فارن فنڈنگ پر پی ٹی آئی کو کڑی سزا ملنی چاہیے

پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہالیکشن کمیشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر تحریک انصاف کو کڑی سزا دی جانی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی جماعت اس قسم کی حرکت نہ کرے۔

رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سیاسی جماعت نے دنیا کی سب سے بڑی منی لانڈرنگ کی ہے، میں نے دنیا بھر میں کسی بھی سیاسی جماعت پر اس طرح کی منی لانڈرنگ کے الزامات لگتے نہیں دیکھے، اگر یہ منی لانڈرنگ جماعت کے لیے ہوتی تو بھی سمجھ آ جاتا، انہوں نے جماعت کے انفرادی اراکین کے لیے منی لانڈرنگ کی ہے، یہ اتنا بڑا جرم ہے اس کو کسی بھی حالت میں معاف نہیں کرنا چاہیے، ہمیں مثال بنانا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی جماعت یا فرد اس قسم کا کام نہ کرے۔

انہوں نے کہا ممنوعہ فنڈنگ کا کیس پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے فائل کیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت ہر جماعت پر کیسز فائل کردیے تاکہ خود کو بچا سکیں، جب پی ٹی آئی نے دیکھا کہ دیگر جماعتوں نے غیرملکی فنڈنگ نہیں لی ہے تو کہا کہ ان جماعتوں کی مقامی فنڈنگ کو دیکھا جائے حالانکہ مقامی فنڈنگ کے حوالے سے کوئی بات ہی نہیں ہے۔

انکا کہناتھاممنوعہ فنڈنگ کیس کے معاملے کو الجھانے اور تاخیری حربے استعمال کرنے کی وجہ یہی تھی کہ اس کیس کا فیصلہ نہ آئے، میں سمجھتا ہوں کہ انتخابی اصلاحات میں ایک اور ترمیم کی جانی چاہیے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہر کیس کا فیصلہ 6 مہینے یا زیادہ سے زیادہ ایک سال میں کرنا چاہیے، کئی سالوں تک کیس چلنا بالکل غلط ہے، ممنوعہ فنڈنگ کی کہانی 30 لاکھ ڈالر سے شروع ہوئی اور وہ 51 لاکھ ڈالریا 8 کروڑ روپے تک پہنچی، مگر مجھے اب بھی یقین نہیں ہے کہ یہ پیسے یہاں رکے ہیں، وزیراعظم کو خط لکھوں گا کہ اس کا مزید فرانزک آڈٹ کروائیں، مجھے لگتا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ میں کئی گنا زیادہ پیسے آئے ہیں۔

شاران بلوچ، مرحومہ کریمہ بلوچ سے متاثر نکلی

سلیم مانڈوی والا نے کہا یہ میگا اسکینڈل ہے، اس کی جتنی بھی تفتیش کی جائے وہ کم ہے،ای سی پی نے یہ معاملہ حکومت کو بھیجا ہے تو میں تجویز دوں گا کہ اس کی مزید جانچ پڑتال کے لیے کابینہ کی کمیٹی یا کمیشن بنایا جائے، اس میں مزید ایسی چیزیں نظر آئیں گی جو اب تک سامنے نہیں آئی ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن بھی اس کی باریک بینی سے تفتیش نہیں کرسکا۔

پی پی رہنما نے کہا اس کیس کا فرانزک آڈٹ ہونا بہت ضروری ہے جس سے واضح طور پر پتا چلے گا کہ تحریک انصاف نے شوکت خانم، پی ٹی آئی اور پتا نہیں کس کس کے نام پر کتنی میگا منی لانڈرنگ کی ہے، انہوں نے دنیا میں تباہی پھیر دی ہے، عارف نقوی نے امریکا میں یہ بیان دے دیا ہے کہ میں نے اس آدمی کے کہنے پر یہ رقم منتقل کی تھی، اور یہ پیسے پی ٹی آئی کو الیکشن کے لیے دیے تھے، یہ معاملہ دنیا بھر کے لیے خطرناک ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی ملک ایسا نہیں بچا جہاں سے پیسے نہ آئے ہوں۔

انکا کہنا تھاعمران خان کے پاس شبرزیدی سمیت دیگر سمجھدار لوگ موجود تھے آپ اپنی جماعت کے مالی انتظام الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط کے مطابق نہیں کرسکے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو مرضی کر لیں، ہمیں کوئی پوچھ نہیں سکتا، اور ان کا یہی بیانیہ ہے کہ ہمیں نکال دیا، امپورٹڈ حکومت کو لے آئے،آپ لوگوں کو الو بناتے رہتے ہیں اور عوام بھی الو بنتی رہتی ہے، پورے عوام کو اس بارے میں آگہی ہے کہ آپ نے کیا کیا ہے، پھر آپ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو نکال دو، ان کے خلاف دھرنا دو، انہیں فیصلہ نہ دینے دو، ہم صحیح ہو یا غلط تمام تر فیصلے تسلیم کرتے ہیں۔

پی پی سینیٹر کا کہنا تھا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے تباہی ہے، آپ جلسے تو بڑے اچھے کرلیتے ہیں، کنٹینر بھی لگا لیتے ہیں، ڈی جے بھی بلا تے ہیں، لوگوں کو بیانیہ بھی دے دیتے ہیں جبکہ لوگ اس بیانیے کو فالو بھی کرتے ہیں، آپ کنسلٹنٹ اور اکاؤنٹینٹ رکھتے تو یہ غلطیاں کبھی آپ سے نہیں ہوتیں، میں یہ سمجھوں کہ آپ کو پتا نہیں تھا اور آپ سے غلطی ہوگئی یا پھر یہ سمجھوں کہ آپ نے جان بوجھ کر ممنوعہ فنڈنگ لی ہے تاکہ آپ لوگ اپنی جماعت میں سے پیسے کھائیں، ہماری جماعت میں تو ایک ایک روپے کا حساب ہوتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا الیکشن کمیشن کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ان کو کڑی سزا دی جانی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی جماعت اس قسم کی حرکت نہ کرے۔

قبل ازیں پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ آج افسوس ناک خبر آئی ہے کہ ملک کے بہادر جوان، کور کمانڈر کوئٹہ اوران کے 6 ساتھی شہید ہوئے ہیں، ہم اپنی جماعت کی طرف سے پاک فوج اور شہدا کے اہل خانہ سے اظہار افسوس کرتے ہیں، یہ ایک قومی سانحہ ہے،8 سال کے بعد اس ملک میں خودساختہ صادق اور امین کا اصل چہرہ دیکھ لیا، عمران خان نے مذہب کا اتنا استعمال کیا جتنا شاید جنرل ضیا الحق نے بھی نہیں کیا تھا۔

پلوشہ خان نے کہا آج کے فیصلے کے بعد ہم سوال کرتے ہیں کہ آپ کی جماعت کے پاس کہاں کہاں سے پیسہ آیا، آپ یہودیوں، ہندوؤں، فرنگیوں، عربیوں سے لنچ کھاتے رہے اس کے بدلے آپ نے کیا دیا، کیوں بھارتی، یہودی نژاد پاکستان کی سیاسی جماعت کو فنڈنگ کرنے میں دلچپسی رکھیں گے،آپ یہودیوں، بھارتیوں، فرنگیوں سے پیسے لے کر یہاں چورن بیچتے رہے کہ میں ریاست مدینہ بنانے جا رہا ہوں، اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا، آپ نے نام بھی لیا تو کہاں سے شروع کیا مدینہ سے، آپ نے لقب بھی اٹھایا تو کس ہستی کا جبکہ آپ کے کرتوت کیا ہیں، عمران خان کے منہ سے جو نقاب نوچا گیا ہے یہ بھی مدینہ کی طرف سے ہی آیا ہے۔

Related Articles

Back to top button