قومی سلامتی کے اجلاسوں میں سائفر کو تسلیم کیا گیا

 تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سائفر اور آڈیو لیک کے معاملے پر ایف آئی اے میں پیش ہوگئے۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اسلام  آباد میں ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پہنچے جہاں وہ سائفر اور آڈیو لیک کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

شاہ محمودقریشی دیے گئے وقت 11 بجے سےکچھ دیر پہلے ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پہنچے۔

ایف آئی اے کی 8 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اس حوالے سے تحقیقات کررہی ہے اور ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون راناجبار کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں۔

ایف آئی اےکے مختلف ونگز کے افسران سمیت 3 انٹیلیجنس اداروں سے گریڈ 19 کا ایک ایک افسر  بھی جے آئی ٹی میں شامل ہے۔

ایف آئی اےکے انسداد دہشتگردی ونگ نے  شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو طلب کر رکھا تھا۔

ایف آئی اے کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تقریباً پونے 2 گھنٹے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوا، پہلے بھی نوٹس ملے اور  میں نے سوالنامہ مانگا تھا، میں پہلے بھی پیش ہوا، سوالوں کا دیانتداری سے جواب دیا، آج کے سوالوں پر اپنا مؤقف دیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں سائفر ایک حقیقت تھی اور حقیقت ہے، ذمہ دار لوگوں، جن کا تعلق میری جماعت سے نہیں،انہوں نے کہا یہ سیاسی ڈرامہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سائفر معمولی نوعیت کا نہیں تھا، اس کی حیثیت، نوعیت پر قومی سلامتی کے دو اجلاس بلائے گئے، ایک سابق وزیر اعظم اور دوسرا موجودہ وزیر اعظم کی زیرصدارت اجلاس ہوا، دونوں اجلاسوں میں سائفر کو تسلیم کیا گیا ہے، شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھی جھٹلایا نہیں تسلیم کیا گیا۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو بلایا گیا، اس وقت کی اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کوشش کی سپریم کورٹ کی نگرانی

اعظم خان کے عمران کی ہوش اڑا دینے والی کرپشن بارے انکشافات

میں آزاد تحقیقات ہوں۔

Related Articles

Back to top button