پرویز الٰہی کے گورنر بننے سے انکار پر آئینی بحران سنگین


پنجاب کے عمرانڈو گورنر عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے آئین کے تحت قائم مقام گورنر بننے سے انکار کر دیا ہے جس سے پنجاب کا سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔ 10 مئی کو جب عمر چیمہ کی برطرفی کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کو قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے وفاق کا حکم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

یاد رہے کہ آئین کے تحت گورنر کی غیر موجودگی میں صوبائی اسمبلی کا سپیکر قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھال رکھا ہے۔ تاہم پرویز الٰہی کو یہ ڈر تھا کہ اگر انہوں نے سپیکر شپ چھوڑ کر قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھالا تو ان کےمخالف ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری قائم مقام سپیکر بن کر ان کے خلاف زیر التوا تحریک عدم اعتماد منظور کروا کر انہیں سپیکر شپ سے بھی فارغ کروا دیں گے۔ لہذا انہوں نے قائم مقام گورنر بننے سے انکار کر دیا جس کے بعد اب وفاقی حکومت عجیب مشکل میں پڑ گئی ہے۔

آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپیکر کی جانب سے قائم مقام گورنر بننے سے انکار کے بعد ڈپٹی سپیکر کو قائم مقام گورنر بنایا جا سکتا ہے، یوں وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو درپیش یہ مشکل بھی حل ہوجائے گی کہ ان کی کابینہ کو حلف کون دلوائے۔ تاہم تحریک انصاف کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کسی صورت قائم مقام گورنر نہیں بن سکتا اور اگر ایسا ہوا تو معاملہ عدالت میں لے جایا جائے گا۔

دوسری جانب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کے بعد وفاقی حکومت نے ان کے گورنر ہاؤس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پنجاب کی انتظامیہ نے گورنر ہاؤس کو نو گو ایریا بنا دیا ہے اور عمر چیمہ کی جانب سے گورنر ہاؤس میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری گورنر ہاؤس کے چاروں اطراف تعینات ہے جبکہ واٹر کینن اور اینٹی رائٹس پولیس کے دستے بھی گورنر ہاؤس کے تمام دروازوں پر پہرہ دے رہے ہیں۔ گورنر ہاؤس کے اندر کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے جبکہ مرکزی دروازے پر پولیس کی چیک پوسٹ بھی بنا دی گئی ہے۔

اپنا ردعمل دیتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وہ اپنے لیگل آپشنز پر غور کر رہے ہیں اور اپنے لائحہ عمل سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ہی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس تعینات کی گئی تو گورنر ہاؤس میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ان سے سکیورٹی اور پروٹوکول واپس لے لیا گیا ہے اور اب وہ اکیلے ہی پھر رہے ہیں۔

اس سے پہلے عمر سرفراز چیمہ کو صدر کی جانب سے فارغ کرنے سے انکار کے بعد وفاقی حکومت کی کابینہ ڈویژن نے ڈی نوٹی فائی کردیا تھا۔ نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا تھا کہ ’نئے گورنر کی تعیناتی تک، آئین کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی قائم مقام گورنر ہوں گے۔ لیکن پرویز الٰہی نے قائم مقام گورنر کا چارج سنبھالنے سے انکار کر کے ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیر آئینی اقدامات کی فیکٹری لگا رکھی ہے اور وہ گورنر پنجاب کی برطرفی کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو قائم مقام گورنر بنایا جاتا ہے یا کوئی اور راستہ نکالا جاتا ہے۔

Related Articles

Back to top button