کرونا کے باوجود اجلاس کرنے پر کپتان زیر تنقید

کرونا وائرس کا شکار ہونے کے باوجود اپنے گھر پر وفاقی وزراء کے ایک اجلاس کی صدارت کرنے پر وزیراعظم عمران خان سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ جس ملک کا وزیراعظم خود کرونا کے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرےگا وہاں کے عوام کو ایسا کرنے کے لیے کیسے کہا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز پہلے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد سے وزیراعظم نے خود کو گھر پر آئسولیٹ کر لیا تھا۔ ڈاکٹرز نے عمران خان کو کم از کم پندرہ روز تک مکمل آئسولیشن میں رہنے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم سستی شہرت کے چکر میں وزیراعظم نے 25 مارچ کو نہ صرف اپنی بنی گالہ رہائش گاہ کے ڈرائنگ روم میں وفاقی وزراء کے ایک اجلاس کی صدارت کی بلکہ اس کی تصاویر بھی وزارت اطلاعات کے ذریعے جاری کر دیں۔
بعد ازاں وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کرونا کا شکار ہونے کے بعد آئسولیشن کے دوران محدود سرکاری سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ 25 مارچ کو انکی زیر صدارت بنی گالہ میں ایک اجلاس ہوا ل جس میں وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی زلفی بخاری ، پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید اور سابق ایم ڈی پی ٹی وی یوسف بیگ مرزا شریک ہوئے۔ پریس ریلیز کے مطابق اس دوران وزیراعظم عمران خان نے اہم حکومتی امور پر اجلاس کے شرکا کو ہدایات جاری کیں۔
بتایا گیا ہے کہ 25 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ان کے پرنسپل سیکریٹری اور ملٹری سیکریٹری نے بھی ملاقات کی۔ انکے علاوہ ان سے ملاقات کرنے والوں میں وزیر اعظم عمران خان کی اپنی میڈیا ٹیم بھی شامل تھی۔ ان ملاقاتوں سے ایک روز پہلے عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے قرنطینہ کی ایک تصویر بھی جاری کی تھی۔ کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد وزیراعظم نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پر پہلا پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں اپنے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا تھا۔
لیکن عمران خان کرونا میں مبتلا ہونے کے پانچویں روز ہی ایک اجلاس کی صدارت کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ایس او پیز پر عمل نہ کرکے عوام کو غلط پیغام دے رہے ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے تو وزیراعظم کے خلاف کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے اور دوسروں کو کرونا کے خطرے میں مبتلا کرنے پر قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
سوشل میڈیا صارف ماہ رخ بیگ مرزا نے لکھا کہ ’اتنی کون سے ضرورت آن پڑی تھی کہ ایک کورونا مریض کے ساتھ میٹنگ کی جا رہی ہے۔ یہ تو خود کورونا پھیلا رہے ہیں دوسروں کو کیا روکیں گے۔ پہلے خود عمل کریں پھر تلقین کریں۔۔۔۔‘ صارف جاوید اقبال نے ٹویٹ میں طنز کیا کہ ’کورونا وائرس کا شکار بتا کر قرنطینہ میں 6 دن سے بیٹھے عمران نیازی کی بغیر ماسک پہنے اپنے یاروں سے گپ شپ۔ ملاقات میں عمران نیازی نے کورونا کی تیسری لہر کو شدید خطرناک قرار دیا اور ایس او پیز پر لازمی عملدرآمد کروانے کی ہدایت کی۔‘ ایک ٹویٹر ہینڈل ڈریمر نے لکھا کہ ’میں نے وزیر اعظم عمران خان سے سمارٹ لاک ڈاؤن کی اصطلاح سنی تھی۔ اب ایک نئی اصطلاح ’سمارٹ کوآرنٹائین‘ بھی سیکھ لی ہے۔‘ صحافی رضوان غلزئی نے لکھا کہ ’خان صاحب خود پر تنقید کروانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ویسے میرا خیال ہے یہ تصویر جاری کر کے قوم کو پیغام دیا گیا ہے کرونا کو معمولی وائرس سمجھ کر اس کے ساتھ زندگی گزاریں۔‘
دوسری جانب عمران خان کے چماٹ خاص سینیٹر فیصل جاوید نے ایک ٹویٹ کیا اور نیا ٹرینڈ متعارف کراتے ہوئے ہیش ٹیگ "پی ایم ایٹ ورک” لکھا۔ انہوں نے لکھا کہ ’ماشاءاللہ وزیر اعظم بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں اور گھر سے کام کر رہے ہیں، ایس او پیز کو فالو کرتے ہوئے اجلاس بھی کر رہے۔‘
اس اجلاس میں شریک تمام افراد نے ماسک بھی پہن رکھے ہیں اور قدرے فاصلہ رکھ کر بیٹھے ہیں اس کے باوجود سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ یاد رہے کہ کرونا کی تیسری لہر نے ملک کے سربراہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وزیراعظم عمران خان کورونا کا شکار ہو گئے ، وزیراعظم کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آ گیا ہے جس ے بعد وزیراعظم نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ، وزیراعظم نے دو روز پہلے ہی کورونا ویکسین لگوائی تھی ، معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے عمران خان کو کورونا ہونے کی تصدیق کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button