کراچی طیارہ حادثہ کی ابھی تک کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالی گئی

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ بائیس جون کو پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیٹا اور وائس باکس مل چکے، ابھی تک کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالی گئی، جلد از جلد انکوائری مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طیارہ حادثے کے بعد ان سے کسی نے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی ایسی پیشکش کی پپے۔
لاہور میں پریس کانفرس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’جہاز میں کل 99 افراد تھے جن میں جہاز کے عملے کے 8 افراد بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’جہاز کے عملے کے تمام افراد کا تعلق لاہور سے تھا اور وزیر اعظم کی ہدایت پر ان تمام کے اہلخانہ سے ملاقات کرنے کے لیے لاہور آئے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ بتایا کہ حادثے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ 22 جون کو عوام کے سامنے پیش کردیں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئندہ روز سے قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہورہا ہے جس کے ایجنڈے میں طیارہ حادثہ بھی شامل ہے اور ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد منصفانہ انکوائری مکمل کرلیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے محکمے کو ہدایت دی ہیں کہ ماضی قریب میں ہونے والے تمام حادثات کی مکمل انکوائری رپورٹ بھی پیش کریں گے‘۔انہوں نے بتایا کہ 10، 10 لاکھ روپے کے معاوضے تمام وارثین کو پہنچا دیے گئے صرف 3 یا 4 کے رہ گئے ہیں اور اس کام کو بھی جلد مکمل کرلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عملے کے افراد کے ادارے سے وابسطہ واجبات کو بھی متاثرہ خاندانوں تک فوری پہنچانے کی ہدایت کردی ہے۔
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ جس طیارے حادثے میں گھروں میں کام کرنے والی 3 بچیاں بھی جھلس گئی تھیں جن میں سے ایک جاں بحق ہوگئی تھی جسے ہم نے 10 لاکھ کا معاوضہ ادا کیا جبکہ زخمی کو 5، 5 لاکھ روپے ادا کیے ہیں۔حکومت نے لوگوں کے املاک کے نقصان پر بھی معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا جائزہ لیا جارہا تاکہ منصفانہ طور پر انہیں ان کی املاک کے بدلے رقم دیا جاسکے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھ سے کسی نے استعفیٰ نہیں مانگا، نہ ہی میں نے ایسی کوئی پیشکش کی تھی اور نہ ہی ایسا کوئی مطالبہ تھا‘۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہہ طیارہ حادثے کی کسی پر ابھی تک کوئی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے پائلٹ کے حوالے سے کچھ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، پائلٹ کا 25 سالہ کیریئر ریکارڈ ہے کہ اس سے کبھی کوئی کوتاہی نہیں ہوئی، مگر جب تک انکوائری رپورٹ سامنے نہیں آتی کوئی رائے نہیں دینی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ’وقت سے پہلے ایسی کوئی بھی بات کرکے کسی کا دل نہ دکھایا جائے ماہرانہ رائے جب تک سامنے نہیں آتی ذمہ داروں کا تعین سے گریز کیا جائے‘۔
خیال رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں طیارے کے عملے کے 8 اراکین سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو خصوصی طیارے سے واپس لے کر آرہا ہے اور اس کے لیے ہم نے افریقہ جیسے خصوصی مقامات جہاں پی آئی کی پرواز نہیں جاتی تھی، کے لیے بھی انتظامات کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ آپریشن 10 مئی تک جاری رہے گا اور پی آئی کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تارکین وطن پاکستانیوں کو واپس لایا جاسکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button