پنکی پیرنی کا بیٹا اغوا برائے تاوان پرہائیکورٹ میں طلب

وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے بیٹے ابراہیم ماینکا کو اغواء برائے تاوان کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے 24 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے. ابراہیم مانیکا پر دو افراد کو اغواء کر کے ان سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم طلب کرنے کا الزام ہے۔
کیس کی تفصیلات کے مطابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر خاور فرید مانیکا سے ان کے بیٹے ابراہیم مانیکا نے مغوی اعجاز احمد کے پراپرٹی کے کاروبار میں دس لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی لیکن صرف ایک ماہ بعد ہی زور زبردستی کے ذریعے سے دس لاکھ اصل زر کیساتھ پانچ لاکھ روپے منافع بھی وصول کیا۔
مغوی اعجاز احمد نے یہ رقم بشری بی بی کے پہلے خاوند خاور فرید مانیکا کے حوالے کی تھی۔ تاہم کچھ دن بعد ابراہیم مانیکا نے اعجاز کو رات کے وقت فون کیا جو وہ نیند میں ہونے کی بنا پر اٹھا نہ سکے۔ چنانچہ فون نہ سننے کی پاداش میں ابراہیم مانیکا نے اپنا نان کسٹم پیڈ ڈبل کیبن ڈالا اعجاز کے گھر بھجوایا اور ڈرائیور کے ذریعے اسے اپنے گھر بلوایا، تاہم راستے میں ڈرائیور کی غلطی سے گاڑی الٹ گئی۔
ابراہیم مانیکا کے دباو پر گاڑی کی مرمت کے ڈھائی لاکھ روپے بھی اعجاز سے وصول کیے گئے جبکہ گاڑی ان کا ڈرائیور چلا رہا تھا۔ اس کے بعد ابراہیم نے مغوی اعجاز احمد سے مطالبہ کیا کہ وہ 15 لاکھ مزید منافع اسے اس 10 لاکھ روپے پر دے جو وہ پہلے ہی پانچ لاکھ روپے منافع کے ساتھ واپس کر چکے ہیں۔
جب اعجاز احمد نے یہ ناجائز مطالبہ پورا کرنے سے انکار کیا تو ابراہیم نے اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ بعد ازاں 3 فروری 2020 کو ابراہیم نے پولیس کے ذریعے اعجاز کے بھائی احمد حسن کو گرفتار کروا دیا۔ بعد ازاں 12 فروری کی رات کاہنہ کے علاقے سے پولیس نے اعجاز احمد کو بھی گرفتار کر لیا۔
اب دونوں مغوی بھائیوں کی بازیابی کے لئے ان کے خاندان نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ 20 فروری کے روز لاہور ہائیکورٹ نے متعلقہ پولیس حکام سے پوچھا کہ ان کے خلاف کیا مقدمہ درج ہے اور وہ کہاں ہیں اور انہیں رہا کب کیا جائے گا تو پولیس حکام نے ان کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران پولیس افسران پیش ہوئے اور انہوں نے بیان دیا کہ ان دونوں بھائیوں کو پولیس نے نہیں پکڑا اور نہ ہی ان کے بارے میں انہیں کوئی علم ہے۔ تام دونوں بھائیوں کے ورثا کا اصرار ہے کہ وہ ابراہیم مانیکا کی تحویل میں ہیں اور انکی رہائی کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے طلب کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس درخواست کے باوجود کارروائی نہیں کر رہی بلکہ متاثرہ خاندان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس انوار الحق پنوں نے مبینہ طور پر لاپتہ دونوں بھائیوں کے وکیل ارشد جنجوعہ کے دلائل سنے جبکہ عدالت میں پیش پولیس افسران نے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔ چنانچہ لاہور ہائی کورٹ نے کاروباری لین دین پر دونوں بھائیوں کو مبینہ طور پر پولیس کے ذریعے لاپتہ کرانے پر خاتون اول بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا کو ذاتی حیثیت میں 24 فروری کو طلب کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بی ابراہم مانیکا بارے ایک شہری کو ڈرانے دھمکانے کی خبر سامنے آئی تھی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر حیدر کلیم نامی ایک صارف نے ٹویٹ کی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کے سوتیلے بیٹے ابراہیم مانیکا نے میرے بھائی کو اس وقت سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جب ان کے ڈرائیور کو گاڑی دھیان سے چلانے کا کہا گیا کیونکہ وہ ہماری کار کو ٹکر مار رہا تھا۔ صارف کے مطابق ان کی طرف سے ڈرائیونگ دھیان سے کرنے کی درخواست پرابراہیم مانیکا نے کہا تھا کہ میں ایک وی آئی پی ہوں اور میں جو چاہوں تمہارے ساتھ کر سکتا ہوں۔ کیا تم جانتے ہو میں کون ہوں؟
صارف حیدر کلیم نے لاہور پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا یہ ملک ان لوگوں کے لیے ایک مذاق ہے؟۔ کیا ایسی دھمکیوں کے خلاف ایکشن لینے والا کوئی نہیں؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button