یہ ‘سی’ ٹیم انگلینڈ کی تھی یا پاکستان کی

پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز سے صرف 2 دن پہلے انگلینڈ اسکواڈ کے 3 کھلاڑیوں اور عملے کے 4 اراکین کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے۔ کہنا تو نہیں چاہیے، لیکن اس خبر کے آتے ہی ایسا لگا جیسے پاکستان کی لاٹری لگ گئی ہے۔

خود سوچیں کہ ورلڈ چیمپیئن انگلینڈ کا سامنا کرنا ہو، وہ بھی اسی کے میدانوں پر، اور آپ کو نہ آئن مورگن کا سامنا کرنا پڑے اور نہ جو روٹ کا، بلکہ جانی بیئرسٹو، جوس بٹلر، جوفرا آرچر، کرس ووکس، معین علی، عادل رشید اور جیسن روئے بھی نہیں کھیل رہے ہوں تو اتاؤلے ہوجانے والے مداح تو یہی کہیں گے کہ اس بار تو انگلینڈ کو انگلینڈ میں شکست دینے کا سنہری موقع مل گیا ہے۔

دراصل چند کھلاڑیوں کے کورونا کا شکار ہونے کے بعد انگلینڈ نے اپنی پوری ٹیم کو آئسولیشن میں ڈال دیا تھا اور ایک پوری نئی ٹیم تشکیل دی، جس پر انگلینڈ کی ‘سی’ ٹیم کی پھبتیاں کَسی گئیں۔ لیکن اسی ٹیم نے پہلے دونوں ون ڈے میچوں میں پاکستان کے ساتھ جو کیا ہے، اس پر پاکستان کو کون سی ٹیم کہنا چاہیے؟ اس پر اب ‘ماہرین’ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

پاکستان کے خلاف پہلے دونوں ون ڈے میچوں میں انگلینڈ نے جس طرح کامیابی حاصل کی ہے، اس نے نہ صرف انگلینڈ کی ‘بینچ اسٹرینتھ’ دنیا پر ظاہر کردی ہے، بلکہ ثابت کردیا ہے کہ وہ واقعی عالمی چیمپیئن ہے۔

پہلے ون ڈے میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی— فوٹو: پاکستان کرکٹ/ٹوئٹر
اس کے برعکس پاکستان ہمیشہ کی طرح انہی مسائل کا شکار نظر آیا ہے، جن پر سالوں سے نہیں بلکہ دہائیوں سے صفحے کالے کیے جارہے ہیں اور نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات! انگلینڈ کے اسکواڈ میں کورونا وائرس کی لہر تو عارضی ہوگی، لیکن پاکستان کرکٹ کا ‘وائرس’ دائمی ہے اور اس سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں لگتا۔ وہی بلے بازوں کی ناکامی اور وہی فیلڈرز کی مایوس کُن کارکردگی۔

وہ زمانے لد گئے جب صرف باؤلنگ کے بل بوتے پر میچ جیتے جاتے تھے، اب کرکٹ بلے بازوں کا کھیل ہے اور اس دور میں پاکستان کے بلے باز کیا گُل کھلا رہے ہیں، خود دیکھ لیں:

پہلے ون ڈے میں صرف 26 رنز پر 4 آؤٹ اور دوسرے میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 53 رنز پر 4 وکٹوں سے محروم۔ اس کے بعد یہ توقع رکھنا کہ قومی ٹیم ‘کم بیک’ کرے گی، دیوانے کا خواب ہے۔

یہ متحدہ عرب امارات کی سست وکٹیں نہیں ہیں کہ جہاں گیند بلّے پر خوب آئے، آنکھیں بند کرکے بھی بلّا گھما لیں تو کسی نہ کسی سمت میں چوکا یا چھکا مل ہی جائے گا۔ یہ انگلینڈ ہے صاحب! یہاں پہنچ کر تو اچھے بھلوں کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں۔ پاکستان کے بلے باز کتنے پانی میں ہیں، اب یہ سب پر عیاں ہوچکا ہے۔

Back to top button