حرا کا قاتل ڈاکٹر فواد گرفتاری کے بعد پیسے دے کر بچ نکلا

عمر شریف کی صاحبزادی حرا عمر کی جان لینے والا بھیڑیا نما ڈاکٹر فواد ممتاز پاکستان میں غیر قانونی آرگن ٹریڈ نیٹ ورک کا سرغنہ ہے جو پہلے بھی کئی جانیں لینے کے کیسوں میں اشتہاری قرار دیے جانے کے باوجود پولیس کی گرفت سے دور ہے۔ اسے 8 فروری 2020 کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن وہ پولیس کو پیسے کھلانے کے بعد قانون کی گرفت سے بچ نکلا۔
تازہ واقعے میں ڈاکٹر فواد کی جانب سے 34 لاکھ روپے کے عوض آزاد کشمیر میں واقع اپنے نجی کلینک پر انفیکٹڈ گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے سے معروف کامیڈین عمر شریف کی بیٹی حرا عمر جان کی بازی ہار گئی۔ دوسری طرف گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کا بڑا ملزم ڈاکٹر فواد ممتاز 8 فروری 2020 کے روز گرفتار ہونے کے بعد پولیس کو رشوت دے کر بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔
عمرشریف کی بیٹی کے غیر قانونی کڈنی ٹرانسپلانٹ کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹر فواد کو 8 فروری کو پنجاب ہیومن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی نے بحریہ ٹاؤن لاہور سے گرفتار کر کے فیصل آباد پولیس کےحوالےکیا کیونکہ ڈاکٹر فواد ممتاز پرتھانہ فیکٹری ایریافیصل آبادمیں ایک غیرقانونی ٹرانسپلانٹ کامقدمہ درج تھا لیکن پولیس نے ڈاکٹر کی گرفتاری کےاگلےہی روزمبینہ طورپرپیسےلےکرانھیں چھوڑدیا۔۔
بعد ازاں ڈاکٹر فواد ممتاز دوبارہ روپوش ہوگیا۔ اس کے پولیس کی حراست میں نہ ہونے کا انکشاف حرا کا کیس سامنے آنے پر ہوا۔ فواد ممتاز کو چھوڑنےکے معاملے پر آئی جی کوآگاہ کرتے ہوئے پنجاب ہیومن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی نے ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کا مرکزی ملزم ڈاکٹر فواد ممتاز صرف اور صرف پیسے کے زور پر قانون کی گرفت سے باہر ہے اور لاہور، ملتان، فیصل آباد اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اپنا مکروہ دھندا دھڑلے سے چلا رہا ہے۔ اس نے آزاد کشمیر میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کے حوالے سے کوئی بھی قانون نہ ہونے کی وجہ سے اپنا پرائیویٹ کلینک ادھر شفٹ کر لیا ہے۔
کامیڈین عمر شریف کی بیٹی حرا عمر کی ہلاکت میں ڈاکٹر فواد ممتاز کا نام آنے کے بعد ایک بار پھر اس کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے لیکن تا حال قانون نافذ کرنے والے ادارے اسے گرفتار کرنے میں ناکام ہیں۔ ذرائع کے مطابق فواد ممتاز ماضی میں بھی اس طرح کی غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے اور اس کے خلاف فیصل آباد، ملتان اور لاہور میں مختلف کیسززیرِ سماعت ہیں۔
تازہ واقعے کے بعد ڈاکٹر فواد ممتاز کا لائسنس معطل کر دیا گیا ہے اور اسے نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش بھی کر دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ حرا گردے کی پیوندکاری کے بعد پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے 18 فروری کے روزلاہور میں وفات پا گئی تھیں جس کے بعد ان کے بھائی جواد شریف کی جانب سے ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی میں ایک درخواست دی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انھوں نے اپنی بہن کی سرجری کے لیے لاہور میں فواد ممتاز نامی ڈاکٹر کو 34 لاکھ روپے دئیے۔ بعد ازاں آزاد کشمیر میں ان کی بہن کا آپریشن ہوا لیکن ایک ہفتے بعد ہی ان کی صحت بگڑ گئی اور بالآخر وہ جان کی بازی ہار گئیں۔
دوسری طرف پنجاب ہیومن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مرتضی حیدر نے بتایا کہ اس وقت اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری سب سے زیادہ آزاد کشمیر میں جا کر اس لیے کی جاتی ہے کیونکہ وہاں ہوٹا جیسا کوئی محکمہ نہیں جو اس غیر قانونی کام کی روک تھام کر سکے۔ انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فواد ممتاز کو انہوں نے لاہور کی ایک نجی سوسائٹی میں غیر قانونی طور پر ایک غیر ملکی باشندے کے اعضا کی پیوند کاری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔ جس کے بعد وہ دو سال جیل میں رہے تاہم انھیں طبی بنیادوں پر ضمانت مل گئی اور اس نے دوبارہ موت کا دھندا شروع کر دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امید ہے جلد ڈاکٹر فواد سلاخوں کے پیچھے ہو گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر فواد ممتاز لاہور جنرل ہسپتال میں خدمات انجام دے رہے تھے اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں آرگن ٹریڈ نیٹ ورک چلانے کے لیے مشہور تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button