فرانزک رپورٹ نے عمران کا گولیاں لگنے کا دعوی ٰمسترد کر دیا

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو وزیر آباد حملے میں ایک بھی گولی نہیں لگی تھی اور ان کی ٹانگوں میں زخم دھات کے ٹکڑے لگنے سے ہوئے تھے۔ اس سے پہلے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے حملے کے فوری بعد دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو ایک بھی گولی نہیں لگی اور وہ ڈرامے بازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر میرا دعوی ٰجھوٹا ثابت ہو جائے تو جو چور کی سزا وہ مجھے دی جائے۔ اب پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ نے رانا ثناء اللہ خان کو سچا اور عمران خان کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔ پرویز الٰہی کی پنجاب حکومت کے تحت کام کرنے والی ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو حملے میں کوئی گولی نہیں لگی تھی بلکہ انہیں گولیوں سے اڑنے والے سٹیل کی چادر کے دھاتی ٹکڑے لگے تھے۔ میڈیا کو لیک ہونے والے فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نوید کی 30 بور کی پستول سے 12 گولیاں فائر ہوئیں، دو گولیاں کنٹینر کی جانب سے ایس ایم جی رائفل سے فائر ہوئیں، ان ہی میں سے ایک گولی معظم نامی شخص کے سر کے پچھلے حصے میں لگ کر پیشانی سے باہر نکل گئی۔ یعنی یہ گولی عمران خان کے کنٹینر پر موجود سکیورٹی گارڈز میں سے کسی ایک نے چلائی تھی جو ملزم کی بجائے تحریک انصاف کے ایک متوالے کو لگ گئی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر معظم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی تک پبلک نہیں کی گئی۔

یہ رپورٹ تیار کرنے والے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گلزاراحمد نے کہا ہے کہ فرانزک رپورٹ میں کسی گولی کے شواہد نہیں ملے۔ اسکے علاوہ یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ عمران کے کنٹینر پر تین اطراف سے فائرنگ کی گئی۔ انکا کہنا تھا کہ موقع واردات پر کسی سنائپر یعنی شوٹر کی موجودگی کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔

دوسری جانب یہ رپورٹ لیک ہونے پر تحریک انصاف کی جانب سے دباؤ آنے کے بعد قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ نشر کرنے کو ’غیرقانونی فعل‘ قرار دیا ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ محمود ڈوگر کا کہناتھا کہ وہ میڈیا پر اس کلاسیفائیڈ رپورٹ کے لیک ہونے کو غیر اخلاقی اور غیرقانونی سمجھتے ہیں اور ایسا کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں۔ تاہم موصوف کا موقف حیران کن ہے کیونکہ  یہ رپورٹ آج نہیں تو کل مارکیٹ تو ہونی ہی تھی۔ لیکن تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا موقف ہے کہ وزیر آباد حملے کی فرانزک رپورٹ کی حقیقی تشریح صرف متعلقہ فرانزک ماہرین ہی کر سکتے ہیں اور رپورٹ کا تکنیکی علم نہ رکھنے والے ناتجربہ کار لوگوں کا اس پر تبصرہ عوام الناس کے لیے گمراہ کن ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے کو دو ماہ گزر جانے کے باوجود شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ خان صاحب کے زخموں کی تفصیل بتانے سے گریزاں ہے اور ہسپتال کا عملہ اس حوالے سے معلومات دینے سے انکاری ہے۔ قانون کے بر خلاف کسی سرکاری ہسپتال سے عمران کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی تیار نہیں کروانے دی گئی جس سے ان کے زخموں کی نوعیت کا اندازہ ہو پاتا، لہذا عمران کے زخموں کی نوعیت کے حوالے سے ایک پرسراریت چھائی ہوئی ہے۔اس سے پہلے پی ٹی آئی کے لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران 3 نومبر کو وزیر آباد میں فائرنگ کے نتیجے میں عمران زخمی ہو گئے تھے اور ان کی ٹانگوں میں تین گولیاں لگنے کا دعوی ٰکیا گیا تھا۔ تاہم ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار کے ویڈیو بیان نے اس دعوے کو مشکوک بنا دیا تھا۔ عمران کو کنٹینر پر ابتدائی طبی امداد دینے والے اہلکار نے بتایا تھا کہ حملے کے بعد خان صاحب کی دائیں ٹانگ کے ٹخنے پر زخم تھا جس سے خون رس رہا تھا لہذا اس نے مرہم پٹی کر دی تھی۔ اس نے بتایا تھا کہ عمران کی دوسری ٹانگ پر کوئی زخم نہیں تھا، لیکن عمران کی دونوں ٹانگوں پر پلاسٹر چڑھا دیا گیا تھا اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ گولیاں دونوں ٹانگوں میں لگیں۔ بعد ازاں یہ خبر سامنے آئی کہ ریسکیو 1122 کے اہلکار کو غیر ذمہ دارانہ ویڈیو بیان دینے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

حملے کے کئی روز بعد عمران کے ذاتی معالج اور شوکت خانم ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا تھا کہ خان صاحب کی دائیں ٹانگ پر گولیاں لگنے سے تین زخم آئے جن میں سے دو زخم گھٹنے کے اوپر اور ایک زخم گھٹنے کے نیچے آیا۔ اب یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ان کی ٹانگوں میں ایک بھی گولی نہیں لگی بلکہ دھات کے ٹکڑے لگے تھے۔

Related Articles

Back to top button