کورونا کے پھیلاؤ کے بعد خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی

خیبرپختونخوا میں وبائی امراض کے آغاز کے بعد سے پہلی مرتبہ کورونا سے کوئی ہلاکت ریکارڈ نہیں کی گئی۔

مردان میں کورونا سے ہلاکت کا پہلا کیس گزشتہ برس مارچ میں ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد سے تقریباً روز ہی وبا کی وجہ سے اموات کی اطلاعات موصول ہورہی تھیں۔
محکمہ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں کووڈ-19 کے 128 نئے کیسز رپورٹ ہوئے تاہم گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کوئی ہلاکت ریکارڈ کی نہیں کی گئی۔

اس میں کہا گیا کہ صوبے میں مجموعی طور پر کورونا سے اب تک 4 ہزار 344 جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مثبت کیسز کے حوالے سے بتایا گیا کہ صوبے میں ایک ہزار 505 فعال کیسز موجود ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 10 ہزار 11 افراد کے طبی ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور میں مزید 50 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد وہاں مجموعی کیسز کی تعداد 50 ہزار 663 ہوگئی ہے۔

صوبائی حکام نے لاک ڈاؤن پالیسی اور ویکسینیشن کو کورونا کے مریضوں اور اموات کی تعداد میں کمی کی وجہ قرار دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 ہزار سے زائد کورونا ٹیسٹ میں انتہائی کم تعداد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وبائی امراض میں کمی آرہی ہے لیکن کورونا سے متعلق ایس او پیز میں کوئی نرمی نہیں ہوگی کیونکہ چوتھی لہر انتہائی مہلک ہونے کا خدشہ ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ پچھلے سال بھی یہ ہوا تھا کہ لوگوں کو کورونا سے متعلق پابندیوں سے چھٹکارہ ملا اور جون میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی اور ہسپتالوں میں مریضوں پر دباؤ پڑا، ہمارے پاس بیڈ ختم ہوگئے تھے جس کی وجہ سے مریضوں کو نجی ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ابھی بھی سماجی فاصلے کے قواعد اور ہاتھ دھونے کے حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا نہیں ہیں جس سے وبائی امراض پھیل سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اموات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن خاص طور پر پشاور میں انہیں بھی زیادہ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جو اچھی علامت نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے اور اگر ہم نمبرز کو کووڈ-19 کے اعدادوشمار سے خارج کردیں تو صوبے میں صورتحال بالکل نارمل ہے۔

Back to top button