کیا رفال طیارے سے بھارت کو پاکستان پر فضائی برتری مل گئی؟


بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے فرانس سے فضا سے فضا اور زمین سے فضا میں جوہری میزائل داغنے کے حامل رفال طیارے ملنے کے بعد پاکستان پر فضائی سبقت حاصل ہو گئی ہے۔ دوسری طرف پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ فرانس کے رفال طیارے پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر کے ہم پلہ بھی نہیں ہیں کیونکہ پاکستان میں تیار کردہ جے ایف 17 ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ ہے جس کی تیاری، اپ گریڈیشن اور ’اوورہالنگ‘ کی سہولیات بھی ملک کے اندر ہی دستیاب ہیں۔ اسکے برعکس بھارت رفال طیاروں کی مینٹینینس کیلئے فرانس کا محتاج ہو گا۔
گذشتہ برس 27 فروری کو جب پاکستانی فضائیہ نے ایک انڈین مِگ 21 طیارے کو مار گرایا تھا تو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’اگر انڈیا کے پاس رفال طیارے ہوتے تو پاکستان کے ساتھ بالاکوٹ واقعے کا نتیجہ بہتر ہوتا۔‘ اب سوال یہ ہے کہ جے ایف 17 تھنڈر اور رفال طیاروں میں سے بہتر کون؟ یاد رہے کہ فرانس کے ساتھ کیے گئے دفاعی معاہدے کے تحت انڈیا کو 36 میں سے 6 رفال طیارے مل گئے ہیں جس کے بعد سے بھارتی فضائیہ نے پاکستان پر فضائی برتری حاصل کرنے کی جھوٹی ڈینگیں مارنا شروع کر دی ہیں۔ رفال طیارہ جوہری میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں دو طرح کے میزائل نصب ہو سکتے ہیں، ایک کا مار کرنے کا فاصلہ 150 کلومیٹر جبکہ دوسرے کا تقریباً 300 کلومیٹر ہے۔ جوہری اسلحے سے لیس ہونے والا رفال طیارہ فضا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے جبکہ فضا سے زمین تک مار کرنے کی اس کی صلاحیت 300 کلومیٹر تک ہے۔ رفال طیارہ بھارتی فضائیہ کے زیر استعمال میراج 2000 کی جدید شکل ہے۔ انڈین ایئر فورس کے پاس اس وقت 51 میراج 2000 طیارے موجود ہیں۔ رفال بنانے والی کمپنی داسو ایوی ایشن کے مطابق رفال کی حد رفتار 2020 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ طیارے کی اونچائی 5.30 میٹر اور لمبائی 15.30 میٹر ہے اور اس طیارے میں فضا میں بھی ایندھن بھرا جا سکتا ہے۔ رفال کو اب تک افغانستان، لیبیا، مالی، عراق اور شام جیسے ممالک میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔ رفال اوپر، نیچے، دائیں اور بائیں ہر طرف نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی اس کی وِزیبلٹی 360 ڈگری ہے۔ کئی طرح کی خوبیوں سے لیس رفال کو بین الاقوامی معاہدوں کے سبب جوہری اسلحے سے لیس نہیں کیا گیا۔ تاہم بھارتی فضایئہ کا کہنا یے کہ ضرورت پڑنے پر میراج 2000 کی طرح رفال کو بھی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھال کر جوہری اسلحے سے لیس کیا جا سکتا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے مطابق رفال ایک بہترین اور باصلاحیت جنگی طیارہ ہے جس کا نشانہ کبھی نہیں چوکتا۔ رفال کی خصوصیات کی وجہ سے اسے ’فورس ملٹی پلایئر‘ کہا جا سکتا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ رفال کی فلائنگ رینج عام جنگی طیاروں سے کہیں زیادہ ہے جس کی آپریشنل صلاحیت 65 سے 70 فیصد تک ہے جبکہ جنگی طیارے سخوئی کی آپریشنل صلاحیت 50 فیصد تک ہے۔ ’یہ پہاڑی علاقوں اور چھوٹے مقامات پر اُتر سکتا ہے اس کے علاوہ سمندر میں چلتے ہوئے طیارہ بردار بحری جہاز پر بھی اتر سکتا ہے۔‘
دوسری طرف پاکستانی فضائیہ کے مطابق مقامی سطح پر تیار کردہ جے ایف 17 تھنڈر طیارہ عدالت سے ذیادہ خصوصیات کا حامل ہے۔ جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارہ پاکستان کے لیے اس وجہ سے بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اسے خود تیار کرتا ہے۔ پاکستان نے چین کی مدد سے ان طیاروں کو بنانے کی صلاحیت حاصل کی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ طیارہ ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ ہے جس کی تیاری، اپ گریڈیشن اور ’اوورہالنگ‘ کی سہولیات بھی ملک کے اندر ہی دستیاب ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اس طیارے کی تیاری کے مراحل کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی دوسرے ملک کا محتاج نہیں ہے۔ عسکری حکام کے مطابق یہ طیارہ دنیا بھر میں کئی اہم شوز میں بھی پذیرائی حاصل کر چکا ہے اور دنیا نے اس کی بہت اچھی اسسمینٹ کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر بڑے شو میں جے ایف 17 کے لیے دعوت نامہ ضرور آتا ہے۔
پاکستان اور چین کے اشتراک سے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کی تیاری 1995 میں شروع ہوئی۔ اس طیارے کا پہلا آزمائشی ماڈل سنہ 2003 میں تیار ہوا اور پاکستانی فضائیہ نے سنہ 2010 میں جے ایف-17 تھنڈر کو پہلی مرتبہ اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیا۔ بعدازاں اس منصوبے میں مِگ طیارے بنانے والی روسی کمپنی میکویان نے بھی شمولیت اختیار کر لی۔
پاک فضائیہ نے جے ایف-17 تھنڈر کو مدت پوری کرنے والے میراج، ایف 7 اور اے 5 طیاروں کی تبدیلی کے پروگرام کے تحت ڈیزائن کیا۔ دفاعی امور کے ماہرین کے مطابق جے ایف تھنڈر طیارہ ایف-16 فیلکن کی طرح ہلکے وزن کے ساتھ ساتھ تمام تر موسمی حالات میں زمین اور فضائی اہداف کو نشانہ بنانے والا ہمہ جہت طیارہ ہے جو دور سے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل سے لیس ہے۔ جے ایف-17 تھنڈر نے اسی صلاحیت کی بدولت بی وی آر (Beyond Visual Range) میزائل سے بالاکوٹ واقعے میں انڈین فضائیہ کے مگ کو گرایا جس کے بعد جے ایف-17 تھنڈر کو بھی خوب پذیرائی ملی۔ جے ایف-17 تھنڈر طیاروں میں وہ جدید ریڈار نصب ہے جو رفال کی بھی بڑی خوبی گنی جاتی ہے۔ یہ طیارا ہدف کو لاک کر کے میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی رینج 150 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے اور یہ میزائل اپنے ہدف کا بالکل ایسے ہی پیچھا کرتا ہے جیسے ہالی وڈ کی متعدد فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔جے ایف-17 تھنڈر زمین پر حریف کی نگرانی اور فضائی لڑائی کے ساتھ ساتھ زمینی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ یہ طیارہ فضا سے زمین، فضا سے فضا اور فضا سے سطحِ آب پر حملہ کرنے والے میزائل سسٹم کے علاوہ دیگر ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق جے ایف 17 ایسا طیارہ ہے جو ملکی ضروریات کے حساب سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ رفال اور جے ایف 17 کے درمیان موازنے بارے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہر طیارہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے، اس کی رفتار، حجم یا کسی اور پہلو سے موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔ ان کے مطابق ’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ کار اور ڈمپر کا موازنہ شروع کر دیں جبکہ دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ کس چیز کو کس مقصد کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تھوڑے بہت فرق کے ساتھ وہ سب کچھ تو جے ایف 17 میں بھی ہے جو خصوصیات رفال میں بتائی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق اگر رفال میں فورتھ جنریشن ہے تو جے ایف 17 میں فورتھ اینڈ ہاف جنریشن تک صلاحیت ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق جے ایف 17 طیاروں کی خاص بات ہی یہ ہے کہ یہ باہر کے ممالک سے نہیں بلکہ پاکستان کے اندر کامرہ کے مقام پر تیار کیے جا رہے ہیں۔ یعنی اب پاکستان نے یہ صلاحیت حاصل کر لی ہے کہ جب مرضی اور جتنے مرضی طیارے چاہے بنائے۔ پاکستان ایک سال میں 24 جے ایف 17 طیارے بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ سو سے زائد جے ایف 17 تیار کر کے فضائیہ کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔تاہم انڈیا کو مشکل صورتحال میں فرانس کی طرف دیکھنا ہو گا۔ انڈیا کو باقی 30 رفال طیارے ملنے میں کئی سال لگ جائیں گے کیونکہ یہ سب اتنی جلدی نہیں ہوتا۔ ویسے بھی اگر ان طیاروں میں کوئی خرابی واقع ہوتی ہے تو انڈیا کو ہر بار فرانس کا رخ کرنا ہو گا۔‘
ماہرین کے مطابق جے ایف-17 کی ڈیزائن لائف چار ہزار گھنٹے یا 25 سال بتائی جاتی ہے جبکہ اس طیارے میں نصب ریڈار نظام کی بدولت جے ایف-17 تھنڈر بیک وقت 15 اہداف کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ چار اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس ایف 16 طیارے بھی موجود ہیں اور ان کے استعمال کیلئے پاکستانی فضائیہ کو کسی کی بھی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ فضائیہ کے ہتھیار ہیں جن کو وہ اپنے دفاع کے لیے استعمال کرنے میں حق بجانب ہیں۔ پاکستان پر ان طیاروں کے استعمال سے متعلق کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو معاہدے کے تحت تمام ایف 16 طیارے دے دیے ہیں۔ تاہم امریکہ اب بھی دیگر ممالک کو پاکستان سے طیارے نہیں خریدنے دے رہا ہے اور ایسے معاہدوں میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ امریکہ کو بھی معلوم ہے کہ پاکستان نے ایف 16 کے مقابلے کا اپنا جے ایف 17 تیار کر لیا ہے اور اب کوئی بھی طاقت پاکستان کو بلیک میل نہیں کر سکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button