یوتھیے فائز عیسیٰ کیخلاف گھٹیا پن کی آخری حد بھی کراس کر گئے
ذاتیات اور گھٹیا پن کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے عمران خان کے یوتھیوں نے اب سوشل میڈیا پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ایک بیکری ملازم کے ہاتھوں بے عزتی کی ویڈیو وائرل کر دی ہے جو جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو بھی اسی کلچر کا شاخسانہ ہے جسے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بدزبانی کرنے والے ماڈرن مولا جٹ یعنی عمران خان نے فروغ دیا ہے اور جسے انکے یوتھیے آگے بڑھا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ٹرول بریگیڈ کی جانب سے ویڈیو وائرل کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہا ہے جیسے یہ کوئی تازہ واقعہ ہے اور سپریم کورٹ کے عمراندار جج جسٹس منصور علی شاہ اور قاضی فائز عیسی کی چپقلش کا نتیجہ ہے۔ تاہم بیکری انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ افسوس ناک واقعہ اس برس اگست کے اوائل کا ہے جس پر ہم شرمندہ ہیں اور اپنے ایک معزز کسٹمر کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر ان سے معافی مانگ چکے ہیں۔ یوتھیوں کی جانب سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے اس بیکری کو سیل کر دیا ہے اور ملازم کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے، لیکن اصل میں یہ دونوں دعوے درست نہیں اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ اگست کے پہلے ہفتے میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی فیملی کے ہمراہ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں واقع بیکری کرسٹیز ڈونٹس میں خریداری کے لیے گئے۔ جب انہوں نے مطلوبہ چیزوں کا آرڈر دیا تو کاؤنٹر پر کھڑے بیکری ملازم نے ویڈیو بناتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ فائز عیسیٰ ہیں؟ اس پر کاؤنٹر کے سامنے کھڑی چیف جسٹس کی بیٹی نے فائز عیسی کو بتایا کہ ملازم آپ کا نام پوچھ رہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس سوال کا ان کی شاپنگ سے کوئی تعلق نہیں بنتا، تاہم انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں قاضی فائز عیسیٰ ہوں۔ اس پر بیکری ملازم نے کہا کہ آپ پر لعنت ہو۔ فائز عیسیٰ نے بیٹی سے پوچھا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے تو اس نے بتایا کہ یہ کہہ رہا ہے آپ پر لعنت ہو۔ اسکے بعد ویڈیو بند ہو جاتی ہے۔ تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جب یہ ویڈیو بن رہی تھی تو فائز عیسیٰ اور ان کی فیملی کو پتہ نہیں تھا کہ ایسا کچھ ہو رہا ہے۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد عمران خان کے یوتھیے ساتھی فائز عیسی کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے بیکری ملازم کو ہیرو بنا کر پیش کر رہے ہیں اور بد تہذیبی کے مظاہرے پر اسکی تعریفیں کر رہے ہیں۔ لوگ اس بیکری سے چیزیں خریدنے کے بعد سیلفیاں بنا کر سوشل میڈیا پر لگا رہے ہیں اور یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ بیکری ملازم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی پکچرز بھی لگائی جا رہی ہیں جن میں بیکری کے باہر یوتھیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ واقعے کے بعد بیکری ملازم کو نوکری سے نکال دیا گیا اور برانچ کو سیل کر دیا گیا ہے۔ تاہم کرسٹیز ڈونٹس کی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا یے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انکی ایسی کوئی پالیسی نہیں کہ گاہکوں کے ساتھ بد تمیزی اور بد تہذیبی کا مظاہرہ کیا جائے۔
ہمارے کسٹمر ہماری اولین ترجیح ہیں اور ہم ہر کسٹمر کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنے کا عزم رکھتے ہیں۔‘
حکومت نے آئینی ترامیم کا پیکج پاس کروانے کا فارمولا ڈھونڈ لیا
بیکری انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی کسی بھی گاہک کے عقیدے، رنگ و نسل، سیاسی و مذہبی وابستگی کی بنیاد پر اپنی خدمات فراہم کرنے میں تفریق نہیں کرتی اور اس افسوس ناک واقعے کے بعد کمپنی کے ملازمین کی تربیت سازی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ہم بد تہذیبی کا شکار ہونے والے اپنے معزز کسٹمرز سے معذرت خواہ ہیں۔ واقعے کی چھان بین جاری ہے، یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ بیکری اپنے ملازم کے رویے کی مذمت کرتی ہے لیکن اسے نوکری سے نہیں نکالا گیا۔ یہ اور بات کہ وہ واقعے کے بعد خود ہی کام پر نہیں آیا۔ بیکری انتظامیہ نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اس کی کوئی برانچ سیل نہیں کی گئی اور سوشل میڈیا پر بیکری کی جس سیل شدہ برانچ کی تصویریں لگائی جا رہی ہیں وہ پچھلے برس کی ہیں۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں واقع کمپنی کی برانچ کو رواں برس جولائی میں سی ڈی اے نے سیل کیا تھا، اور اس کا ویڈیو والے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ جرمانہ عائد کرنے کے بعد بیکری کو اسی روز کھول دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر فائز عیسیٰ کی ویڈیو وائرل کرنے والے یوتھیوں کی گندی اور گھٹیا سوچ بارے تو سب جانتے ہیں لیکن عام صارفین اس کی مذمت کر رہے ہیں۔ زیادہ تر صارفین کی رائے ہے کہ ایسا عمل اخلاقی اقدار کے منافی ہے اور اس طرح کے رویے کو پروان چڑھنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا یے کہ ہم نے 76 سال میں جو کچھ بویا اب عدم برداشت، بدتہذیبی اور دشنام طرازی کی صورت میں اس کی فصل کاٹ رہے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مولا جٹ سٹائل میں بدزبانی کرتے ہوئے عوامی مقبولیت حاصل کرنے والے عمران خان نے پاکستان میں بدتمیز اور بد تہذیب یوتھیوں کی ایک فوج کھڑی کر دی ہے جن کی زبان کو لگام دینا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔