پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی کئی ماہ بعد وطن واپسی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کئی ماہ برطانیہ میں گزارنے کے بعد پاکستان واپس آ گئے ہیں۔
جہانگیر ترین اپنی اہلیہ کے ہمراہ لاہور پہنچے، ان کے ساتھ فیملی کا اور کوئی شخص موجود نہیں تھا، اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ جہانگیر ترین اپنے بیٹے علی ترین کے ہمراہ پاکستان واپسی کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ جہانگیر ترین کے استقبال کے لیے پی ٹی آئی کا کوئی رہنما بھی ائیرپورٹ نہیں تھا تاہم ان کے کچھ قریبی دوست ان کے استقبال کے لیے ائیرپورٹ پر موجود تھے جنہوں نے ان کی لاہور آمد پر انہیں گلدستہ پیش کیا۔
یاد رہے کہ رواں سال کے اوائل میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے شوگر انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی تحقیقات میں جہانگر ترین سمیت بڑے بڑے ناموں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر اس بحران سے فائدہ اٹھایا۔ وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین شوگر کمیشن کے اہم ملزمان کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود جون میں خاموشی کے ساتھ انگلینڈ روانہ ہو گئے تھے، وہ انکوائری کمیشن کی جانب سے چینی بحران کی فرانزک آڈٹ رپورٹ جاری کرنے سے قبل ہی ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
برطانیہ سے وطن واپسی پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور میں اس مقصد سے گزشتہ 7 سال سے بیرون ملک جا رہا ہوں، علاج مکمل ہونے کے بعد اب وطن واپس آ گیا ہو۔ ان کے کاروبار اور بیرون ملک روانگی کے حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا صرف ایک مقصد ہے کہ یہ دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن کو جواب دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، خدا کا شکر گزار ہوں کہ میرا کاروبار صاف شفاف ہے۔تحریک انصاف کے رہنما کی بیرون ملک روانگی پر اپوزیشن نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔مسلم لیگ (ن) نے جہانگیر ترین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر سوالات اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم پر مخصوص لوگوں کے احتساب کا الزام عائد کیا تھا۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے ایک ٹوئٹ کی جس میں انہوں نے چینی بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت کو اپنے تعاون کی پیشکش کی ہے۔ٹوئٹر پرجاری بیان میں جہانگیر ترین نے کہا کہ ہماری شوگر ملز 10 نومبر کو گنے کی کرشنگ کے خلاف کسی پٹیشن کا حصہ نہیں، میری تمام 6 شوگر ملز 10 نومبر سے کرشنگ کا آغاز کر دیں گی۔انہوں نے کہا کہ چینی کی قلت ختم اور قیمت کم کرنے کے لیے حکومت سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
خیال رہے کہ جہانگیر ترین ملک میں چینی بحران کے بعد شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد لندن روانہ ہوگئے تھے اور تقریباً 7 ماہ لندن میں قیام کیا۔
واضح رہےکہ جہانگیر ترین کو شوگر کمیشن اور ایف آئی اے نے طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی۔
خیال رہےکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button