کیا بشریٰ بی بی اور فرح گوگی اسی ھفتے گرفتار ھو جائیں گی؟

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن فرحت شہزادی، اس کے شوہر احسن جمیل گجر اور "بعض اہم شخصیات” کے 102 مشترکہ اکاؤنٹس میں 14 ارب روپے سے زائد رقم موجود ہے۔ بعض مخصوص ممالک سے بھی رقوم ان اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی ہیں جس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے عمران خان کے لئے غیر ممالک سے غیرقانونی فنڈز بھیجے جاتے تھے۔خاتون اول بشریٰ بی بی کی گرفتاری اور فرح گوگی کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان واپس منگوانے کی تیاریاں تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ ذمہ دار متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ القادر ٹرسٹ میں نامزد سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی گرفتاری کا فیصلہ کیا جاچکا ہے اور انہیں کسی وقت بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے تاکہ 190 ارب کے غیر قانونی حصول اوراستعمال کی زیر التوا تحقیقات اور مقدمہ کی کارروائی آگے بڑھائی جاسکے ۔ سینئر صحافی شکیل انجم اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں کہ دسمبر2019 میں پاکستان کے نامور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے انگلینڈ کی عدالت میں 190ملین پاؤنڈ کے تنازعہ میں آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے نتیجے میں حکومت پاکستان کو ملنے والی یہ رقم ملک ریاض کے حوالے کرنے کے معاوضے کے طور پر فرح گوگی کے ذریعے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جی ٹی روڈ پر القادر ٹرسٹ کے نام پر 240کنال اراضی منتقل کی گئی، بعد میں القادر ٹرسٹ کے تمام ٹرسٹیز کو فارغ کرکے زمین صرف عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نام کردی گئی۔ادھر بشریٰ بی بی کی بااعتماد دوست فرح گوگی کی جانب سے عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں بلا روک ٹوک کی جانے والی مبینہ لوٹ مار کے ذریعے اکٹھی کی جانے والی بے تحاشہ دولت اور اسے انتہائی محتاط انداز میں غیر قانونی طور پر باہر منتقل کرنے کے عمل نے تحقیقاتی اداروں کو متحرک کردیا۔
شکیل انجم کہتے ہیں کہ شائد فرح گوگی کو عمران حکومت میں مبینہ لوٹ مار کی کھلی چھٹی اور آزادی کے باوجود حکومت کے مدت میں کمی اور آنے والے وقت کی نزاکت اور حساسیت کا بخوبی اندازہ تھا ۔ بقول شخصے اس نے توشہ خانہ سے ٹرانسفر پوسٹنگ سمیت ہر وہ ذریعہ استعمال کیا جس میں کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ پیسہ بنایا جا سکتا تھا۔
اداروں کے مطابق عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں فرح شہزادی کے بینک اکاؤنٹس میں ساڑھے چار ارب روپے کا اضافہ ہوا اور یہ وہ رقم تھی جو بینکوں کے ذریعے حاصل کی گئی جبکہ خفیہ لین دین کے ذریعے اکٹھی کی گئی رقوم کا کوئی حد و حساب نہیں۔تحقیقاتی اداروں کا دعویٰ ہے کہ اس لوٹ مار اور ناجائز ذرائع سے جمع کی والی ناجائز دولت کے بارے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی مکمل طور پر باخبر تھے جبکہ بعض ذرائع یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں بشریٰ بی بی کے علاوہ احسن جمیل گجر اور مانیکا فیملی کی اس کاروبار میں شراکت داری تھی۔شکیل انجم بتاتے ہیں کہ تحقیقاتی ادارے اس وقت تک فرحت شہزادی، اس کے شوہر احسن جمیل گجر اور "بعض اہم شخصیات” کے 102 مشترکہ اکاؤنٹس کا سراغ لگا چکے ہیں ہیں جن میں 14 ارب روپے سے زائد رقم موجود ہے۔ان تحقیقاتی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس میں بعض مخصوص ممالک سے بھی رقوم منتقل کی گئی ہیں جس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے عمران خان کے لئے غیر ممالک سے غیرقانونی فنڈز بھیجے جاتے تھے۔ چار ارب روپے سے زائد کیش ڈیپازٹس کے علاوہ فرحت شہزادی تین پرائیویٹ لمیٹڈ تعمیراتی کمپنیوں کی مالکہ ہیں جبکہ فوڈ اور کلینیکل کمپنیوں کے علاوہ پانچ سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مرکزی شیئر ہولڈر ہیں۔ تحقیقاتی اداروں نے حال ہی میں فرح گوگی کا ایک بڑا سکینڈل بے نقاب کیا ہے جس میں پتہ چلا کہ فرح گوگی کے آسٹریلیا کے قریب ایک غیر معروف ملک ویناتاؤ (Vanuatu) کی قومیت حاصل کرلی ہے اور اس ملک کے پاسپورٹ کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک کے خفیہ دورے کئے اور اپنی ناجائز دولت ان ممالک میں منتقل کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ فرح گوگی کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے تمام ناجائز اور غیر قانونی کام سرانجام دینے کے لئے مرکزی کردار قرار دیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ فرح کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت فرح گوگی کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لانے کے فیصلے کے عمل کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اس سلسلے میں آئیندہ چند روز میں وزارت داخلہ کو آگاہ کردیا جائے گا۔