آرمی چیف وعدے کے باوجودکراچی انکوائری مکمل نہیں کروا سکے

حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آرمی چیف وعدے کے باوجود کراچی واقعہ کی انکوائری بروقت مکمل نہیں کروا سکے. اس وقت ملک میں سنگین مسئلہ معاشی بحران کا ہے اور ملک میں حقیقی اور آئینی نظام کی بحالی کے لیے ‘میثاق’ پر اتفاق ہوا ہے۔
اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے تحریک کو آگے لے جانے اور ملک کے مختلف حصوں میں جلسے عام کے انعقاد کے سابقہ اور آئندہ کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ میں فوجی قیادت کا نام لینے کی حمایت کرتا ہوں۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کی دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اس سوال پر کہ پی ڈی ایم کے جلسوں میں فوجی قیادت کے نام لینے کے حوالے سے کیا بات ہوئی؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی کا نام لینا یا نہ لینا کوئی مسئلہ نہیں یہ مسلئہ صرف میڈیا نے بنایا ہوا ہے۔میں فوجی قیادت کا نام لینے کی حمایت کرتا ہوں۔ وزیراعظم اور صدر کا نام لیا جا سکتا ہے تو کسی ادارے کے بندے کا نام کیوں نہیں؟ ہمارا ایشو نام لینا نہیں، ملک ک نظام ٹھیک کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مریم نواز اور ان کے شوہر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی گئی۔ آرمی چیف کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ تاحال نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں وزیرداخلہ کے بیان پر احتجاج کیا گیا۔وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ اے این پی کے رہنماء کیوں شہید کیے گئے۔ ریاست کی سطح پر مسلم لیگ ن کو بھی دھمکی دی گئی،سیاستدانوں کو قتل کرنے والے دہشتگردوں کے پیچھے کون لوگ ہیں یہ واضح ہو چکا۔ان کا کہنا تھا کہ مخالفین کو عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے اور اپنے کیسز التوا میں جارہے ہیں ۔ عاصم سلیم باجوہ اور جہانگیر ترین کے خلاف الزمات پر خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میثاق کے حوالے سے اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام پارٹیاں میثاق کے لیے تجویز دیں گی جس کے بعد ایک متفقہ میثاق طے کرلیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں منعقد ہونے سربراہی اجلاس اسٹیرنگ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مسلم لیگ (ن) کے کیٹپن (ر) صفدر کے معاملے پر پولیس کے اعلیٰ افسران چھٹی چلے گئے اور پھر اس ضمن میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا لیکن 3 ہفتے بھی گزرگئے کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مداخلت پر 10 روز میں تحقیقات کا کہا تھا لیکن تاحال انکوائری مکمل نہیں‌کی جا سکی.انہوں نے کہا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس کے فیصلے میں اتنی تاخیر کیوں ہورہی ہے، دنیا کو چور کہا جارہا ہے لیکن وزیراعظم عمران خان اپنے اوپر دائر مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری دال کالی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر سیاستدانوں میں ایک شخص کا نام لیا جا سکتا ہے، وزیر اعظم ، صدر مملکت کا نام لیا جاسکتا ہے تو پھر ادارے کے کسی اور فرد کا نام بھی لیا جا سکتا ہے۔ان کا کہناتھا کہ اس میں کوئی جرم کی بات نہیں ہے لیکن ہم اس حوالے سے حقیقت پسندی کی طرف جانا چاہتے ہیں تو بعض لوگ لحاظ رکھتے ہیں اور بعض لوگ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں، اصل میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا تھا۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ پاکستان کی تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے۔پی ڈی ایم کے وفد کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر نے کہا تھا کہ حکومت دو سال کی کارکردگی پر نااہل اور نالائق ثابت ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کا مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔اجلاس میں راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، محمود خان اچکزئی، اختر مینگل، آفتاب شیرپاؤ، مولانا عبدالغفور حیدری، امیر حیدرہوتی، میاں افتخار حسین، شاہ اویس نورانی، ساجد میر، حافط عبدالکریم اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شریک تھے۔اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ڈی ایم کے جلسوں اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور جاری ہے، اس کے علاوہ پی ڈی ایم کے یک موقف بیانیہ کی تشکیل پر مولانا فضل الرحمان سفارشات پیش کریں گے۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہمارے پاس بہت سے آپشنز موجود تھے، اپنی پارٹی کے افکار و نظریات سے ذرا بلند ہوکر سوچنا ہوگا، ہماری تحریک کے نتیجے میں کوئی ردعمل آتا ہے تو کیا ہم نے کوئی حکمت عملی بنالی ہے جب کہ کیا ہمارے کارکن اور عوام تیار ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button