کرپشن الزامات کا شکار نیتن یاہو پھر وزیراعظم بن گئے

عوام سے جھوٹ بولنے اور کرپشن کے الزامات کا شکار اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ملک میں جاری طویل سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام کو ختم کرتے ہوئے اپنے سب سے بڑے حریف بینی گینٹز کے ساتھ پاور شئیرنگ معاہدہ کرتے ہوئے ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا اہم عہدہ حاصل کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ بینجمن نیتن یاہو دسمبر 2018 سے نگران وزیر اعظم کی خدمات سر انجام دے رہے تھے اوراسرائیلی قوانین کے مطابق جب تک منتخب وزیر اعظم عہدہ نہیں سنبھالتا، تب تک سابق وزیر اعظم ہی وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھا سکتا ہے۔
پاور شیئرنگ معاہدے کے مطابق 18 ماہ بعد نیتن یاہو وزارت عظمیٰ چھوڑ دیں گے اور بینی گینٹز وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جبکہ نیتن یاہو دوسری مدت میں نائب وزیر اعظم کی ذمہ داریاں نبھائیں گے. خیال رہے کہ نیتن یاہو کی منتخب وزیر اعظم کی مدت دسمبر 2018 میں ختم ہوگئی تھی۔ بعد ازاں اسرائیل میں اپریل 2019 میں نئے انتخابات بھی کرائے گئے مگر کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہیں کی تھی۔ بعد ازاں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اتحادی حکومت بنائے جانے پر اتفاق نہ کیے جانے کے بعد ستمبر 2019 میں ایک ہی سال میں دوبارہ انتخابات کرائے گئے مگر ان انتخابات میں بھی کسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہ کی تو ملک میں تیسری بار انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا۔ اور پھر مارچ 2020 میں ڈیڑھ سال کے دوران اسرائیل میں تیسری بار انتخابات کرائے گئے مگر اس بار بھی کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہ کی۔ پھر کرونا کی وبا آنے کی وجہ سے منتخب حکومت بنانے کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا۔
اسرائیلی صدر نے ابتدائی طور پر مارچ میں نیتن یاہو کو حکومت بنانے کی پیش کش کی تھی مگر وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد کرنے میں ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد اسرائیلی صدر نے انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت بلیو اینڈ وائٹ کو حکومت بنانے کی دعوت دی۔
مارچ 2020 میں ہونے والے انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ اور بینی گینٹز کی جماعت بلیو اینڈ وائٹ نے ایک جتنی نشستیں حاصل کی تھیں مگر دونوں جماعتیں کسی تیسری سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں ناکام ہوگئیں تھیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک ماہ سے زائد وقت میں حکومت نہ بنائے جانے کے بعد اس بات کے امکانات پیدا ہوگئے تھے کہ اسرائیل میں چوتھی بار انتخابات کرائے جائیں گے مگر صدر کی جانب سے چوتھی بار انتخابات کے اعلان سے قبل ہی سب سے بڑے سیاسی حریفوں یعنی نیتن یاہو اور بینی گینٹز نے اتحاد کرکے سب کو حیران کردیا۔
ماضی میں بینی گینٹز واضح طور پر کسی بھی قیمت پر نیتن یاہو کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے کا اعلان کر چکے تھے مگر اب انہوں نے اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف کے ساتھ سمجھوتہ کرکے انہیں وزیر اعظم بنا دیا۔ نیتن یاہو اور بینی گینٹز نے 20 اپریل کو تصدیق کی کہ ان کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔ دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے میڈیا کو جاری معاہدے کے مندرجات میں بتایا گیا ہے کہ سمجھوتے کے تحت پہلے 18 ماہ تک نیتن یاہو وزیر اعظم رہیں گے جس کے بعد دوسری مدت کے لیے بینی گینٹز کو وزیر اعظم بنایا جائے گا۔ معاہدے کے تحت بینی گینٹز وزیر اعظم نہ بننے تک ملک کے وزیر دفاع کی خدمات سر انجام دیں گے جب کہ ان کی سیاسی جماعت کو اہم ترین یعنی دفاع، خارجہ، داخلہ، کمیونی کیشن، تعلیم اور ثقافت جیسی وزارتیں بھی سونپی جائیں گی۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف کرپشن اور عوام سے جھوٹ بولنے جیسے الزامات کے تحت دیگر کیسز بھی زیر التوا ہیں اور ان پر اسرائیلی اٹارنی جنرل کی جانب سے کرپشن، دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔ نیتن یاہو کے خلاف ان ہی الزامات کے تحت آئندہ ماہ مئی میں اسرائیلی عدالتوں میں ٹرائل ہونا تھا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے عدالتوں کو بند کیے جانے کی وجہ سے اب یہ ممکن نہیں، تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی وضاحت سامنے نہیں آ سکی۔ اب نیتن یاہو کے دوبارہ وزیر اعظم بن جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف ٹرائل شروع نہیں کیا جائے گا۔