کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 72 فیصد کم ہوکر2.65 ارب ڈالر رہ گیا

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 20-2019 کے پہلے سات ماہ کے دوران ملک میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 72 فیصد کم ہوکر 2 ارب 65 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گیا ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 7 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اس سے 6 ارب 82 کروڑ ڈالر کمی ظاہر ہوتی ہے۔ جنوری کے مہینے میں خسارہ 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا، جو دسمبر 2019 میں 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 77.32 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے جب کہ گزشتہ سال اسی مہینے میں 35.84 فیصد کم 86 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
گروس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کے حساب سے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ مالی سال 2020 کے 7 ماہ میں 1.6 فیصد رہ گیا جب کہ پچھلے مالی سال کے اسی مہینے میں 5.5 فیصد تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں زیادہ تر فرق درآمدی بل میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے ہوا یہاں تک کہ برآمدات میں تھوڑی سی بہتری آئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی نمایاں کامیابی کے باوجود، درآمدی بل میں تیزی سے کمی پر معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کے درمیان بحث شروع ہوگئی ہے جس میں بہت سست معاشی نمو کے لیے کم درآمدی بل کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے جنوری 20-2019 کے درمیان اشیا کی درآمد 26 ارب 8 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 32 ارب 48 کروڑ ڈالر تھی۔
دریں اثنا درآمدی سروسز میں معمولی، 4.47 فیصد کمی سامنے آئی جو گزشتہ سال کے 5 ارب 45 کروڑ کے مقابلے میں 5 ارب 21 کروڑ روپے رہی۔
7 ماہ کے دورانیے میں اشیا کی برآمد 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر (2.16 فیصد) اضافے کے بعد 14 ارب 44 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 14 ارب 13 کروڑ تھی۔اسی طرح سروسز کی برآمدات میں بھی معمولی اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ مالی سال کے 3 ارب 7 کروڑ کے مقابلے میں 3 ارب 23 کروڑ رہی۔
حکومت کو اقتدار میں آنے کے بعد مالی سال 2018 میں 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا، جس سے وہ غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کی تعمیر اور شرح تبادلہ کو مستحکم کرتے ہوئے اس وقت سے نمایاں طور پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے تاہم قرضوں میں اضافے اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا کم حجم اور برآمد کی مایوس کن کارکردگی کے ساتھ معیشت کو استحکام اور صحیح طور پر ترقی میں مدد نہیں مل سکی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button