عمران کے سابق دوست محسن بیگ کو گرفتار کرنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد پولیس نے وزیر اعظم عمران خان کے باغی دست راست اور صحافی محسن بیگ کے خلاف سنگین نوعیت کی دفعات عائد کرتے ہوئے گرفتار کرکے مارگلہ تھانے منتقل کر دیا ہے۔ ایف آئی اے کا موقف ہے کہ اس نے محسن بیگ کے خلاف مراد سعید کی کردار کشی کرنے اور انہیں عمران خان سے منسوب کرنے پر پرچہ درج کیا تھا، تاہم بیگ کی گرفتاری اسلام آباد پولیس نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت کی ہے اور پرچے میں ناقابل ضمانت دفعات لگائی گئی ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق محسن بیگ پر جن دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں ان میں قتل عمد کی کوشش، آتشیں اسلحے سے حملہ کرنے، سرکاری اہلکار کو یرغمال بنانے اور کار سرکار میں مداخلت سمیت انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ محسن بیگ کی گرفتاری ایف آئی اے کے ذمہ تھی لیکن اس واقعے پر پریس ریلیز اسلام آباد پولیس نے جاری کی ہے۔ اسلام آباد پولیس کی پریس ریلیز کے مطابق 15 فروری کی صبح ایف آئی اے کی ایک ٹیم محسن بیگ کو گرفتار کرنے کی غرض سے ایف ایٹ اسلام آباد میں اُن کے گھر گئی مگر اس دوران مزاحمت کی گئی اور محسن بیگ نے فائرنگ کر دی جس سے ایف آئی اے کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق ملزم کو تھانے منتقل کر دیا گیا ہے اور مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔

دوسری جانب ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے محسن بیگ کے گھر کے سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے یعنی ان کے پاس بیگ کی گرفتاری کے وارنٹ نہیں تھے۔ لیکن موقع پر موجود اہلکار انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے تھے جس پر مزاحمت ہوئی اور پھر فائرنگ شروع ہو گئی۔ لیکن محسن بیگ کے وکیل کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور جس پولیس اہلکار کو چوٹیں لگی ہیں وہ ہاتھا پائی کرنے کے دوران زخمی ہوا ہے۔

واقعے کی تفصیل کے مطابق بدھ کی صبح ساڑھے نو بجے سرکاری اہلکار محسن بیگ کے گھر انکی گرفتاری کی غرض سے پہنچے تھے۔ عمومی خیال یہی تھا کہ محسن بیگ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تنقید کرنے پر گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم سائبر کرائم ونگ کے ایک اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ محسن بیگ کے خلاف وفاقی وزیر مراد سعید نے ایک درخواست جمع کرواتے ہوئے ان کے خلاف اپنی کردار کشی کرنے پر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد سے پہلے کپتان کا اپنی حکومت پر عدم اعتماد

ایف آئی اے کے مطابق اس شکایت پر ابتدائی تفتیش کے بعد محسن بیگ کے خلاف سائبرکرائم ونگ نے ایف آئی آر درج کی تھی اور بدھ کی صبح ہونے والی کارروائی اسی کے پس منظر میں تھی۔ تاہم محسن بیگ کے وکیل نے بتایا ہے کہ جب ایف آئی اے کی ٹیم ان کے گھر پہنچی تو ان کے پاس گرفتاری کے وارنٹ نہیں تھے بلکہ گھر کے سرچ وارنٹ تھے لیکن گرفتاری کی کوشش کی گئی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار گھر کے اندر گھس گئے اور بدمعاشی شروع کر دی۔

واضح رہے کہ چند روز قبل محسن بیگ ایک نجی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام میں شامل تھے جس میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 10 وفاقی وزرا میں ایوراڈز کی تقسیم کے بارے میں گفتگو کی گئی تھی۔ محسن بیگ نے وفاقی وزیر مراد سعید کی وزارت کو کارکردگی میں اول نمبر ملنے پر کہا تھا کہ ان کی اصل کارکردگی ریحام خان کی کتاب میں تفصیل سے بیان کی گئی ہے۔

پیمرا نے نیوز ون پر چلنے والے غریدہ فاروقی کے پروگرام کے اس حصے کو ’تضحیک آمیز اور توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے چینل کو آف ائیر کر دیا تھا اور غریدہ کا پروگرام بند کر دیا تھا کیونکہ ان کے خیال میں محسن بیگ کی گفتگو سے ایسا تاثر ملا تھا کہ مراد سعید کو عمران خان سے منسوب کیا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی پر یہ پروگرام نشر ہونے کے بعد حکومتی عہدے داران نے محسن بیگ پر کڑی تنقید کی تھی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں بیگ کو مخاطب کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم کے پاس ایک روسی کمپنی کی ڈیل لے کر آئے تھے جس سے انھیں کمیشن ملنا تھا۔ شہباز گل محسن بیگ پر الزام لگاتے ہوئے مزید کہا کہ جب وزیر اعظم نے انھیں انکار کر دیا تو وہ انکے ’دشمن‘ بن گئے۔ اگر عمران اتنے ہی بُرے ہیں تو ماضی میں محسن بیگ پی ایم ہاؤس کس مقصد کے لیے بار بار آتے تھے؟

دوسری جانب محسن بیگ کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ ان کو پولیس حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسی لیے عدالت میں بھی پیش نہیں کیا جا رہا۔ ان کے وکیل نے اسلام آباد کی ضلعی سیشن عدالت میں ان کی گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی جس پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے سماعت کی۔ بیگ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی اور ڈی ایس پی سے وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ مانگے گئے لیکن انہوں نے وارنٹ نہیں دیے،

ایس پی نے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کو گھر میں دھاوا بولنے کا حکم دیا تھا۔نوکیل کا کہنا تھا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے محسن بیگ کے بچوں کو مارا، موبائل فون توڑ دیے اور محسن بیگ کو ساتھ لے گیے۔ چنانچہ عدالت نے بیلف مقرر کر تے ہوئے محسن بیگ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

Related Articles

Back to top button