کیا نیب پرنسپل سیکرٹری کے بعد بزدار پر ہاتھ ڈالنے والا ہے؟

افواہیں گرم ہیں کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی ناکامی سے تنگ آئی ہوئی اسٹیبلشمینٹ نے ان کے خلاف ایک مرتبہ پھر گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد نیب بزدار کا رخ کرنے والا ہے۔
اب پہلے مرحلے میں نیب لاہور نے وزیراعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جنہیں بزدار کے نہایت قریب تصور کیا جاتا ہے۔2 جولائی کو نیب لاہور کی جانب سے جاری کیے گئے سمن کے مطابق ’طاہر خورشید کو 8 جولائی بروز جمعرات کو ذاتی حیثیت میں لاہور دفتر طلب کیا گیا ہے۔ نیب کے سمن میں لکھا ہے کہ طاہر خورشید پر مختلف الزامات کے تحت خصوصی بطور سیکرٹری مواصلات آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی شکایات پر کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ عثمان بزدار کا دایاں بازو سمجھے جانے والے طاہر خورشید پر ابھی یہ الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے سیکرٹری مواصلات کے عہدے پر ہوتے ہوئے مبینہ طور پر من پسند افراد کو کروڑوں روپے کے ٹھیکے دلوائے۔ نیب لاہور نے مختلف حکومتی اداروں سے طاہر خورشید کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں، اور ایف بی آر، محکمہ ایکسائز، محکمہ ریونیو سمیت متعدد اداروں کو خطوط ارسال کر دیے ہیں۔ نیب کے سمن کے مطابق طاہر خورشید کے خلاف موصول شکایات کے مطابق انہوں نے اپنے موجود وسائل سے خطیر اثاثہ جات بنائے جن پر تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ آفس کے مطابق ’وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید کو ابھی تک نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔‘ وزیراعلیٰ آفس کا کہنا ہے کہ ’پرنسپل سیکرٹری نوٹس ملنے پر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ذاتی حیثیت سے نیب کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا موقف پیش کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے نیب لاہور نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جنہیں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اظہار ناراضی کے بعد ٹھپ کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عثمان بزدار پر صوبے میں بھرتیوں اور ٹھیکوں میں رشوت لینے کے الزامات کی بھرمار ہے اور عمران خان کو اقتدار میں لانے والے بھی عثمان بزدار کی ناکامی سے تنگ آ چکے ہیں اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم پچھلی مرتبہ بھی جب بزدار شراب بیچنے کا لائسنس دینے کے سکینڈل میں پھنسے تھے تو عمران خان نے انہیں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے بچا لیا تھا۔ تب سے نیب کا وہ ریفرنس سرد خانے کی نذر ہو چکا ہے۔
عثمان بزدار کے پرنسپل سیکرٹری اور طاقتور بیوروکریٹ طاہر خورشید المعروف ” ٹی کے” کی نیب طلبی پر پنجاب کی بیوروکریسی بھی ہل کررہ گئی ہے۔ پنجاب سول سیکرٹریٹ میں ٹی کے کی نیب طلبی پر چہ میگوئیاں جاری ہیں جبکہ افسر سرکاری مصروفیات کو بالائے طاق رکھ کر ” ٹی کے ” کی نیب پیشی کے حوالے سے فون پر تبادلہ خیال کرتے رہے۔ دوسری طرف اسے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لئے بھی ایک دھچکا قراردیا جارہا ہے اور افسر شاہی ” ٹی کے ” کی نیب طلبی پر وزیراعلیٰ پنجاب پر بھی انگلیاں اٹھا رہی ہے۔ تاہم دوسری جانب طاہر خورشید کا کہنا ہے کہ ان کا دامن صاف ہے۔ نیب کا نوٹس ابھی موصول نہیں ہوا۔ نوٹس ملنے پر جواب دوں گا اور نیب کے روبرو بھی ضرور پیش ہوں گا۔ طاہر خورشید نے دعویٰ کیا کہ فکر کی کوئی بات نہیں ہر چیز ٹھیک ہے۔