اٹارنی جنرل خالدجاوید خان نے استعفیٰ دے دیا

اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کی برترفی اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دیا۔
خالد جاوید خان نے آج بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ میں نے فروری 2020 سے پاکستان کے اٹارنی جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، اس اعزاز کے لیے میں وزیراعظم عمران خان کا شکر گزار ہوں،میں نے اپنی صلاحیت اور ضمیر کے مطابق اپنے ملک کی بہترین خدمت کرنے کی کوشش کی، اب میں اپنا استعفیٰ دینا مناسب سمجھتا ہوں۔
واضح رہے کہ خالد جاوید خان نے انور منصور خان کی جگہ لی تھی جنہوں نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کے بینچ کے چند اراکین کے خلاف الزامات لگانے کے بعد اس عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، رواں سال کے شروع میں نامہ نگاروں کے ایک گروپ کو بتایا تھا کہ انہوں نے فروری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد 4 اپریل کو جسٹس مقبول باقر کی ریٹائرمنٹ پر الوداعی فل کورٹ ریفرنس میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ زندگی ہمیشہ ہمارے منصوبوں کو روکتی ہے اور اپنے وقت کا انتخاب کرتی ہے، یہ تقریر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر اجلاس ملتوی کرنے کے ایک دن بعد کی گئی، اس پیشرفت نے ان افواہوں کو جنم دیا تھا کہ اٹارنی جنرل پاکستان جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ تاہم خود اٹارنی جنرل نے فل کورٹ ریفرنس میں اپنے خطاب میں یہ کہہ کر معاملے کو حل کر دیا کہ انہوں نے صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہونے کے فوراً بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ سیاسی بساط پر حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے ان کی جانب سے فوری استعفیٰ کو ڈوبتے ہوئے جہاز سے چوہوں کے چھلانگ لگانے سے تشبیہ دی جائے گی اور میں اس داغ کے ساتھ جی نہیں سکوں گا۔ اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ سیاسی بساط پر حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے ان کی جانب سے فوری استعفیٰ کو ڈوبتے ہوئے جہاز سے چوہوں کے چھلانگ لگانے سے تشبیہ دی جائے گی اور میں اس داغ کے ساتھ جی نہیں سکوں گا۔

Related Articles

Back to top button