گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے.

وزیر اعظم عمران خان نےکہا کہ آج آنے کی دو وجہ تھیں، ایک فری زون کا افتتاح اور دوسرا بلوچستان ہے۔

گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمتی یادداشتوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ترقیاتی کاموں میں کئی علاقے پیچھے رہ گئے اور اس میں بلوچستان کو بھی ہم نے پیچھے چھوڑ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کو اوپر لے کر آئیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے لگا ہے، یہاں بنیادی سہولیات نہیں تھے، جنہیں حل کردیا ہے‘۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں خواب دیکھتا ہوں کہ پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انسان کی زندگی میں جب اونچ نیچ آتی ہے تو وہ مایوس ہوجاتا ہے، میں نے 60 کی دہائی میں پاکستان کو تیزی سے اوپر جاتے دیکھا تھا، پاکستان ایشیا میں ترقی کا ایک رول ماڈل تھا مگر پھر ہم نے غلطیاں کیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’گوادر پاکستان کا ایک فوکل پوائنٹ بننے جارہا ہے جس سے سارے پاکستان بالخصوص بلوچستان کا فائدہ ہوگا‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’گوادر کا منصوبہ بہت پہلے سے بنا ہوا تھا تاہم یہاں بنیادی مسائل تھے، یہاں پانی بجلی اور گیس اور رابطوں کا مسئلہ تھا، اب سب پر کام شروع ہوگیا ہے اور اس پر چین کے شکر گزار ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر سے اس کا رابطہ وسیع ہوگا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سرمایہ کاروں کو سہولیات دینی ہوں گی، اس کے لیے حکومت ون ونڈو آپریشن کی جانب جارہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’چاہتے ہیں کہ سرمایہ کار ایسی صنعتیں لگائیں گے جس سے ہماری برآمدات بڑھیں، جب تک ایسی صنعتیں نہیں لگیں گی روپے پر دباؤ بڑھتا رہے گا‘۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں کبھی برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ نہیں دی گئی، ہماری کوشش ہے اپنے معاشی زونز میں سرمایہ کاروں کو دعوت دیں تاکہ ملک سے برآمدات میں اضافہ ہو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’18ویں ترمیم کے بعد کافی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، کئی چیزوں کے لیے وفاق اجازت دے دیتا ہے تاہم صوبے میں اس کے لیے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، چاہتا ہوں کہ وفاق اور صوبوں کے ساتھ رابطوں کو مزید بہتر کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کسی ملک میں سرمایہ کاروں کو سہولیات اچھی ملتی ہیں تو مزید سرمایہ کار آتے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’چین دنیا میں معاشی طور پر سب سے تیزی سے آگے جارہا ہے، اس کا ہمیں فائدہ حاصل ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ساتھ رابطوں کے ساتھ ہم ان تمام منصوبوں کی نگرانی کریں گے تاکہ ان پر تیزی سے عمل در آمد ہو‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کوئی ملک صحیح معنیٰ میں ترقی اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک وہ تمام علاقوں میں برابری کی ترقی نہ کرے، پہلی مرتبہ ہم نے ملک کے تمام پسماندہ علاقوں کو خصوصی ترجیح دی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان کے لیے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکج دیا ہے، اس میں سے ہم یہاں کے ویران علاقوں کے روابط بھی بڑھائیں گے‘۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ ہم انسانی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں، یہاں کامیاب جوان پروگرامز، یونیورسٹی کا قیام اور دیگر چیزیں لارہے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ گوادر میں محنت کش مچھیروں کے لیے بھی ایک پروگرام لارہے ہیں جس کے تحت ان کی کشتیوں، جالوں اور دیگر چیزوں کو اپ گریڈ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر تمام وسطی ایشیا سے منسلک ہورہا ہے، کئی ممالک جن کے پاس سمندر نہیں وہ یہاں سے تجارت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو، ہماری پوری کوشش ہے کہ افغانستان کے تمام ہمسائے مل کر کوشش کریں کہ وہاں خانہ جنگی نہ ہو‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں خانہ جنگی کا نقصان ان کے ساتھ ساتھ اس کے تمام ہمسایوں کو بھی ہوگا، پناہ گزینوں کے علاوہ اس سے وسطی ایشیا سے تمام تجارتی روابط متاثر ہوں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پوری کوشش ہے کہ تمام پڑوسیوں اور طالبان سے بھی بات کریں تاکہ وہاں سیاسی تصفیہ عمل میں آئے‘۔

سی پیک پر کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، عاصم سلیم باجوہ
قبل ازیں تقریب سےخطاب کرتے ہوئے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبوں پر کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ مکمل آپریشنل ہو چکی ہے، 60 ایکڑ رقبہ پر فری زون فیز ون مکمل ہو گیا ہے، 2200 ایکڑ پر فیز 2 منصوبے کے سنگ بنیاد سے اربوں ڈالر کے سرمایہ کاری کا نیا سلسلہ شروع ہو گا۔

چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ’آج کا دن تاریخی ہے، جنوبی بلوچستان میں ماضی میں نظر اندز کیے جانے کااحساس پایا جاتا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پانی، بجلی، سڑکوں اور روزگار اس علاقے کے مسائل ہیں جو جنوبی بلوچستان پیکج سے حل ہوں گے اور یہاں پر ترقی کا ایک نیادور شروع ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی محنت اور قربانیوں کے بغیر ان منصوبوں پر کام آگے بڑھانا مشکل ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں سی پیک کو توسیع دی جا رہی ہے اور ان کے شکر گزار ہیں کہ وہ خود سی پیک کی سرپرستی کررہے ہیں۔

سی پیک سے بلوچستان میں ترقیاتی انقلاب آئے گا، جام کمال

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ گوادر سمیت بلوچستان کی ترقی میں وزیر اعظم کی خصوصی دلچسپی پر وزیر اعظم کے مشکور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے بلوچستان کی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کی بدولت گوادر سمیت بلوچستان میں ترقیاتی انقلاب آئے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گوادر میں ٹیکنیکل کالجز اور پہلی یونیورسٹی سمیت ہسپتال اور دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر گوادر پہنچے تھے۔

وزیر اعظم کے میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کو بلوچستان پر حکومت کی خصوصی توجہ کے ویژن کے تحت تاریخی جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔

تقریب میں گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے سولرائیزیشن اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے۔

اس موقع پر وزیراعظم، غیر ملکی سفیروں، سرمایہ کاروں اور چینی ورکرز سے خطاب کریں گے اور ایک علیحدہ طور پر مقامی عمائدین، طلبہ اور کاروباری شخصیات سے بھی خطاب کریں گے۔

اپنے دورے کے دوران وزیراعظم گوادر فری زون، ایکسپو سینٹر اور ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک کے ساتھ ساتھ تین فیکٹریوں کا افتتاح کریں گے۔

Back to top button