چینی سفارتکاروں نے عمران کو جوکر قرار دیا یا طارق جمیل کو؟


پاکستان میں تعینات دو چینی سفارتکاروں نے مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے جپھی ڈالنے کے لیے آگے بڑھنے کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے جوکر لکھا تو سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے مولانا طارق جمیل کو جوکر قرار دیا ہے لیکن سفارت کاروں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن پی ٹی آئی کے ناقدین کا کہنا تھا کہ سفارت کاروں نے دونوں کو جوکر قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ مولانا طارق جمیل کو عوامی حلقوں میں بھی ان کی متنازع ویڈیوز اور تصاویر کی وجہ سے اکثر جوکر قرار دیا جاتا ہے لیکن سفارتی حلقوں کی جانب سے انہیں اس خطاب سے نوازنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ یہ تصویر اس روز وائرل ہوئی جب مولانا طارق جمیل کے انٹرویو کا ایک کلپ بھی سوشل میڈیا پر گردش میں تھا جس میں وہ عمران خان کے خلاف ہونے والی مبینہ سازش کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالی عمران کو نکالنے والوں کو روز محشر پوچھے گا اور آج کے حکمران اور انکے وزیر جہنم کی آگ میں جلیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چینی سفارت کاروں نے شاید اسی بیک گراؤنڈ میں عمران اور مولانا کی تصویر پوسٹ کی۔ یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یوتھیوں اور عمرانڈوز کے ردعمل کے باعث چینی سفارت کاروں نے بعد ازاں اسے ڈیلیٹ کردیا۔

یاد رہے کہ عمران اور مولانا کی تصویر ٹویٹ کرنے والے دونوں چینی سفارت کار لی بی جیان اور ژانگ می فانگ بالترتیب کراچی اور بیل فاسٹ میں بطور چینی قونصل جنرل خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
انکی جانب سے شیئر کی جانے والی اس تصویر میں مولانا طارق جمیل عمران خان سے گلے ملنے کے لیے پرجوش انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ بیل فاسٹ میں چینی قونصل جنرل ژانگ می فانگ نے تصویر کے ساتھ اس اکاؤنٹ کو کریڈٹ دیتے ہوئے ‘Jooookeeeerrrr‘ لکھا جسے سوشل میڈیا صارفین نے ’جوکر‘ سے تعبیر کیا۔

کراچی میں چینی قونصل جنرل لی بی جیان نے بھی یہی تصویر ٹویٹ کی جس پر جوکر لکھا ہوا تھا۔ اس بارے میں پی ٹی آئی کا موقف معلوم کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سابق سوشل میڈیا فوکل پرسن ارسلان خالد سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تصویر پہلے ایک اور اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی۔ بعد ازاں اسے دو چینی حکام نے شیئر کیا۔ ارسلان خالد نے کہا: ’کوئی بھی شخص اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا شیئر کرتا ہے یہ اس کا ذاتی انتخاب ہے۔ کوئی بھی شخص ایسی کوئی بھی چیز ٹویٹ کرسکتا ہے جس سے وہ متاثر ہوا ہو۔

یاد رہے کہ یہ وہی ارسلان خالد ہیں جو سوشل میڈیا پر اپنی اور بشریٰ بی بی کی ایک آڈیو لیک ہو جانے کے بعد اب "بیٹا ارسلان” کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔ لیک ہونے والی آڈیو میں بشریٰ بی بی یہ کہتی سنائی دیتی ہیں کہ ‘بیٹا ارسلان، خان صاحب کے تمام مخالفین کو غداری سے لنک کر دو’۔

سوشل میڈیا پر کئی صارفین کا کہنا ہے کہ شاید چینی سفارت کاروں نے عمران خان کا مذاق اس لیے اڑایا کہ وہ انہیں سی پیک پروجیکٹ کا مخالف سمجھتے ہیں ۔ پچاس ارب ڈالر کے اس منصوبے کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے جوش و خروش کے ساتھ شروع کیا تھا لیکن عمران خان کے دور میں اس منصوبے کو سردخانے میں ڈال دیا گیا تھا اور کئی بڑے پروجیکٹس رکھ دیے گئی۔ پی ٹی آئی کی دعر حکومت میں سی پیک پر بالواسطہ حملے بھی شروع ہو گئے تھے۔ پہلے سابق وزیر تجارت رزاق داؤد نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا اور پھر اابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سی پیک کے خلاف گفتگو کی۔ جب عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو یہ تائثر عام تھا کہ سی پیک پر کام تقریباﹰ رک چکا ہے۔ ایسے میں اگر چینی سفارت کاروں نے عمران خان اور طارق جمیل کی تصویر ٹوئیٹ کرتے ہوئے جوکر لکھا ہے تو معاملہ سمجھنا مشکل نہیں۔

Related Articles

Back to top button