کپتان کا فنانسرانیل مسرت کس ملک کا ایجنٹ ہے؟


پاکستان کی اعلیٰ حکومتی شخصیات کے ساتھ پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین انیل مسرت کے میل جول کو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بعض حلقے الزام لگاتے ہیں کہ انیل مسرت عمران خان سے دوستی کی آڑ میں مالی فوائد سمیٹنا چاہتے ہیں جبکہ بعض لوگ ان پر انڈین ایجنٹ ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ برطانوی تاجر انیل مسرت تحریک انصاف کا سب سے بڑا ATM ہے جو جس کام میں جتنا سرمایا لگاتا ہے اس سے دوگنا کماتا ہے۔
تاہم انیل مسرت ان تمام الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میرا مقصد اپنے آبائی وطن پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے اور میں پچاس لاکھ گھروں کی سکیم کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو مفت مشورے دے رہا ہوں۔
برطانیہ کے امیر ترین ایشیائی باشندوں میں شمار کئے جانے والے 49 سالہ انیل مسرت کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ بندہ معروف عالمی شخصیات کے ساتھ تصاویر بنوا کر ان کو کیش کرواتا ہے۔ 9 نومبر کے تاریخی دن کرتاپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم کے ساتھ انیل مسرت کی موجودگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ سینئیر صحافی سلیم صافی نے ٹویٹ کیا کہ کرتارپور میں بھی انیل مسرت۔۔۔ کیا نئے پاکستان میں کوئی ایک کام بھی ان کے بغیر ہوسکتا ہے؟ اس سے قبل انیل مسرت کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کےساتھ لندن میں پریس کانفرنس کے دوران بھی دیکھا گیا تھا اور بعض حلقوں نے اعتراض کیا تھا کہ آخر انیل مسرت کا حکومت پاکستان سے کیا تعلق ہے۔
چند ماہ قبل جب انیل مسرت سے متعلق سوشل میڈیا پر کافی زیادہ پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا اور ان کے عقیدے پر سوالات اُٹھائے جا رہے تھے جس کے بعد انیل مسرت نے وضاحت کی کہ میں اور میرا خاندان عقیدہ ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور ہم سنی العقیدہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ انیل مسرت نے کچھ عرصہ پہلے وزیراعظم عمران خان کے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر بھی معاونت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد انیل مسرت کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا اور کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان اپنوں کو نواز رہے ہیں۔ اس پر انیل مسرت نے واضح کیا تھا کہ میں 5 ملین گھروں کی تعمیر کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو مفت مشورے دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت پاکستان میں کوئی رسمی عہدہ بھی نہیں لیا۔ انیل مسرت نے کہا کہ میں پاکستان میں بزنس کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرے یورپ اور برطانیہ میں منافع کمانے والے کاروبار موجود ہیں۔ میری دلچسپی کی واحد وجہ میرا پاکستانی ہونا اور میری وطن کو کچھ دینے کی خواہش ہے۔
خیال رہے کہ انیل مسرت رئیل اسٹیٹ کے بزنس سے وابستہ ہیں، برطانوی شہر مانچسٹر سے شروع ہونے والا ان کا کاروبار اب پورے یورپ میں پھیل چکا ہے اور ان کا عزم ہے کہ وہ ایک دن برطانیہ کا سب سے بڑا رئیل اسٹیٹ گروپ بنائیں۔ کہا جاتا ہے کہ سالہا سال کی محنت کے بعد جب انیل مسرت خوشحال ہوئے تو 2004 میں انہوں نے میاں نواز شریف، عمران خان اور دوسرے پاکستانیوں سے میل جول شروع کیا۔ تقریباً اسی زمانے میں انہوں نے بھارت کے فلمی ستاروں امیتابھ بچن، شاہ رخ، سلمان خان اور انیل کپور اور سنیل شیٹی کے ساتھ دوستی کی بنیاد ڈالی۔ کرکٹ اور فلم ان کے بچپن کے شوق ہیں عمران خان ان کا کرکٹر ہیرو ہے اور یوں لگتا ہے کہ وہ 30 سال گزرنے کے باوجود اب بھی عمران خان کی کرشماتی شخصیت کے مداح ہیں۔ کہتے ہیں کہ انیل دل و جان سے عمران خان کی کامیابی چاہتے ہیں اسی لیے وہ اپنے تجربات کا نچوڑ 50 لاکھ گھر بنانے کے منصوبے کی رہنمائی کر کے ملک پر نچھاور کرنا چاہتے ہیں۔ واقفانِ حال کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کے دوران انیل مسرت عمران خان کی سٹیج پر نظر آئے تو شریف برادران ناراض ہو گئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ انیل کو برطانوی وزیر اعظم سے مل کر یہ درخواست کرنا پڑی کہ انہیں خدشہ ہے کہ دورۂ پاکستان کے دوران شریف خاندان انہیں کسی جھوٹے مقدمے میں گرفتار نہ کر لے۔ چنانچہ برطانوی حکومت نے یہ یقینی بنایا کہ انیل مسرت کو پاکستان میں کوئی گرفتار نہ کر سکے ۔ انیل مسرت کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ برطانوی سیاست کے اہم ترین کرداروں کے بھی راز دار ہیں۔ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور ان کی اہلیہ شری بلیئر نے سرمایہ کاری کرنی ہو تو وہ انیل سے مشورہ کرتے ہیں اور تو اور ڈیوڈ کیمرون سے بھی ان کی گاڑھی دوستی ہے۔ یہ سب سے بڑے نام تو سویلین دنیا کے ہیں جن سے ان کی سماجی اور سیاسی مصروفیات کی وجہ سے راہ و رسم بڑھانا مشکل نہیں ہوتا لیکن انیل مسرت کی فتوحات تو فوج کے شعبے تک بھی ہیں۔ برطانوی افواج کے کمانڈر مسٹر نِک ہوں یا پاکستانی افواج کے کمانڈر جنرل باجوہ ان کا سب سے ملنا جُلنا اور سماجی راہ و رسم ہے.
انیل مسرت کی والدہ کے آبائی شہر چنیوٹ اور والد کا آبائی شہر گوجرہ ہے اور جب بھی وہ پاکستان آتے ہیں، ان دونوں شہروں کا چکر ضرور لگاتے ہیں۔ وہ عمران خان کے آبائی شہر میانوالی میں اسپتال تعمیر کر رہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انیل مسرت پنجاب بھر میں اسپتالوں میں بھی مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں انیل مسرت کی اعلیٰ پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ اہم تقریبات میں موجودگی پر اکثر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ تحریک انصاف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ سب پروپیگنڈا مسلم لیگ نون کی جانب سے کیا جاتا ہے کیونکہ ایک دور میں میاں نواز شریف نے انیل مسرت کے ساتھ پارٹنر شپ کی کوشش کی تھی تاہم ناکامی پر وہ ان کے خلاف ہوگئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button