُن کے دو مبینہ فرنٹ مینوں پر دہشت گردوں کے لئے فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔تاہم ملامنصور 2016 میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے جس کے باعث اُن کے مقدمے کی فائل سرد خانے کی نذر ہوگئی۔ اس فائل کو گزشتہ برس اُس وقت آگے بڑھایا گیا جب دہشت گردوں کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ روکنے کے لیے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر دباؤ بڑھایا۔
ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق ملا اختر منصور نے یہ جائیدادیں سرمایہ کاری کے طورپر کراچی میں اپنے دو فرنٹ مینوں کے نام پر خریدی تھی،یہ جائیداد فرضی ناموں سے خریدی گئیں۔ ملامنصور کی ہلاکت کے بعد جائے وقوعہ سے ایک پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی برآمد ہوا تھا جو ولی محمد کے نام سے تھا۔ملامنصور کی نیلام کی جانے والی جائیداد کی کل مالیت دس کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔وزارت داخلہ نے نے ملا منصور کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانے میں کردار ادا کرنے والے دو محترم ملازمین کو برطرف کیا تھا۔کچھ عرصہ بعد ملا منصور کی ایک اور شناخت سامنے آئی تھی جس میں وہ گل احمد کے نام سے ریئل اسٹیٹ کی خریداری اور بینکاری کی سہولیات کا فائدہ اٹھا رہے تھے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button