یورپی فوجیوں کی اکثریت افغانستان سے خاموشی سے نکل گئی
افغانستان میں جنگ میں حصہ لینے والے مشن میں شامل زیادہ تر غیر ملکی افواج نا تمام ہونے والی جنگ کے خاتمے لیے ملک کو خانہ جنگی کی نہج پر چھوڑ کرباضابطہ طور پر انخلا سے کئی ماہ قبل ہی خاموشی سے نکل چکی ہیں۔
جرمنی اور اٹلی نے بدھ کے روز اپنا مشن ختم کرنے کا اعلان کیا اور پولینڈ کا بھی آخری فوجی اپنے وطن واپس پہنچ گیا اور 20 سال قبل کہ جب پہلا غیر ملکی فوجی وہاں تعینات کیا گیا تھا اس کے بعد سے اب تعیناتیوں کی تعداد کم ترین سطح پر آگئی۔
11 متعدد ممالک کی جانب سے کیے گئے اعلانات کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کے بعد جب نیٹو اتحادی القاعدہ سے ملک کو چھڑانے کے لیے امریکی حملے کی حمایت کی خاطر صف آرا ہوئے تو طاقت اور اتحاد کے ایک ڈرامائی اور عوامی مظاہرہ کے بالکل برعکس زیادہ تر یورپی فوجی ایک چھوٹی سی تقریب کے بعد وہاں سے نکل چکے ہیں۔
آنے والی دہائیوں میں جنگ ایک مشن سے دوسرے مشن پر منتقل ہوتی رہی، سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی حکومت قوم سازی سے دور رہی۔
تاہم گزرتے برسوں کے ساتھ نیٹو اور امریکی فوجیوں نے افغانستان کی قومی سلامتی اور دفاعی فورسز کی تیاری اور پولیس کی تربیت میں بہت بڑا کردار ادا کیا، جنگ کے عروج پر امریکی اور نیٹو کے فوجیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی تھا۔
اپریل میں نیٹو نے اپنے تقریباً 7 ہزار غیر امریکی فوجی واپس بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی تھی تا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو نکالنے کے فیصلے کا ساتھ دیا جاسکے جس کا آغاز یکم مئی کو ہوا۔
جو بائیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کے لیے 11 ستمبر کی حتمی تاریخ مقرر کی تھی لیکن حال ہی میں امریکی عہدیداروں نے کہا تھا کہ فوجیوں کا انخلا 4 جولائی تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور متعدد اتحادی بھی اپنی موجودگی سمیٹنے لگے۔
نیٹو نے اس سلسلے میں کوئی تازہ معلومات دینے سے انکار کیا کہ ریزولوٹ سپورٹ مشن میں کتنی اقوام کے فوجی موجود ہیں لیکن 19 حکومتوں کے اعلانات کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ 4 ہزار 800 غیر امریکی فوجی جاچکے ہیں۔
ادھر امریکا نے بھی فوجیوں کے اعداد و شمار دینے سے انکار کردیا تاہم جب جو بائیڈن نے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا تو ڈھائی سے 3 ہزار فوجی تعینات تھے ہیں اس کے علاوہ امریکا نے بھی حتمی انخلا کی واضح تاریخ دینے سے انکار کیا ہے۔
فروری تک مجموعی طور پر 8 لاکھ 32 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں اپنی خدمات انجام دے چکے تھے جبکہ محکمہ دفاع کے 25 ہزار 100 سویلینز نے بھی یہاں کام کیا۔
جرمنی نے ایک بیان اور وزیر دفاع کی سلسلہ وار ٹوئٹس کے ذریعے 20 برس بعد افغانستان میں اپنی تعیناتی کے خاتمے کا اعلان کیا۔ ‘