کوہاٹ :منظور پشتین 8 گھنٹے زیر حراست رہنے کے بعد رہا
پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) سربراہ منظور پشتین کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں پولیس نے تقریباً آٹھ گھنٹے نظربند رکھنے کے بعد رہا کر دیا۔
کوہاٹ کے ضلعی پولیس آفیسر سہیل خالد نے منظور پشتین کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مختصر مدت کےلیے پولیس نے تحویل میں رکھا تھا۔ پی ٹی ایم کے ایک رہنما احتشام افغان نے بتایا کہ ہمیں ابھی کوہاٹ سے اطلاع موصول ہوئی ہے کہ پولیس حکام نے پی ٹی ایم کے سربراہ اور دیگر کو رہا کر دیا ہے۔ احتساب افغان کے مطابق جمعہ کو صبح علی الصبح گمبٹ پولیس کی حدود میں خوشحال گڑھ پل پر پولیس نے پشتین اور دیگر کارکنوں کو اس وقت روک لیا تھا جب وہ دھرنے میں شرکت کےلیے بنوں جارہے تھے۔ اس سے قبل پی ٹی ایم کے ایک ذرائع نے بتایا کہ پشتین نے ایک مقامی رہائشی کے قتل کے خلاف احتجاج کے سلسلے میں بنوں کے علاقے جانی خیل کے علاقے میں جاری دھرنے میں شرکت کا منصوبہ بنایا تھا۔ پی ٹی ایم رکن نے کہا ہمارے سربراہ کی گاڑی کو خوشحال گڑھ پل پر سکیورٹی کلیئرنس کی آڑ میں روک لیا گیا تھا اور پولیس نے پشین کی گرفتاری کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ پولیس کے ایک ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ گرفتاری کسی پرانے مقدمے یا پھر نئی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد عمل میں لکائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس وقت کہا تھا کہ پشتین کی گرفتاری کے بارے میں تفصیلات وہ بعد میں جاری کریں گے۔ مارچ میں پولیس نے پشتین اور ان کے تین دوستوں کے خلاف پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کے الزام میں غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ البتہ واقعے کے بارے میں ایک ٹویٹ میں پشتین نے بتایا تھا کہ ان پر اور ان کے ساتھیوں پر 20 سے 25 افراد کے ایک گروہ نے اس وقت حملہ کیا جب وہ اجلاسوں میں شرکت کے بعد بٹگرام سے اسلام آباد واپس جارہے تھے۔ اس سے قبل پی ٹی ایم سربراہ پر بغاوت کے متعدد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور انہیں گزشتہ سال بھی گرفتار کیا گیا تھا، یہ گرفتاری ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک اجتماع سے خطاب کے بعد عمل میں لائی گئی تھی جہاں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ 1973 کے آئین نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جبکہ ریاست کے بارے میں توہین آمیز الفاظ بھی ادا کیے تھے۔ ابتدائی طور پر پشتین کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی دینے کی سزا)، 153-اے (مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے)، 120-بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124(بغاوت) اور 123-اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کی خودمختاری کے خاتمے کی وکالت) کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا تھا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی عدالت نے بغاوت کے دو مقدمات میں ان کی ضمانت کی درخواستوں کو منظور کرنے کے بعد انہیں 25 فروری 2020 کو جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ 15 فروری 2020 کو ضلع ٹانک کی سیشن عدالت نے پشتین کی بغاوت کے دو مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی عدالت نے بھی اسی طرح کے مقدمے میں ان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔ اس سے قبل مذکورہ ماہ کے اوائل میں پی ٹی ایم کے سربراہ کی بغاوت کے دو دیگر مقدمات میں ڈیرہ اسماعیل خان کی عدالت نے 8 فروری کو ضمانت کی منظوری دی تھی۔