پرویز الٰہی انصافیوں کو اسمبلی نہ توڑنے پر قائل کرنے لگے

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کے ممبران پنجاب اسمبلی کی کثیر تعداد کو اپنے اس موقف پر قائل کر لیا ہے کہ وقت سے پہلے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے سے نہ صرف انکا نقصان ہوگا بلکہ ان کی جماعت کا بھی نقصان ہو گا، لہٰذا عمران خان کو سمجھایا جائے کہ وہ اپنے اسمبلیاں توڑنے کے اعلان سے یو ٹرن لیں اور اسمبلیوں کو آئینی مدت پوری کرنے دیں۔ باخبر ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پرویز الہٰی نے عمران کو اسمبلیاں توڑنے کے معاملے پر یو ٹرن لینے کے لیے فیس سیونگ فراہم کرنے کی آفر بھی کر دی ہے، طریقہ یہ ہوگا کہ پرویز الٰہی اعلانیہ عمران کو اسمبلیاں نہ توڑنے کا مشورہ دیں گے اور خان صاحب مجبوری میں ان سے اتفاق کر لیں گے، یوں سانپ بھی مر جائے، لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی اور کپتان کی ناک بھی بچ جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزالٰہی کی جانب سے حال ہی میں پنجاب کابینہ میں ایک نئے وزیر کی شمولیت سے بھی واضح ہو جاتا ہے کہ ان کا اسمبلی توڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس سے پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب واضح الفاظ میں بتا چکے ہیں کہ مارچ 2023 تک پنجاب اسمبلی توڑنا ممکن نہیں ہے۔ جب پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ دراصل اسمبلی نہ توڑنے کا مشورہ سب سے پہلے تحریک انصاف کے اراکین پنجاب اسمبلی کی جانب سے آیا تھا جن کی اکثریت اپنے علاقوں میں ترقیاتی کام مکمل ہونے سے پہلے گھر جانے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پرویز الہی سے زمان پارک لاہور میں ہونے والی ملاقات میں تسلیم کیا کہ انکے اراکین پنجاب اسمبلی کی بڑی تعداد نہیں چاہتی کہ اسمبلی کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اب وفاقی حکومت نے خان صاحب کو اسمبلیاں توڑنے کا چیلنج دے دیا ہے، ایسے میں انکے لیے اپنے اعلان سے پیچھے ہٹنا کافی مشکل ہے کیونکہ اس سے ان کا سیاسی نقصان ہوگا۔ لہٰذا پرویز الہٰی نے یہ آفر کی ہے کہ وہ خان صاحب کو فیس سیونگ فراہم کر سکتے ہیں اور اسمبلیاں نہ توڑنے پر کپتان کا یوٹرن اپنے سر لے سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ عمران نے اکتوبر کے آخری ہفتے میں حکومت گرانے اور قبل از وقت الیکشن کرانے کے لیے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا تھا لیکن پھر انہوں نے پنڈی کو اپنی نئی منزل بنانے کا اعلان کیا جس کا بنیادی مقصد نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر گند ڈالنا تھا۔ تاہم عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے بعد عمران خان نے پنڈی پہنچ کر لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ لیکن خود کو فیس سیونگ دینے کے لیے انہوں نے صوبائی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کر دیا جو اب ان کے گلے پڑ چکا ہے چونکہ پی ڈی ایم حکومت انہیں بار بار چیلنج کر رہی ہے کہ اسمبلیاں کیوں نہیں توڑتے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے جارحانہ رویے نے عمران کی سیاسی بساط الٹ دی ہے اور ان کو ایک ایسے نازک وقت پر کارنر کر دیا ہے جب ان کے خلاف عدالتوں اور الیکشن کمیشن سے مختلف کیسز کے فیصلے آنے والے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ خان صاحب اپنے ہی بچھائے ہوئے جال میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔ ان کی تمام تر توجہ پرویز الٰہی کی سرگرمیوں پر ہے جو انہیں اسمبلی توڑنے کے موڈ میں نظر نہیں آتے اور ان سے جھگڑا ڈالنے کے لیے مسلسل جنرل باجوہ کے حق میں بیانات داغتے چلے جارہے ہیں۔ ایسے میں زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ عمران خان پرویز الہی کی آڑ میں دونوں صوبوں کی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان سے بھی یوٹرن لے جائیں گے۔

Related Articles

Back to top button