100 لڑاکا طیاروں کی پاک بھارت جنگ نے طاقت کا توازن کیسے بدل دیا؟

پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ مختصر لڑائی تاریخ کی ایک منفرد فضائی جنگ تھی جس میں 100 سے زائد لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔ اس فضائی جنگ نے ساؤتھ ایشیا میں طاقت کا توازن پاکستان کے حق میں کر دیا ہے، پاکستان ائیر فورس کے شاہینوں نے بیک وقت جدید الیکٹرونک وارفئیر، سپیس، سائبر اور ریڈار ٹیکنالوجی کو پوری  مہارت سے استعمال کرتے ہوئے انڈیا کو شکست دے کر فتح کے جھنڈے گاڑ دئیے۔

چار روز تک جاری رہنے والی پاک بھارت جنگ کے بعد سے چین کے جے ٹین سی طیاروں اور بھارت کے فرانسیسی رافیل طیاروں کے کئی تقابلی جائزے سامنے آچکے ہیں،  دفاعی ماہرین کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ رافیل دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں صف اول کا فائٹر جیٹ مانا جاتا ہے جس کی دنیا میں دھوم مچی رہی۔ لیکن پاک بھارت جنگ کے بعد اب یہ سب تبدیل ہوچکا ہے۔ 6 اور 7 مئی کی شب 12  بج کر 10 منٹ پر بھارت کی ائیر فورس نے رات کی تاریکی میں اپنے 60 سے زائد جیٹ فائٹر، ایس یو 30 ، مگ 29 اور 14جدید ترین رافیل طیاروں کو جارحیت کے لئے فضا میں بلند کیا، لیکن سامنے شاہینوں کی سیسہ پلائی دیوار دیکھ کر اسے شدید دھچکا لگا اور وہ آگے بڑھنے کی جرات نہ کر سکے،  بھارتی طیاروں نے اپنی حدود میں کئی سو کلومیٹر دور سے پاکستان کے کئی شہری مقامات پر فضا سے میزائل حملے کئے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔

جدید میزائلوں اور آلات سے لیس فخر پاکستان جے ایف 17 تھنڈر، میراج اور چین سے حاصل کردہ جے ٹین سی طیاروں پر مشتمل شاہینوں نے حملہ کرنے والے بھارتی طیاروں کو سخت رد عمل دیا،  شہادت کا عزم لئے نکلنے والے فضائی جانبازوں نے ٹارگٹ کر کے درجنوں ایسے دشمن طیاروں کو نشانہ بنایا جو پاکستانی آبادیوں پر حملے کر رہے تھے۔ پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں نے بھارتی غرور کو خاک میں ملاتے ہوئے بھارت کا ٹھیک ٹھاک معاشی نقصان کیا۔ یوں دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کی بڑی فضائی جنگ میں طویل فاصلے سے سو سے زائد جدید جنگی طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے جنگ میں حصہ لیا ..یہ وہ منفرد فضائی معرکہ تھا جس میں فائٹر پائلٹس نے ایک دوسرے کی نظروں سے اوجھل رہ کرجنگ میں حصہ لیا، ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اس فضائی معرکے میں پاکستان نے نئی تاریخ رقم کردی اور بغیر کسی نقصان کے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ میں معاملہ صرف بھارتی طیاروں کو گرانے کا نہیں بلکہ جنگ کے دوران جدید اور تیز رفتار ٹیکنالوجی،تباہ کن ہتھیاروں کا درست سمت میں استعمال، دشمن کا کمیونیکیشن نظام جام کر دینا،اور ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی بہترین صلاحیت کا اظہار بھی ہے، دفاعی ماہرین کے مطابق یہ ایک ایسی منفرد فضائی جھڑپ تھی جس کی مثال پہلے تاریخ میں نہیں ملتی، پاکستانی ایئر فورس کی جانب سے بھارتی طیاروں کو ایک ایسے جال میں پھنسایا گیا جو زمینی ریڈار، فضا میں اواکس طیارے اور خلا میں موجود سیارے کے ذریعے بنا گیا تھا۔ بھارتی طیارے ایک ایک کرکے اس جال میں پھنستے چلے گئے ۔

ائیروائس مارشل اورنگزیب احمد کہتے ہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی فورسز کے تربیتی معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، الیکٹرومیگنیٹک سپیکٹرم کا کامیاب اور انتہائی مہارت سے استعمال پاک فضائیہ کی بہترین کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے،  بھارت کے مار گرائے گئے جدید ترین رافیل طیاروں کے پائلٹس کی پریشانی میں پیغامات کی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے الیکٹرانک میکنیزم کو جام کردیا گیا تھا، جس کے باعث اس کا زمینی اور فضائی رابطے غیر فعال ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں کا فضا سے زمینی ریڈار اور کنٹرول روم سے رابطہ ہی منقطع نہیں ہوا بلکہ ساتھ معاون فائٹرجیٹ سے بھی رابطہ ختم ہوچکا تھا، زمینی ریڈار اور اواکس طیارے سے رہنمائی، جام کرنے کی سہولت اور سپیس اور سائبر ٹیکنالوجی کے مہارت سے استعمال نے فضائی جنگ کی تاریخ میں نیا باب رقم کردیا۔

دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستانی شاہینوں نے کمال مہارت اور ذہانت سے جدید ترین ٹیکنالوجی کو استعمال کیا اور چینی ساختہ PL-15 ایک ریڈار گائیڈڈ، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل سے دشمن کے جدید لڑاکا طیاروں کو کامیابی سے نشانہ بنا ڈالا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مختصر جنگ میں پاکستان کی بھارت کے خلاف واضح جیتنے اب ساؤتھ ایشیا میں طاقت کا توازن بدلتے ہوئے انڈیا کے بجائے پاکستان کے حق میں کر دیا ہے۔

Back to top button