نذیر چوہان کے خلاف مقدمے سے بات بگڑی ہے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر والے معاملے میں نذیر چوہان کے خلاف مقدمے سے بات بگڑی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بیرسٹر علی ظفر کو کہا کہ تحقیقات کریں، علی ظفر نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور انہوں نے کہا کہ مئی میں رپورٹ پیش کر دوں گا، لیکن ابھی تک نہیں بتایا گیا کہ رپورٹ میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘قیاس آرائیاں ہیں کہ علی ظفر نے وزیر اعظم کو عبوری رپورٹ پیش کردی ہے اور وہ میرے لیے مثبت ہے، انصاف جب تاخیر کا شکار ہو تو انصاف نہیں ہوتا، علی ظفر کی جو بھی رپورٹ ہے وہ پبلک کی جائے اور اس کے مطابق ایکشن لیا جائے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے متعلق کچھ باتیں معلوم ہیں لیکن ابھی بات نہیں کرنا چاہتا، جب رپورٹ آئے گی تو ہر چیز میڈیا کے سامنے لاؤں گا۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ میری کسی بھی حکومتی ذمہ دار سے ملاقات نہیں ہوئی، ہم اپنا کیس عدالتوں میں لڑ رہے ہیں، ہمارے ساتھ سیاست نہیں انصاف کیا جائے۔ وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے خلاف اپنے گروپ کے نذیر چوہان کے متنازع بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بات اس وقت بگڑی جب نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا، اس حوالے سے ہمارے دوست صحیح وقت پر بات کریں گے۔ یاد رہے کہ دو روز قبل شہزاد اکبر نے اپنے خلاف متنازع بیان دینے پر جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے رکن قومی اسمبلی نذیر چوہان پر مقدمہ درج کرادیا تھا۔ ایف آئی آر میں شہزاد اکبر کی جانب سے کہا گیا کہ رکن قومی اسمبلی و پی ٹی آئی رکن نذیر چوہان نے نجی چینل کے ایک پروگرام کے دوران ان کے عقیدے سے متعلق جھوٹ پر مبنی الزام لگایا۔ شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کے خلاف ریس کورس میں مقدمہ درج کرتے ہوئے درخواست میں کہا کہ میں باعمل مسلمان ہوں اور ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں تاہم نذیر چوہان کا متنازع بیان جھوٹ پر مبنی ہے جس کے باعث ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مشیر نے مؤقف اختیار کیا کہ نذیر چوہان نے میرے مذہبی عقائد کو نقصان پہنچا کر میرے وقار، ملکیت اور جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نذیر چوہان نے مذہبی عقائد کو بنیاد پر بنا کر کرپشن کے خلاف میری گراں قدر خدمات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ قبل ازیں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی درخواست ضمانت پر سیشن کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جج حامد حسین نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ پچھلے 15 روز میں وفاقی ادارے نے کیا تحقیقات کی ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کے ایک افسر کا تبادلہ ہوگیا ہے۔ جج نے کہا کہ یہ معاملہ کب سے چل رہا ہے ابھی تک کیوں تحقیقات مکمل نہیں کی گئیں، اگر آپ کا ادارہ تفتیش نہیں کرنا چاہتا تو بتائے۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم اس کیس پر حتمی دلائل کے لیے تیار ہیں۔جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ اس مرحلے پر ایف آئی اے کے نئے تفتیشی افسر آرہے ہیں وہ کیسے جلد تحقیقات مکمل کریں گے۔سیشن عدالت نے تفتیش مکمل نہ کرنے پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کر دی۔ادھر بینکنگ کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت جج کی عدم دستیابی پر 11 جون تک ملتوی کردی گئی۔

Related Articles

Back to top button